کیا ہے حقیقت ؟
کون ہے سازش کے پس پردہ ؟
اور کیا چاہتی ہے مرکزی حکومت ؟
ملت ٹائمز کی تحقیقاتی رپوٹکیا جواہر لال نہرو یونیورسیٹی کے آزاد کلچر کو ختم کرنا چاہتی مرکزی حکومت ؟، ہندتوکا نصاب داخل کرنے کا منصوبہ ہے ملک کی اس نامور یونیورسیٹی میں ؟،ملک مخالف نعرے بازی حقیقت ہے یا پیروپیگنڈہ ؟ یونین صدر کنہیار کمار واقعی ملک سے غداری کا مجرم ہے یا پھر اسے حق بیانی کی سزا دی جارہی ہے؟ کنہیا نے ملک مخالف سرگرمیاں انجام دی ہے یا مودی حکومت اسے آر ایس ایس کے چہرے کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں سازشوں کا شکار بنائی ہے ؟ افضل گرو اور مقبول بٹ کی حمایت میں نعرے لگانے والے جے این یو کے طلبہ ہیں یا کوئی اور ہیں ؟، ملک کے وزیر اعظم کی زبان پر تالے کیوں لگے ہوئے ہیں ؟،وکلاء کو کورٹ میں غنڈہ گردی کرنے کی اجازت کس نے دی ہے ؟ ، قانون کی دھجیاں اڑانے والے والوں کے خلاف راج ناتھ سنگھ کی زبان خاموش کیوں ہے ؟۔
یہ اور اس طرح کے بہت سے سولات جنم لے رہے ہیں جواہر لال نہرویونیورسیٹی میں جاری تنازع کے درمیان جس کا تحقیقی اور تفصیلی جائزہ لے رہیں ملت ٹائمز کی اسپیشل اور تحقیقاتی رپوٹ میں جس میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ حقیقت کیا ہے ، کون مجرم ہے ،کیوں کنہیا کو گرفتار کیا گیا ہے اور کیا منصوبہ ہے اس کے کھیل کے پس پردہ مرکزی حکومت کا ۔
جے این یو میں جاری تنازع دن بہ دن بڑھتاجارہا ہے ،قومی سیاست کا سلگتاہوا موضوع بن چکاہے ،انتہاء پسندوں اور آریس ایس کے کارندوں نے تمام قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے ،اور حکومت کے خلاف بولنے والوں کو سخت سزائیں دی جارہی ہے جس میں اس وقت جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے صدر کنہیا کمار کا نام بھی ہے ،نو فروری کو جے این کیمپس میں ایک پروگرام کا انعقاد ہوناتھا جس میں ہندوستان کے عدالتی نظام پر بحث و مباحثہ ہوناتھا ،ای بی وی پی(اکھل بھارتیہ ودھارتی پریشد) نے اس پروگرام کی کھل کر مخالفت کی ،انتظامیہ پر دباؤ ڈالاگیا کہ پروگرام میں ملک کے خلاف باتیں کی جائیں گی ،کشمیر کے مدے کو چھیڑے جائے گا ،افضل گروکی پھانسی کو غلط ٹھہرایاجائے گا ،یونیورسیٹی انتظامیہ نے اے بی و ی پی کے دباؤ میں آکر پروگرام سے چند گھنٹہ قبل اجازت نامہ منسوخ کردیا ،جس کے بعد اسٹوڈینٹس یونین کے صدر کنہیا کمار نے ایک مجمع عام سے تقریر کرتے ہوئے حکومت اور انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا ، حکومت کی کارکردگی پر نکتہ چینی کی ،سنگھ اور بی جے پی کے چہرے کو بے نقاب کیا ،ملک کے ماحول کو خراب کرنے کیلئے بی جے پی کو ذمہ دارٹھہرایا ،کنہیا نے اپنی تقریر میں باربار یہ بھی کہاکہ ہمیں اپنے ملک کے قانون پر مکمل یقین ہے ،جو کوئی اس قانون کے خلاف جانے کی کوشش کرے گا ہم اس کی انگلی کاٹ دیں گے ،کنہیا نے اپنی تقریر میں اے بی وی پی کی گندی سیاست کی بھی خبر لی اور میڈیا کی جانب داری پر تنقید بھی کی ۔ پوری تقریر میں کوئی بھی ایک جملہ ایسا نہیں ہے جس سے ملک مخالف ہونے کا شبہ ہوتاہے ، مکمل تقریر میں کنہیا نے کہیں بھی کشمیر یا افضل گرو کا معاملہ نہیں چھیڑا ہے ،اس پروگرام میں ملک مخالف ایک بھی جملہ نہیں کہا گیا ہے ۔
لیکن ایک ٹی وی چینل نے اس پروگرام کے دوران کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ملک مخالف نعرے لگائے جارہے ہیں ،پاکستان زندہ باد کہاجارہاہے ،کشمیر کو ہندوستان سے آزادکرانے کا مطالبہ ہورہاہے ،افضل گرو کی پھانسی کو عدالتی قتل کہاجارہاہے ،چینل نے یہ الزا م لگایا ہے کہ یہ نعرے کنہیا کمار اور ان کے ساتھیوں نے لگائے ہیں ،انہی لوگوں نے افضل گرو کی پھانسی پر سوالیہ نشان قائم کیا ہے لیکن اس ویڈیو میں جس طالب علم پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگارہاہے وہ اے بی وی پی کا کارکن ہے ،اب تک تحقیق میں کنہیا کمار کے خلاف ملک مخالف نعرے لگانے کا کوئی ثبوت نہیں مل سکاہے ، ملت ٹائمز کی تحقیق کے مطابق اندرونی ذرائع نے بھی یہ آج کی یہ رپوٹ پیش کی ہے کنہیا کے خلا ف ملک مخالف الزامات ثابت نہیں ہوسکے ہیں ۔
لیکن ان سب کے باوجود کنہیا اور ان کے کئی ساتھیوں کے خلاف دفعہ 124A غداری اور مجرمانہ سازش کی دفعہ 120B کے تحت مقدمہ درج کردیاگیا اور کنہیا کو دہلی پولس نے گرفتار کرلیا ،جن لوگوں نے کنہیا کی گرفتاری پر سوال اٹھائے انہیں بھی غدار کہ دیا گیا ،راہل گاندھی جیسے لیڈروں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کردیا گیا کیوں کہ وہ جے این یو گئے تھے ۔
انتہاء پسندی کی انتہاء اس وقت ہوگئی جب پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں سنگھ حامی و کلاء بشمول بی جے پی کے دہلی سے ایم ایل اے اوپی شرما نے طلبہ اور صحافیوں پر حملہ کردیا ، ان کے ساتھ زدو کوب کیا ،طرفہ تماشا یہ کہ دہلی پولس چپ چاپ کھڑی ہوکر بی جے پی حامیوں کی یہ غنڈہ گردی دیکھتی رہی ،خاتون صحافیوں کو بھی نہیں بخشا گیا وہاں موجود لوگوں کے کیمرے اور موبائل فون چھین لئے گئے تاکہ کوئی ویڈیو نہ بناسکے فوٹو نہ کھینچ سکے ،بی جے پی لیڈر اوپی شرمانے اس گھناؤنے جرم پر شرمندگی کا اظہا رکرنے کے بجائے فخریہ انداز میں یہاں تک کہ دیا کہ اگر میرے ہاتھ میں بندوق ہوتی تو میں گولی چلادیتا ،اس معاملہ پر ابھی بحث جاری تھی ،وکلاء کے لباس میں پوشیدہ غنڈوں کا تذکرہ مکمل بھی نہیں ہواتھا ،پولس تفتیش شروع نہیں ہوئی تھی کہ دوسرے روز یعنی 17 کو پھر کنہیا کما رپر پٹیالہ ہاؤس میں پیشی کے دوران حملہ کردیا گیا ،انہیں پیٹا گیا ،ملک کا غدار اور مجرم کہاگیا ،جس کے بعد سپریم کورٹ نے بھی سخت تیور اپناتے ہوئے نوٹس لی ہے اور معاملہ کی تحقیق کیلئے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دیدی اور کنہیا کو 14 مارچ تک تہاڑ جیل میں بھیج دیا گیاہے ، اس دوران مزید طلبہ کی گرفتاری کا سلسلہ بھی جاری ہے اور یونیورسیٹی میں افراتفری کا ماحول ہے ،کنہیا کمار نے سلاخوں کے پیچھے سے خط لکھ کر یونیورسیٹی کے امن وامان میں خلل نہ ڈالنے کی اپیل کی ہے ۔اپنے خط میں انہوں نے بھی لکھاکہ پاکستان ،افضل گرواور مقبول بٹ کی حمایت میں نعرے لگانے والے جے این یو کے طلبہ نہیں ہوسکتے ہیں ، کسی بھی غیر آئینی واقعہ کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔
ملت ٹائمز کی ٹیم نے اس پورے واقعہ کی حقیقت جاننے کی کوشش کی ہے تو نتیجہ یہ سامنے آیا ہے کہ بی جے پی ارو آر ایس ایس جے این یو کے آزاد کلچر کو ختم کرنا چاہتی ہے ،وہ اسے مذہبی رنگ میں رنگنے کیلئے کوشاں ہے،اسی مقصد کے تحت چند سالوں قبل بی جے پی لیڈر سبرامینم سوامی کو وائس چانسلر بنانے کی کوشش کی گئی جس میں کامیابی نہیں مل سکی ،جس کے بعد اسے بدنام کرنے کا یہ ڈرامہ رچا گیاہے ،ایک سازش کے تحت کنہیا کمار کو گرفتار کرکے پورے ادارے پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہاں غداری اور ملک مخالف سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں لہذااسے بند کردینا چاہئے ۔اکھل بھارتیہ ودھارتی پریشد کے اراکین اس مہم میں مسلسل سرگرداں ہیں اور اس سازش کے پس پردہ اسی تنظیم کاہاتھ ماناجارہا ہے ،جن لوگوں نے ملک مخالف نعرے لگائے ہیں ان کا تعلق بھی اسی اے بی وی پی سے ثابت کیا جاچکاہے ۔
ملک مخالف نعرے لگانا ،پاکستان زندہ باد کہنا ،کشمیر کی آزادی کا مطالبہ کرنا،اسے ہندوستان کا اٹوٹ حصہ نہ تسلیم کرنا،پارلیمنٹ حملہ کے مجرم افضل گروکی پھانسی کو عدالتی قتل کہنا ملک سے غداری ہے ،جرم ہے ،ایسا کرنے والے سخت ترین سزا کے مستحق ہیں لیکن اس کے پس پردہ سازش کرنا ،بغیر کسی تحقیق کے کسی پر الزام عائد کرنا،قانون کو اپنے ہاتھ میں لیکر اس کی پٹائی کرنا ،یونیورسیٹی کو بند کرنے کا مطالبہ کرنا ،عدالت میں انتہا پسندی کا ثبوت پیش کرنا ،کورٹ کے احاطے میں غنڈہ گردی کرنا ،صحافیوں اور طلبہ پر حملہ کرنا کون سے وفاداری ہے؟ ،ملک سے کیسی خیر خواہی ہے؟ ،کہاں کی حب الوطنی ہے ؟۔