یوم غزوہ بدر پر ملت ٹائمز کی خاص پیشکش

اسلام کی سب سے پہلی جنگ غزوہ بد ہے جوآج ہی کی تاریخ میں یعنی 17 رمضان المبارک 2 ہجری بمطابق 13 مارچ 624میں واقع ہوئی۔ مسلم فوج کی قیادت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے کی اور کفار مکہ کی قیادت ابو جہل نے ،اسلام کی یہ پہلی جنگ تھی اورکفار کے مظالم اورشب خون حملوں سے تنگ آکر محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا،اللہ تبارک نے مسلمانوں کو فتح ونصرت سے سرفراز کیا اور کفا تین گنا زیادہ تعداد اور آلات جنگ کے باوجود شکست سے دوچار ہوئے ۔ابوجہل اسی میدان میں ماراگیا ۔
اسلام کی یہ پہلی جنگ عالمی تاریخ میں بے پناہ اہمیت کی حامل ہے ،یہاں سے جنگوں کا اصول مرتب ہوتاہے ،قیدیوں کے ساتھ برتاو کرنے کے سلوک کا سبق ملتاہے۔ لہذا ملت یوم بدر کی مناسبت پیش کررہاہے معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی صاحب کی خصوصی تحریر جس میں انہوں نے غزوہ بدر کے دور رس اثرات و نتائج کا جائزہ لیاہے
رضی ا لاسلام ندوی
غزوہ بدر کے دروس اسلامی تاریخ میں ماہ رمضان المبارک میں جتنے معرکے ہوئے ہیں ان میں سرِ فہرست غزوہ بدر ہے۔ یہ 17 رمضان کو ہوا تھا۔غزوہ بدر کے پیغام کو درج ذیل نکات کی صورت میں نمایاں کیا جا سکتا ہے:
1)) فتح و شکست کا تعلق تعداد کی کثرت و قلّت سے نہیں ، بلکہ ایمان ، عزیمت اور جذبہ سے ہے ۔ بدر میں کفار ایک ہزار تھے اور مسلمان 313 ، کفار عسکری اعتبار سے بہت مضبوط اور مسلمان بہت کم زور تھے ، پھر بھی مسلمانوں کو فتح مبین حاصل ہوئی
2) ) ظاہری و مادی تیاری اور اللہ تعالی سے دعا و استمداد میں توازن ہونا چاہیے _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ نے پہلے ہر ممکن تدابیر اختیار کیں ، ظاہری اسباب فراہم کیے ، پھر آپ ص بارگاہ الہی میں سجدہ ریز ہوگئے اور گڑگڑاکر دعا کی کہ بار الہا! اگر یہ مختصر سی جماعت آج ہلاک ہوگئی تو قیامت تک تیرا نام لینے والا کوئی نہ ہوگا _ اے اللہ! تو اس کی نصرت فرما ۔
(3) مومن زندگی کے ہر لمحے احکامِ الہی کا پابند ہے _ مسلمان کفار کے ذریعے ستائے جاتے رہے ۔ وہ بسا اوقات انتقام لینا چاہتے تھے، لیکن انھیں ہاتھ روکے رکھنے کا حکم دیا گیا تو وہ اس کے پابند رہے ، لیکن جب انھیں اس کی اجازت دے دی گئی تو انھوں نے جان و مال کی قربانی پیش کرنے میں کوئی دریغ نہیں کیا
(4) اہل ایمان نے بدر کے قیدیوں کے ساتھ اعلی اخلاق کا مظاہرہ کیا،انھوں نے ان کے آرام کا خیال رکھا ، خود بھوکے رہے ، انھیں کھانا کھلایا،ان کے ساتھ کوئی غیر انسانی سلوک نہیں کیا، جب کہ موجودہ دور میں گوانتانا موبے اور ابو غریب کے قید خانوں میں تہذیب جدید کے علم برداروں نے جو مظالم ڈھائے ہیں وہ انسانیت کو شرم سار کرنے والے ہیں
(5) بدر کے قیدیوں میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے چچا عباس بھی تھے اور آپ کے داماد ابو العاص بھی _ دونوں آپ کو بہت عزیز تھے _ لیکن ان کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا گیا ، بلکہ جو سلوک دوسرے قیدیوں کے ساتھ کیا گیا ، وہی ان کے ساتھ بھی روا رکھا گیا _ دوسرے قیدیوں کو فدیہ لے کے چھوڑا گیا تو ان دونوں سے بھی فدیہ وصول کیا گیا۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں