دیوبند(ملت ٹائمز۔سمیر چودھری)
دارالعلوم دیوبند کے استاذ الاساتذہ اور اردو زبان ادب میں ممتاز حیثیت کی شخصیت مولانا ریاست علی بجنوری کے انتقال سے دارالعلوم دیوبند کی تاریخ کے ایک عہد کاخاتمہ ہوگیا۔ مرحوم کاانتقال سے دنیا بھر میں پھیلے ہزاروں شاگردوں میں صف ماتم بچھ گئی اور قدیم زمانہ کے ساتھیوں، دوستوں اور عزیزوں کے علاوہ اساتذہ دارالعلوم دیوبند وطلباءکے علاوہ مرحوم سے تعلق رکھنے والی عوام و خواص کی بڑی تعداد غمگین ہے۔ مرحوم نے اپنے کردار و عمل سے نسلوں کو متاثر کیاہے۔
دارلعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور دارالعلوم وقف دیوبند کے صدر مہتمم مولانا محمد سالم قاسمی نے مرحوم کے انتقال پرگہرے رنج و غم کااظہار کرتے ہوئے تعزیت مسنونہ پیش کی۔
مدینہ منورہ سے اپنے تعزیتی پیغام میں جمعیت علماءہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے مولانا ریاست علی بجنوریؒ کے سانحہ ¿ ارتحال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مولانا مرحوم کی وفات سے علمی دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے اس کا پر ہونا ناممکن نہ سہی لیکن مشکل ضرور ہے۔فخر المحدثین مولانا سید فخرالدین احمدؒ سابق شیخ الحدیث دار العلوم دیوبند کی تقریر بخاری شریف بنام ”ایضاح البخاری“ کا منظر عام پر لانا مولانا مرحوم کا ایسا کارنامہ ہے جس سے بخاری شریف پڑھنے پڑھانے والے مدتوں فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔دارالعلوم دیوبند کا ترانہ بھی مولانا علیہ الرحمہ کی یاد تازہ کراتارہے گا۔مولانا مدنی نے مرحوم کے ورثاء،اقرباءاور متعلقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے بارگاہ رب العزت میں مولانا مرحوم کی مغفرت اور ترقی ¿ درجات کی دعا ءکی ہے۔
جمعیة علماءہند کے صدر امیر الہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری اور جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے مولانا ریاست علی ظفر بجنوری کے سانحہ ارتحال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اپنے بیان میں کہا کہ دارالعلوم دیوبند نے اپنا ایک عظیم سپوت کھودیا ہے ، جنھوں نے مسلک دیوبند اور اس کے فکر کی بحسن وخوبی ترجمانی کی۔مولانا منصورپوری نے کہا کہ وہ بیک وقت ذی استعداد عالم ، مقبول استاذ، ماہر منتظم اور صاحب طرز ادیب تھے۔ وہ خوش رو ، خوش فکر اور خوش گفتار ہونے کے ساتھ اعلی درجے کے معاملہ فہم اور صاحب رائے انسان تھے۔ان کے سانحہ ارتحال سے علمی و دینی حلقے میں ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے ، آج بالخصوص دارالعلوم دیوبند او رجمعیة علماءہند اوربالعموم پورا عالم اسلا م سوگوار ہے۔مرحوم جمعیت اور دارالعلوم دونوں میں کلیدی حیثیت کے حامل تھے اورمشکلات میں پیچیدگیوں کو حل کرنے کے لیے ان کی جانب رجوع کیا جاتا تھا۔اللہ مرحوم کی مغفرت فرماکر درجات بلند فرمائے۔
دارالعلوم دیوبند کے سابق مہتمم و جامعہ اشاعت العلوم اکل اکواںکے مہتمم مولانا غلام وستاونوی اپنے تعزیتی پیغام میں مولانا ریاست علی بجنوری کے انتقال کو ایک علمی باب کے خاتمہ سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کے لئے انجام دی گئی مرحوم کی خدمات ایک سنہری تاریخ ہے ،جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اللہ پاک درجات بلند فرمائے۔
آل انڈیا ملی کونسل کے قومی صدر مولانا عبداللہ مغیثی نے اپنے تعزیتی پیغا م میں مرحوم کے انتقال کو علمی خسارہ بتاتے ہوئے کہاکہ مولانا ریاست علی بجنوری کے انتقال سے جو علمی خلا پیدا ہوا ہے اسکا پرُ ہونا آسان نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ علم کے میدان میں آپ کی زریں خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائینگی۔
بہار کی مشہور درس گاہ جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہارکے بانی ومہتمم اور بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم دین مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی نے اپنے تعزیتی بیان میں سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مولانا ریاست علی اسلاف کی یادگار تھے،ان کا انتقال علمی دنیا کا ایک عظیم خسارہ ہے ۔
جمعیة علماءبہار کے صدر مولانا محمد قاسم صاحب نے بھی اس موقع پر تعزیت کا اظہا رکرتے ہوئے اسے عظیم علمی خسارہ بتایا ہے ۔مولانا ریاست علی بجنوری کے قدیم رفیق اور ساتھیوں میں شامل جمعیة علماءہند کے خازن مولانا حسیب صدیقی نے مولانا مرحوم کے انتقال کو اپنے ذاتی خسارہ سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ مرحوم مشفق استاذ،قادر الکلام شاعر اور بہترین دوست اور ساتھی تھے۔مرحوم کا انتقال یقینا میرا ذاتی خسارہ اور ان کی کمی کو میں ہمیشہ محسوس کرونگا۔اللہ پاک درجات بلند فرمائے اور اہل خانہ کوصبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔
معروف شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے اپنے تعزیتی پیغا م میں کہاکہ مرحوم بہترین محدث اور ممتاز شاعرو ادیب کی حیثیت رکھتے تھے،علم دین کے میدان کے ساتھ ساتھ مرحوم کی اردوادب کے میدان میں انجام دی گئی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائےگا۔
ماہنامہ ترجمان دیوبند کے مدیر اعلیٰ مولانا ندیم الواجدی ، جمعیة علماءہند صوبہ اترپردیش کے صدر مولانا متین الحق اسامہ قاسمی اور دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مولانا شریف خان قاسمی اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ مرحوم ایک باکمال استاذ ہونے کے ساتھ ساتھ مربیانہ خصوصیات کے حامل تھے، فن حدیث، فن ادب میں مہارت رکھتے تھے نیز شاعری سے بھی کافی لگاو ¿ تھا، دارالعلوم کا شہرہ ¿ آفاق ترانہ آپ ہی کامرہون منت ہے۔ اللہ پاک کی آپ کی خدمات کو قبول فرمائے اور پسماندگان کوصبر جمیل کی توفیق دے۔ علاوہ ازیں جامعہ بدرالعلوم گڈھی دولت کے مہتمم مولانا محمدعاقل، مولانا و ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی، جامعة الشیخ کے مہتمم مولانا مزمل علی ،تنظیم ابنائے دارالعلوم دیوبند کے سکریٹری مفتی یاد الٰہی قاسمی،مفتی ارشد فاروقی،مولانا حسن الہاشمی اور مفتی ساجد کھجناوری نے بھی اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔