میں نے فرقہ وارانہ تبصرہ کیا،ملاکہہ کر دوتھپڑ لگایا اور پھر غصہ میں آکر چاقو سے قتل کردیا:جنید کے قاتل اعتراف جرم

نئی دہلی(ملت ٹائمزعامر ظفر )
جنید کے قتل کے الزام میں گرفتار اہم ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ قتل سے پہلے اس نے جنید اور اس کے بھائیوں پر فرقہ وارانہ تبصرہ کیا اور پھر غصہ آنے کی بنیاد پر اچانک اس نے قتل کردیا ،جنید کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کا بیان پولیس نے درج کر لیا ہے، پولیس کی تفتیش میں ملزم نے کہا ہے کہ میں نیشنل زراعت میوزیم میں گارڈ کی نوکری کرتا ہوں، 22 جون کو ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد میں شیواجی برج سے متھرا جانے والی ٹرین میں سوار ہوا،ٹرین میں تین چار مسلم لڑکے ٹوپی پہنے ہوئے تھے، جب گاڑی اوکھلا اسٹیشن پر رکی تو ایک ادھیڑ عمر کا آدمی بھی اسی کوچ میں آیا اور مسلم لڑکوں سے نشست دینے کے بارے میں کہا،ان میں سے ایک لڑکا جو کھڑا تھا، وہ نہیں ہٹا، تو درمیانی شخص نے ملا کہ کر دو تھپڑ لگادیا، اس سے مسلم لڑکے اکڑ گئے، مجھے بھی مسلمان پر غصہ آ گیا اور میں نے اس ادھیڑ عمر شخص اور کچھ دیگر مسافروں کے ساتھ مل کر ان مسلم لڑکوں کو ان کے مذہب کے تئیں کافی برا بھلا کہتے ہوئے بری طرح پٹائی کرنی شروع کردی ۔
این ڈی ٹی وی کی رپوٹ کے مطابق ملزم نے بتایاکہ مارپیٹ کے بعد مسلم لڑکے تغلق آباد اسٹیشن پر اتر کر دوسرے کوچ میں چلے گئے،جب گاڑی دوسرے اسٹیشن پر رکی اور بلب گڑھ پہنچی تو سات آٹھ مسلم لڑکے جن میں وہ مسلم لڑکے بھی تھے، آئے اور ہمارے کوچ میں کہنے لگے ان میں کون سا ہے، چھوڑیں گے نہیں کہہ کر اونچی آواز میں دھکا مکی کرنے لگے،اس درمیان ایک ملزم کی پہچان کرکے اسے تھپڑلگایا ،تب اس شخص کے ساتھ کھڑے تین لوگ، جو نیو ٹاو¿ن اسٹیشن سے چڑھے تھے، انہوں نے بھی مسلم لڑکوں کو مارا پیٹا اور ملا کہہ کر ٹرین سے اترنے نہیں دیا، تب میں خطرہ بھانپ کر مسافروں کی بھیڑ میں چھپنے لگا تو ان میں سے ایک لڑکے نے مجھے پہچان کر کہا یہ رہا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ملزم کا دعوی ہے کہ مسلم لڑکوں نے بیلٹ سے مار کر اس کا سر پھوڑ دیا اس کے بعد غصے میں اس نے اپنے بیگ سے چاقو نکال کر جنید کو قتل کر دیا،اس کے بعداساوت ریلوے اسٹیشن پر الٹے سائڈ سے اترکر اسٹیشن سے باہر آ گیا،باہر ایک موٹر سائیکل میں لفٹ لے کر ملزم اپنے ماما کے گاو¿ں جٹولا چلا گیا اور وہیں چاقو چھپادیا ، جبکہ خون آلود کپڑے کو اپنے گاو¿ں میں چھپا دیا۔