ترتیب و ترجمہ : مرزا انوارلحق بیگ
امریکہ کے سابق صدر رچرڈنکسن کے دور کےقومی سلامتی مشیر ( National Security Advisor ) اور سکریٹری ہنری کسنجر نے حالیہ دنوں میں دنیا میں اور خاص طور پر مشرق وسطی میں جو کچھ ہورہا ہے اور جو انتشار کا موحول ہے اس سے متعلق ایک قابل ذکر انکشاف آج سے چھ سال پہلے کیا تھا. ہنری کسنجر، جو کہ بین الاقوامی حکمت عملیوں اور تدابیر کے سب سے زیادہ مشہور با حیات افسانوی کردار ہے۔ کسنجر ویتنام جنگ اور صلح کے لیے مشہور ہیں، اسی بنا پر انھیں 1973 میں نوبل انعام دیا گیا، لیکن نوبل انعام کمیٹی کے دو ممبران کے احتجاج میں استعفیٰ دئے جانے سے یہ انعام تنازعہ کا شکار ہوگیا تھا۔
اپنے پرتعیش نیو یارک کے مین ہٹن علاقے میں واقع اپارٹمنٹ سے بات کرتے ہوئے، معمر سیاستدان اور سابق امریکی وزیرِ خارجہ کسنجر، جوکہ فی الحال سو کی دہائی میں چل رہے ہیں ، نے ۲۰۱۱ میں عالمی جغرافیائی سیاست اور معاشیات کی موجودہ صورت حال سے متعلق دو ٹوک انداز میں آئندہ آنے والے حالات کا تجزیہ پیش کیا تھا ۔ یہ تجزیہ انھوں نے 27 نومبر2011ء کو نامہ نگار الفریڈ ہینز (Alfred Heinz) کو انٹرویو دیتے وقت کیا تھا۔ حالیہ مسلم اور دیگر ممالک کی باہمی کشیدگی اور مشرق وسطیٰ کی دھماکہ خیز صورت حال کسنجر کے مخصوص انداز اور دلچسپ لب و لہجہ میں کی گئی جنگی و سیاسی پیشن گوئیوں اور انکشافات کو صحیح ثابت کر تی محسوس ہوتی ہیں۔واضح رہے کہ کسنجر کے والد کا نام بھی حیرت انگیز طور سے ہینز الفریڈ ہے جو ایک جرمن یہودی تھا اور ہٹلر کے مظالم سے تنگ آکر 1938ء میں وہاں سے اپنے خاندان کے ساتھ امریکہ منتقل ہو گیا تھا.
کسنجرنے انٹرویو میں کہا تھا ‘امریکہ نے چین اور روس کو شکار کے لیے اکسایا ہے، اور تابوت میں آخری کیل ایران ہو گا ، جو کہ بلاشبہ اسرائیل کا بنیادی ہدف ہے۔ ہم نے انھیں ایک ایسی لالچ دی ہے جس میں چین اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کرے گا اور روس اپنی کھوئی ہوئی سویت طاقت کو بحال کرنے میں لگ جائے گا. جو ان کے اندرایک جھوٹا تفاخر اور بہادری کا احساس پیدا کردیگا ۔یہ سب مل کر ان کے لئے فوری خاتمہ کا سبب بن جائے گا۔ ہم اس شارپ شوٹرس کی طرح ہیں جو اناڑیوں کو ہاتھ میں بندوق اٹھانے کے لئے اکساتے ہیں اور جب وہ جرأت کرلیتے ہیں تو یہ ان کے لئے ایک غیر متوقع ہلاکت خیز آفت ثابت ہوتی ہے۔ آئندہ آنے والی جنگ اتنی شدید ہوگی، کہ جس میں صرف ایک ہی عالمی طاقت جیت سکتی ہے۔ لوگو! وہ جیتنے والی طاقت ہم ہیں۔ اسی لیے یورپین یونین نے اس قدر جلد بازی میں ایک مکمل ممالک کا اتحاد (superstate) تشکیل دیا ہے، وہ جانتے ہیں کہ مستقبل میں کیا ہونے جا رہا ہے۔ اور زندہ رہنے کے لئے یورپ کو ایک کامل ہم آہنگ ریاست بننا ہوگا۔ ان کی عجلت صاف ظاہر کر رہی ہے کہ وہ بہت اچھی طرح سے اس چیز کا ادراک رکھتے ہیں کہ ہمیں ایک بڑا فیصلہ کن محاذ یا تصادم در پیش ہے۔ اوہو! میں نے یہ لذت انگیز خواب کس طرح دیکھ لیا۔”
اس نے کہا کہ ‘تیل پر قبضہ کرو تو آپ قوموں کو کنٹرول کرلوگے، خوراک پرقبضہ کرو تو آپ عوام کو کنٹرول کرلوگے۔’ کسنجر نے پھر کہاکہ “اگر آپ ایک عام آدمی ہو توآپ اپنے آپ کو دیہی علاقوں میں منتقل کرکے اور ایک فارم ہاؤس تعمیر کر کے ، جنگ کے لئے تیار کرسکتے ہو، لیکن وہاں آپ کو اپنے ساتھ بندوقیں لینی ہوگی کیونکہ بھوکی بھیڑ وہاں گھوم رہی ہوگی. اس کے علاوہ، گرچہ خواص کے اپنے محفوظ ٹھکانے اور مخصوص پناہ گاہیں ہوں گی ، لیکن جنگ کے دوران انھیں بھی عام شہریوں کی طرح ہوشیار رہنا ہوگا کیوں کہ ان کی پناہ گاہیں بھی خطروں کی زد میں آسکتی ہیں۔ “
دوران انٹر ویو چند لمحے وقفہ کے بعد کسنجر نے اپنے خیالات کا اظہار جاری رکھا “ہم نے اپنی فوج کو کہا تھا کہ ہمیں مشرق وسطی کے سات ممالک پر ان کے وسائل کی وجہ سے قبضہ کرنا ہے ، انھوں نے تقریباً اپنا کام مکمل کردیا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ میری فو ج سے متعلق کیا سوچ ہے، لیکن مجھے یہاں کہنا چاہیےکہ اس معاملے میں انھوں نے احکامات پر بجا آوری میں ضرورت سے زیادہ مستعدی دکھائی ہے۔ صرف اب اتنا کرنا ہے کہ آخری پتھر رکھنا ہے، جو کہ ایران ہے، اور جو حقیقت میں ہمارے موافق امکانی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ کب تک چین اور روس ایک طرف کھڑے خاموش امریکہ کو تنہا دولت بٹور تے دیکھ سکتے ہیں؟ عظیم روسی ریچھ اور چینی درانتی کو نیند سے جگادیا جائے گا، اور وہ وقت ہوگا جب اسرائیل اپنی پوری قوت اور ہتھیاروں کے ساتھ عربوں پرحملہ آور ہوگا اورجس قدر ممکن ہوسکا عربوں کا قتل عام کرے گا اور ان کا خاتمہ کردے گا۔ امید کے مطابق اگر سب کچھ ٹھیک ہوا تو نصف مشرق وسطی اسرائیلی کا ہو جائے گا، ہمارے نوجوانوں کو گزشتہ دہائی سے اسی کام کے لئے اچھی طرح ٹرین کیاگیا اور اسی طرح جنگی ویڈیو کنسول کھیلوں کے ذریعہ بھی تربیت دی گئی ۔ جدید فرض کی پکار وارفیئر 3 کھیل(Call of Duty Modern Warfare 3 game) دلچسپی سے پر ہے، کیونکہ اس کھیل کی پیشن گویائی پروگرامینگ بالکل اسی چیز کا عکس ہے جو کچھ مستقبل قریب میں ہونے والا ہے ۔ امریکہ اور مغرب میں آباد ہمارے نوجوان بالکل تیار ہیں کیونکہ ان کی پروگرامینگ ایک اچھے سپاہی اور توپچی بننے کے لیےکی گئی ہے ۔ اور جب ہمارے نوجوانوں کو حکم دیا جائے گا سڑکوں پر نکل آؤ اور ان جنونی اور پاگل روسیوں اور چینیوں (crazy Chins and Russkies)سے مقابلہ کرو، تو وہ حکم بجا لائیں گے۔ راکھ میں سے ہم ایک نئے معاشرے اور ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل کریں گے، جس میں صرف ایک ہی عالمی طاقت ہوگی، اور جو ایک عالمی حکومت ہو گی ، اور جیت اسی کی ہوگی۔ مت بھولیے کہ امریکہ کے پاس سب سے بہترین ہتھیار ہیں، ہمارے پاس وہ سامان ہیں جو کسی بھی قوم کے پاس نہیں ، اور ہم ان ہتھیاروں کو دنیا کے سامنے تب متعارف کرائیں گے جب صحیح وقت آئے گا۔ “
اس مختصرسے انٹرویو کے فوری بعد نامہ نگار الفریڈ کو کسنجر کے کمرے سے باہر نکال دیا گیا تھا۔