سہارنپور سے شمس تبریز قاسمی کی رپورٹ
جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے شیخ الحدیث حضرت مولانا شیخ محمد یونس صاحب نوراللہ مرقدہ کی تجہیز و تکفین آج بعد نماز عصر عمل میں آئی ۔نماز جنازہ کی امامت حضرت حضرت مولانا شیخ زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ کے بیٹے پیر طلحہ صاحب نے کرائی ۔محتاط اندازے کے مطابق نماز جنازہ میں تقریبا دس لاکھ سے زائد افراد شریک تھے ۔
مولانا شیخ محمد یونس صاحب گزشتہ 57 سالوں سے جامعہ مظاہر علوم سہارنپور میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے ۔شیخ زکریا صاحب کے انتقال کے بعد شیخ الحدیث کے منصب آپ فائز ہوئے اور بخاری کے استاذ کی حیثیت سے دنیا بھر میں آپ کو ایک نمایاں مقام حاصل تھا ۔شیخ زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ کے آپ علمی جانشین اور خصوصی شاگرد ہونے کے ساتھ آپ انہیں سے بیعت بھی تھے۔
شیخ مولانا محمد یونس صاحب کا تعلق اتر پردیش کے ضلع بجنور سے تھا۔1355 میں آپ پیدا ہوئے ابتدائی سے لیکر عربی پنجم تک کہ تعلیم آپ نے اپنے دیار میں حاصل کی۔ اس کے مولانا ضیاء مرحوم کے مشورہ سے سہارنپور آئے جہاں سے آپ نے 1380 میں فراغت حاصل کی اور پھر یہیں سے 1381ہجری میں بطور استاذ بحال کر لئے گئے ۔
شیخ مولانا محمد یونس جونپوری نوراللہ مرقدہ نے شادی نہیں کی تھی آپ کی پوری توجہ علم حدیث کی نشر و اشاعت اور بخاری پڑھاتے ہوئی گزری ہے ۔آپ جامعہ مظاہر علوم کے ہی ایک کمرے میں مقیم رہے جبکہ آپ کا پورا پورا خاندان جونپور میں تھا۔آج صبح فجر کے بعد کچھ پریشانی ہوئی ۔اساتذہ سہارنپور کے میڈی ہسپتال میں لے گئے اور وہیں 9 بجے روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔
مولانا کی نماز جنازہ پیر طلحہ صاحب نے پڑھائی اور حاجی شاہ کمال قبرستان میں تدفین عمل میں آئی ۔محتاط اندازے کے مطابق نماز جنازہ میں تقریبا دس لاکھ سے زائد افراد شریک تھے اور 8 کیلو میٹر کے رقبہ پر نماز جنازہ ادا کر نے والے پھیلے ہوئے تھے ۔