ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی
انصارِ مدینہ نے اسلام کے دفاع اور استحکام کے لیے اپنی جانوں اور مالوں کی قربانی دی ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی حفاظت کے لیے سینہ سپر ہوئے اور اللہ کا کلمہ بلند کیا _ اسی لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم بھی انھیں بہت عزیز رکھتے تھے اور ان سے محبت کا اظہار کرتے تھے _ کبھی کسی کی جانب سے اگر کوئی ایسی بات سامنے آتی جس سے انصار کی خدمات پر کچھ حرف آتا ، یا ان کے بارے میں کوئی منفی بات سامنے آتی تو آپ کو بہت ناگوار ہوتا تھا اور آپ برملا انصار سے اپنی محبت کا اظہار کرتے تھے_
حضرت براء رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلى الله عليه وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا :
” الأنصَار لا يُحِبُّهُم إلاّ مُؤمِنٌ، وَلا يُبْغِضُهُمْ إلاّ مُنَافِقٌ، فَمَنْ أحَبَّهُمْ أحَبُّهُ اللّهُ، وَمَنْ أبْغَضَهُمْ أبْغَضَهُ اللّهُ “. (بخاري: 3783)
” انصار سے مومن محبت کرے گا اور منافق بغض رکھے گا _ پس جو شخص ان سے محبت کرے گا اللہ بھی اس سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا ، اللہ بھی اس سے بغض رکھے گا _”
موجودہ دور میں مصر میں حسن البنا شہید رحمہ اللہ کی برپا کی ہوئی تحریک ‘اخوان المسلمون’ کی خدمات زرّیں حروف سے لکھے جانے کی مستحق ہیں _ انھوں نے اسلام کی تعلیمات پر عمل اور اس کے غلبہ و نفاذ کے لیے جو بے مثال قربانیاں پیش کیں اس نے دور صحابہ کی یاد تازہ کردی _ اس لیے اہل ایمان سے مطلوب یہ ہے کہ وہ ان کی خدمات کو سراہیں ، ان سے محبت کریں اور اسلام کے دشمن ان کے خلاف جو سازش کررہے ہیں انھیں ناکام بنادیں _
اسی طرح موجودہ دور میں فلسطین میں شیخ احمد یاسین رحمہ اللہ کی برپا کی ہوئی تحریک ‘حرکۃ المقاومة الاسلامیۃ’ (حماس) نے قربانی و مزاحمت کا جو بے مثال نمونہ پیش کیا ہے وہ لائقِ صد آفریں ہے _ بابرکت سرزمین پر غیروں نے دھاندلی سے قبضہ کرکے اس کے اصل باشندوں کو بے دخل کردیا _حماس نے اپنی کام یاب مزاحمت سے دشمنوں کی نیند اڑادی ہے _ اس لیے اہل ایمان سے مطلوب یہ ہے کہ وہ حماس سے بھی محبت کریں ، انھیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں اور اسلام کے دشمن انھیں الگ تھلگ کرنے اور ان پر بے بنیاد الزامات لگا کر انھیں بدنام کرنے کی جو سعی کر رہے ہیں اسے ناکام بنا دیں _
اللہ تعالی رحم فرمائے عالم اسلام کی عظیم شخصیت حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ کو _ ندوہ میں اپنے زمانہ طالب علمی میں مجھے ان کی بہت سی تقریریں سننے کا موقع ملا ہے _ وہ اخوان المسلمون ، اس کے بانی شیخ حسن البنا شہید ، اس کی نمایاں شخصیات اور اس کے کارکنوں کا تذکرہ بہت محبت سے فرماتے تھے ، ان سے اپنی ملاقاتوں کا ذکر خیر تفصیل سے کرتے تھے تو ساتھ میں یہ بھی فرماتے تھے کہ ” اخوان سے محبت ایمان کی علامت ہے _ جس کے دل میں ایمان کا شعلہ بھڑک رہا ہے وہ ضرور ان سے محبت کرے گا _جو کسی وجہ سے ان سے بغض رکھتا ہے اسے اپنے ایمان کا جائزہ لینا چاہیے _”