دارالعلوم حسینہ اوکھلا میں اجلاس عام کا انعقاد،21 حفاظ کرام کی ہوئی دستار بندی،نامور علماء کی شرکت

 قرآن ہماری شریعت اور اسلام کی بنیاد ہے ،اسے حفظ کرنا اور اس کے مطابق زندگی گزارنا ہرایک مسلمان کا اولین فریضہ:مفتی نذر توحید مظاہری 

اسٹیج پر جلوہ افروز مفتی نذرتوحید۔قاری سلیم رشیدی ودیگر علماء کرام

نئی دہلی(محمد افسر؍ملت ٹائمز)
اوکھلا کی مشہور دینی درس گاہ دارالعلوم حسینہ کاگزشتہ شب عظیم الشان جلسہ دستار بندی منعقد ہواجس میں حفظ مکمل کرنے والے21 طلبہ کے سروں پر دستار باندھی گئی اور انہیں قرآن شریف ،کپڑا ،نقدروپے ،سند اور دیگر انعامات سے نوازاگیا،جلسہ میں ملک کے نامور علماء کرام نے شرکت کی اور ملک وملت کے مسائل پر خصوصی خطاب کیا ،اس موقع پر جھارکھنڈ کی مشہور علمی در س گاہ مدرسہ رشید العلوم چترا کے مہتمم مولانا مفتی نذر توحید عالم مظاہری رکن شوری مظاہر العلوم سہارنپور نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ قرآن کریم ہماری شریعت اور اسلام کی بنیاد ہے ،اس کتاب کو یاد کرنا ،اس پر عمل کرنا ،اس کے مطابق زندگی گزارنا ایک مسلمان کا اولین فریضہ ہے ،انہوں نے دارالعلوم حسینہ کی کارکردگی کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ صرف چند سالوں کی مدت میں 21 طلبہ کا حافظ ہوجاناادارے کے کامیابی کی واضح دلیل ہے ،اس سے اندازہ ہوتاہے مدرسہ کے ذمہ داران ،اساتذہ اور دیگر اسٹاف خلوص وللہیت کے ساتھ قرآن کریم کی خدمت انجام دے رہے ہیں،انہوں نے اپنی تقریر میں جہاں عوام سے یہ اپیل کی کہ شریعت سے ہمیشہ رشتہ جوڑ کررکھیں،قرآن وحدیث کی تعلیمات پر عمل پیرا رہیں ،وہیں انہوں نے مدرسہ کے بانی ومہتمم قاری سلیم رشیدی صاحب کی سر گرمیوں کا دل کھول کر اعترا ف کیا اور کہاکہ آج کے پرفتن ماحول میں قوم کے نونہالوں کو قرآن کریم کی تعلیم سے آراستہ کرنا اور انہیں مذہبی تعلیم سکھانا سب سے بڑی اورقابل قدر کوشش ہے جس کیلئے قاری سلیم رشیدی صاحب قابل صد مبارکباد ہیں ۔اس دوران خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے قاری سلیم رشید ی صاحب نے تمام مہمانان کرام ،سامعین ،مدرسہ کے معاونین ،اساتذہ اور اسٹاف کا خصوصی شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ ہمار انصب العین اور مقصد اپنی قوم کو مذہب سے جوڑنا،انہیں حقیقی مسلمان بنانا اور جہالت کی تاریک گھٹاؤں کا پردہ چاک کرکے علم کی شمع روشن کرناہے ،الحمد اللہ دارالعلوم حسینیہ اس مشن پر مسلسل گامزن ہے ، کامیابی مل رہی ہے جس کا ایک معمولی مظاہر ہ آج آ پ کے سامنے ہورہاہے خاص طور اوکھلا کے جس علاقے میں یہ مدرسہ قائم ہے وہاں جہالت اور تاریکی کا بسیر ا تھا جسے ختم کرنے میں مدرسہ نے خصوصی کردار اداکیا ہے اور الحمد اللہ آج جھگی جھوپڑیوں میں رہنے والے بچے بھی تعلیم یافتہ ہورہے ہیں اور غریب پسماندہ والدین بھی اپنے بچوں کو دینی تعلیم سکھانے کا شوق رکھتے ہیں۔
معروف خطیب مفتی شعیب قاسمی استاذ حدیث رشید العلوم چتر ا نے کہاکہ بچوں کا حافظ بننا ایک معجزہ ہے اور اس سے ہم سب کو سبق حاصل کرنی چاہیئے ،اپنے بچوں کو حافظ قرآن بنانے کی فکر کرنی چاہیے ،انہوں نے عوام پر زور دیا کہ شریعت کی بنیادی تعلیم ہر ایک مسلمان کیلئے ضروری ہے اور یہ مدارس مسلم بچوں کو مذہبی تعلیم سے آراستہ کرکے ان کی آخرت کو سنوارنے کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔
مولانا شفیق الرحمن عرف انشاء اللہ نے حفاظ کے والدین فضیلت بیان کرتے ہوئے کہاکہ قرآن کریم کے حفظ کی یہ برکت ہے کہ حافظ کے والدین کو روز محشر میں نور سے بھرا تاج پہنایاجائے گا اور انہیں بے مثال اعزاز سے نوازاجائے گا ،انہوں نے کہاکہ حافظ کی فضیلت میں والدین کے ساتھ اساتذہ ،معاونین اور متعلقین بھی شامل ہوں گے اور ایک بچے کو حافظ قرآن بنانے میں جن لوگوں کا بھی تعاون شامل ہوگا انہیں اجرملے گا۔اس موقع پر مولانا مہر دین مبلغ دارالعلوم وقف دیوبند،مولانا نسیم الحق قاسمی پرنسپل علی پبلک اسکول ناگلوئی ،مولانا طیب قاسمی مہتمم جامعۃ الصالحات الطیبات جھنجھانہ مظفر نگر،مولانا اکرام رشیدی وغیرہ نے بھی خطا ب ،قبل ازیں جلسے کا آغاز قاری ثاقب صاحب کی تلاوت سے جلسے کا آغاز ہوا،معروف نعت خواں مولانا فضل الرحمن اورعبد الحسیب نے نعت نبی کا ہدیہ پیش کیاجبکہ نظامت کا فریضہ مولانا صیاد عالم مظاہری نے انجام دیا ۔
جلسے میں دہلی واطراف کی متعد د نمایاں شخصیات نے شرکت کی جن میں سیاسی رہنما شعیب خاں،مولانا مسعود جاوید قاسمی،مولانا نسیم اختر قاسمی سب ایڈیٹر ملت ٹائمز ، مفتی محمد اللہ قیصر قاسمی ،مفتی سلمان دانش قاسمی،مولانا شعیب مظاہری ،قاری فخر الدین ،مولانا طالب ،مولانا قاری شہزاد مظاہری ،مفتی شاہد سروراما م وخطیب ابوبکر مسجد،مولانا طیب قاسمی اما م نور مسجد،حافظ رحمت اللہ پانی پت وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔