بابری مسجدشہادت کیس کی سماعت کے دوران یوگی نے اجودھیاکا دورہ کیا مہنتوں اوربی جے پی لیڈروں کے ساتھ خفیہ میٹنگ کی اطلاع

اجودھیا(ملت ٹائمزایجنسیاں)
بابری مسجدشہادت کیس میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی جیسے لیڈروں پرالزام طے ہونے کے محض24گھنٹے بعد بدھ کو اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ایودھیا کے دورے پرپہنچے ۔تقریباََ دو ماہ پہلے وزیراعلیٰ بننے کے بعدسی ایم یوگی کا یہ پہلا ایودھیا دورہ ہے۔ایودھیا دورے پر سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ رام مندرتنازعہ کاحل بات چیت سے نکالاجائے۔انہوں نے کہا کہ یوپی حکومت مندر کی تعمیر کے لئے ہر سطح پر مدد کرنے کے لئے تیارہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ بہت سے مسلمانوں نے رام مندر کی تعمیر کے لئے زمین دینے کے بات کر اتحاد کا پیغام دیا۔یوگی نے کہاکہ مندر کی تعمیرکے لئے ملک میں ایک نیا ماحول بناہے۔انہوں نے کہاکہ ایودھیا سے رام کا نام منسلک ہے،ایودھیاآنے پرہرکوئی رام بولتاہے۔دھرم کا مقصد عوامی فلاح وبہبود ہے. مذہب کو محدود دائرے میں نہیں رکھنا ہے۔اب ایودھیادھام کونظراندازنہیں کیاجائے گا۔جب سے مرکزمیں مودی حکومت آئی ہے، تب سے متعدداسکیمیں شروع کی گئیں۔انہوں نے کہاکہ ایودھیاکی ترقی کا کریڈٹ وزیر اعظم مودی کو دیا جانا چاہئے۔آج تک کی خبرکے مطابق یوگی نے وہاں مہنت کے ساتھ خفیہ میٹنگ بھی کی ۔جس میں مہنتوں نے کہاکہ بہت انتظارکرلیا۔اس میٹنگ میں ممبرآف پاررلیمنٹ ونے کٹیارسمیت کئی بی جے پی لیڈرمو جودرہے ۔وہاں پہنچنے کے بعد سب سے پہلے انہوں نے ہنومان نگڑھی میںپوجاکی۔ وہاں گھاٹوں کا معائنہ کیا۔ویسے وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لینے کے بعد ان کا ایودھیا جانا طے تھا لیکن بابری مسجدکی شہادت کیس میں بی جے پی کے سینئر لیڈروں پر الزام طے ہونے کے فوری بعد وہاں اچانک جانے کے فیصلے کے سیاسی مضمرات نکالے جا رہے ہیں۔یہ اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ کورٹ میں سماعت کے لئے حاضر ہونے کے لئے پہنچے بی جے پی کے ان سینئر رہنما¶ں سے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے ملاقات بھی کی تھی۔دراصل ماہرین کے مطابق سی ایم یوگی کے اس دورے کے ذریعے ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ رام مندر کا مسئلہ اس کے لئے اب بھی اہم ہے اور وہ اس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔وجہ چاہے جو بھی ہو لیکن اس دورہ کی ٹائمنگ پرسوال اٹھنامنطقی ہے۔