اچھا تو مسلمان ہے ،پاکستانی ہے ،اور مارو سالے کو

نئی دہلی(محمد قیصر۔ملت ٹائمز)
گزشتہ شب دہلی میں گوجروں کے قاتلانہ حملے کے شکار ہوئے محمد افتخار کے معاملے میں اب دہلی پولس کا بھی کردار سامنے آگیاہے اور ایسا لگ رہاہے کہ دہلی پولس بھی سنگھی ذہنیت کو پروان چڑھاتے ہوئے مظلوم کے ساتھ انصاف کرنے کے بجائے ظالموں کی مدد کررہی ہے ۔
تفصیل کے مطابق گزشتہ شب میٹروکے ملازم محمد افتخار پر حملہ کرنے والے گوجروں کے خلاف اب تک دہلی پولس نے ایف آئی آر درج نہیں کی ہے ،افتخار کے بھائی احسان عالم فلاحی نے ملت ٹائمز سے بتایاکہ پولس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا ہے اورکہاہے کہ جب مکمل ہوش ِآجائے گا تو کچھ کیا جائے گا ،انہوںنے یہ بھی بتایاکہ مارتے وقت ملزمین نے سادہ کاغذ پر افتخار سے کچھ لکھوالیاتھا جس کے مطابق افتخار وہاں پیٹرول بیچنے گیاتھا تب محلہ والوں نے ردعمل میں پٹائی کہ ،اس معاملے میں ایک ٹریفک پولس کا بھی ہاتھ بتایاجارہاہے ۔احسان عالم سے پولس نے یہ بھی کہاکہ معاملے کو ختم کرلو ورنہ تم لوگ ہی پھنسا دیئے جاﺅگے اور کوئی بچانے نہیں آئے ۔

دلی میٹرو کے ملازم محمد افتخار پر گوجروں کا قاتلانہ حملہ ،ملزموں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے پولس کا انکار

ہوش آنے کے بعد محمد افتخار نے اپنے ابتدائی بیان میں کہاکہ سرائے کالے خاں میں رات کے ڈیڑھ بجے دس پندرہ لوگوں نے ان کی گاڑی روک دی ،جس کے بعد وہ ان سے بات کرنے کیلئے گاڑی سے اتر ے تبھی سبھوں نے پٹائی شروع کردی ،کافی دیر پٹائی کرنے کے بعد پوچھا تم کون ہو کہاں سے آئے ،انہوں نے بتایاکہ میرا نام افتخار ہے میں میٹرومیں کام کرتا ہوں ،یہ سنتے ہی ان لوگوں نے کہاکہ اچھاتو مسلمان ہے ،پاکستانی ہے اور مارے سالے کو پھر وہ لوگ ایک گنجان آبادی میں افتخار کو لے گئے جہاں تیس آدمی مزید جمع ہوگئے اور سبھوں نے لاٹھی مکوں سے مارنا شروع کردیا۔

یہاں کلک کرکے لائک کریں ملت ٹائمز کا فیس بک پیج