جامع المعقول والمنقول مولانا عطاءاللہ دیوریاوی کی رحلت پر تعزیتی نشست کا انعقاد مولانا کی تعلیمی خدمات کا سلسلہ تقریباً پچاس برسوں پر محیط ہے۔ دینی مدارس میں پڑھائی جانے والی تمام کتابوں اور فنون پر مکمل عبور حاصل تھا: مولانا عبد المنان قاسمی

سیتامڑھی (ملت ٹائمزپریس ریلیز)
علمی دنیا کی منفرد ،عظیم المرتبت وباکمال شخصیت مولانا عطاء اللہ دیوریاوی کا گزشتہ روز انتقال ہوگیا۔ ان کی وفات پر مدرسہ امدادیہ اشرفیہ طیب نگر نگر راجوپٹیسیتا مڑھی بہار کی عظیم الشان مسجد ابرار میں طلبہ و اساتذہ کرام نے قرآن خوانی و ایصال ثواب کا اہتمام کیا۔حضرت مولانا عبدالمنان قاسمی مہتمم مدرسہ ہذا کی صدارت میں تعزیتی جلسہ منعقد ہوا، جس میں انھوں نے مولانا کی علمی و دینی خدمات پر روشنی ڈالی۔ انھوںنے کہا کہ جب میرادارالعلوم چلہ امروہہ یوپیمیں داخلہ ہوا اور تعلیمی سلسلہ کا آغاز ہوا تو حضرت نے اور دیگر اساتذہ کرام نے محسوس کیا کہ یہ محنتی طالبعلم ہے اس کی تعلیم و تربیت پر خصوصی طور سے توجہ دینی چاہئے۔ چنانچہ حضرت اور دیگر اساتذہ نے مجھے خارجی اوقات میں پڑھانا شروع کیا اور خدا نے مجھے بھی یہ توفیق سعادت میسر کی کہ اساتذہ کرام کی چاہت کے مطابق پوری توجہ اور لگن اور مستعدی کے ساتھ درس اور خارجی اوقات میں ملنے والے اسباق کو یاد کرنے اور تیاری میں اپنا پورا وقت صرف کرتا۔ حضرت نے مجھ پر اس قدر محنت کی کہ تین سال کی کتابیں عربی اول سے سوم تک کی کتابیں ایک سال میں پڑھا دیں ، اس دوران ان کی خصوصی شفقت و توجہ حاصل رہتی تھی۔ اللہ نے اس قدر محنت کی توفیق بخشی کہ اس زمانہ میں میرا نام جن پڑ گیا تھا۔سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ شفقت صرف چلہ امروہہ کی چہار دیواری تک نہیںرہی بلکہ دارالعلوم دیو بند تک جاری رہی۔استاذ محترم مولانا عطاءاللہ کثیر الجہات خوبیوںکے حامل تھے۔ دوران مدرس انھوں نے طب کی تعلیم حاصل کی تھی وہ حکیم بھی تھے۔
ان کی تعلیمی خدمات کا سلسلہ تقریباً پچاس برسوں پر محیط ہے۔ علمی و عملی کمال کے باوجود ان کا نمایاں وصف تواضع اور خاکساری تھا۔ دینی مدارس میں پڑھائی جانے والی تمام کتابوں اور فنون پر مکمل عبور حاصل تھا۔ وہ درس میں لمبی تقریروں کے عادی نہیںتھے، بس عمل عبارت اور اس کے مطالب کو ذہن نشیں کرانے کی پوری کوشش فرماتے تھے۔ اور ابتدائی درجات سے بخاری شریف سمیت اکثر کتابوں کی تدریسی خدمت کا موقع اللہ نے عنایت فرمایا۔ تدریسی دنیا کا آخری زینہ اور مدرس کا آخری خواب ہوتا ہے کہ اسے بخاری شریف پڑھانے کا موقع مسیر آجائے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ سعادت اور حتمی موقع عنایت فرمایا کہ مختلف مدارس میں انھوں نے منصب شیخ الحدیث کو زینت بخشی۔ صرف دو ماہ قبل علالت کی وجہ سے درس و تدریس کا سلسلہ بند رہا۔ اللہ تعالیٰ ان کی جملہ خدمات کو قبول فرمائے ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ تمام اہل مدارس سے گزارش ہے کہ حضرت کیلئے دعائے مغفرت اور ایصال ِ ثواب فرمائیں۔ آخر میں مولانا مناظر عالم قاسمی مدرس مدرسہ امدادیہ اشرفیہ راجو پٹّی کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں