عید کیسے منائیں!

عامرظفر قاسمی
عید کادن جہاں ہرلحاظ سے ہرکسی کےلئے یکساں خوشی اور مسرت کادن ہے وہیں رب العزت کی نعمتوں کےاظہارکابڑاسنہرادن ہے درحقیقت یوم عید الفطر رب کی اپنے بندوں پر بخششوں کادن ہے جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نےارشادفرمایا عید کے دن اللہ تبارک وتعالٰی زمین پر کچھ فرشتوں کانزول کرتاہے جوندالگاتےہیں امت محمد چلواپنےاس پروردگار کی بارگاہ میں جولازول بخشش والاہے جوتھوڑے سے تھوڑا نیک عمل بھی قبول فرماتا ہے اور بڑےسےبڑاگناہ معاف فرمادیتاہے پھر جب سب لوگ عید گاہ میں نماز کیلئے جمع ہو تے ہیں اللہ تبارک و تعالٰی خوش ہو کر فرشتوں سے فرماتا ہے کہ اے فرشتو!تم نے دیکھا کہ امت محمد پر میں نے رمضان المبارک کے روزے فرض کئےتہے،انہوں نے مہینہ بھر کے روزے رکھے مسجد وں آباد کیا میرے کلام پاک کی تلاوت کی ،اپنی خواہشات کوروکا ،اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کی ،اپنے مالوں کی زکو? ادا کی اور اب ادب سے اظہار تشکر کیلئے میری بارگاہ میں حاضر ہیں میں انکوجنت میں انکےان ان اعمال کابدلہ دوں گا ،پھر ارشاد فرماتا ہے ،اے امت محمد !جوچاہومانگو،عزت و جلال کی قسم !اس موقع پر مجھ سے جومانگوگے میں دوں گا اور تم عید گاہ سےپاک وصاف ہوکرنکلوگے تم مجھ سے خوش ہوجاواور میں تم سے راضی ،یہ ارشاد سن کر فرشتےخوش ہوتےہیں اور اس امت کو بشارت دیتے ہیں
اب عید مبارک کواس نقطئہ نظرسےہم دیکھتے ہیں کہ یہ چوں کہ اسلام کابڑاعظیم اور بڑاممتازتہوارہے اور یہ مسلم ہے کہ اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے اسکے اصول عالمگیر ہیں اسی لئے یہ یکساں طورسےسارے عالم میں اسلام کی بھلائی کا خواہاں جس میں امیروغریب اور رنگ ونسل کی کوئی تمیز نہی،اس نے عید کی خوشیوں سے لطف اندوز ہونے کی اجازت فقط محدود حلقے کیلئے نہی دی بلکہ اپنے پیروکار وں میں سے صاحب زرافراد کویہ حکم دےرکھاہے کہ اس سے پہلے کہ تم عید کی خوشیاں مناو،اس بات کا جائزہ لےلواور اپنے مفلس ونادار مذہبی بھائیوں کامشاھدہ کرلوجواپنی ناداری کی وجہ سے عید کی خوشی میں شریک نہی ہوسکتے،کیونکہ اگر ایسا نہی کرتےتوتمہارایہ جشن عید ادھورارہیگا،اس لئے کہ ایساجشن اس وقت مکمل نہی ہوسکتا جب تک کہ امیروغریب اور چھوٹے بڑے کی تخصیص کے بغیرہرشخص اس میں شرکت نہ کرے یاایسی شرکت کی اجازت نہ ہو ،یعنی جس جشن میں فرقتیں قربتوں میں نہ بدلیں وہ جشن نہی ،بزم سوگ ہوتاہے ،اسی لئے مذہب اسلام نے عیدسعید کی صورت میں ایک ایسا بزم دیاہے جسکی نظیر کسی دوسرے مذہب میں نہی ملتی ،
صدقہ فطرکےواجب ہونے کی یہی حکمت ہے کہ عید کادن امیرحضرات کیلئے بڑافراخی کادن ہوتاہے جبکہ غریب مسلمانوں کیلئے معمولی کھانےکا انتظام کرنابھی مشکل ہوجاتاہے معاشرہ کی اس ناہمواری کوختم کرنےکیلئے اللہ تعالٰی نے اپنے صاحب ثروت بندوں پر صدقہ فطرکوواجب قرار دیا تاکہ اس کے غریب بندے عید کے دن احساس کمتری کے شکار نہ ہوجایئں
اور رب کی نعمتوں سے ناامید نہ ہوجایئں ،
ان تمام خوبیوں کے باوجود یوم عید الفطر کو دنیا کی سب سے نرالی اور بےنظیرتقریب سعید ہونے کا شرف حاصل ہے اسلام نے عالم انسانیت کیلئے قرآن مجید کی شکل میں جو انوکھے اور عالمگیر ضابطے بتائےہیں،ان میں ایک ضابطہ رمضان بھی ہے چنانچہ یہ ضابطہ دراصل طہارت قلب تزکیہ نفس جنوں کی تربیت ہے تاکہ فرزندان توحید کے دل و دماغ پاکیزگی کا گہوارہ بن جایئں اور یوم عیدالفطر کوبڑی عاجزی اورادائے بندگی کے ساتھ خدا کی ان نعمتوں کا فراخ دلانہ شکراداکریں جو اس نے رمضان المبارک اور عید مبارک کے دن عطا کی
اسی لئےعید مبارک اسلامی تعلیمات کی برکتوں کے صدقےایک عالمی درس اتحاد کا پیغام دیتا نظرآتاہے اور ایک لاجواب اجتماعیت کامنظر ہرجگہ نمایاں ہوتا ہے اسی اتحاد واجتماعیت سے مسلمانوں کے دل ودماغ کومنور کرنےکیلئے مذہب اسلام ہزاروں افراد کے اجتماع کی یہ سالانہ تقریب مسلمانوں کو عطا کی ہے،جہاں سبھی فرزندان توحید ایک امام کی آواز پر جھک جاتے ،اٹھ پڑتے اور بیٹھ جاتے ہیں چند منٹوں کےاتحاد کا نظارہ اور یہ دلکش منظر توکسی دوسرے مذہب میں کبھی نہی دیکھا جاسکتا ۔


( مضمون نگار ملت ٹائمزکے دہلی میں بیوروچیف اور مدرسہ معہد الطیب نبی کریم کے ناظم ہیں )

SHARE