مسلم اساتذہ پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگاکر میوات کے ایک اسکول کا بھگوان کرن کی سازش

میوات ماڈرن پبلک اسکول کے دو مسلم اساتذہ معطل ،ایک کا ٹرانسفر،جانچ کمیٹی قائم
متاثرین نے بتایا جھوٹا الزام ،اسکول انچار ج نے اپنے جرائم پر پر دہ ڈالنے کیلئے رچی یہ سازش
میوات سے شمس تبریز قاسمی کی خاص رپوٹ
میوات کے ماڈل پبلک اسکول میں تین مسلم اساتذہ کے خلاف تبدیلی مذہب اور اسلام کی تبلیغ کا الزام لگایا گیا ،آنا فانا میں اسکول کی انچارج نوین شکتی نے ڈی سی پی سے انہیں معطل کئے جانے کا آڈر حاصل کرلیا 2 اگست کو انہیں اسکول میں آنے سے یہ کہ کر منع کردیاگیا کہ آپ کو معطل کردیاگیاہے ،آپ یہاں سبق کے دوران تبدیلی مذہب کراتے تھے ،ہندوبچوں کو نمازپڑھنے کیلئے کہ رہے تھے ،یہ خبر میڈیا کی زینت بھی بن گئی ،بعض چینلوں پر دو دن تک مسلسل پر اس ڈبیٹ کرائے گئے اور سال کی سب سے بڑی خبر قراردیا گیا ،اس پورے معاملے کی سچائی اور حقیقت جاننے کیلئے جب ملت ٹائمز کی ٹیم میوات پہونچی ،مڑی گاﺅں گئی جہاں اسکول واقع ہے تو پتہ چلاکہ اس کے پیچھے ایک گہری سازش ہے ،اسکول کو مسلم اساتذہ سے خالی کرانے کیلئے ان پر یہ سنگین الزام عائد کیا گیاہے، آر ایس ایس اور انتظامیہ کی پشت پناہی میں یہ سب ہورہاہے ،تبدلی مذہب کا الزام سفید جھوٹ ہے ۔
در اصل میوات ڈیوپلیمنٹ اتھارٹی کے تحت قائم میوات ماڈل پبلک اسکول کا قیام سابق گورنر اخلاق ارحمن قدوئی کی کوششوں سے 2007 میں عمل آیاتھا ، اقلیتی کمیشن کے فنڈ سے یہ اسکول قائم کیا گیا اور دس ایکڑزمین یہاں کے مسلمانوں نے فری میں اسکول بنانے کیلئے سرکار کو دی، یہاں کل سات اساتذہ ہیں،چارہندو اور تین مسلم ،پرنسپل کی جگہ کافی دنوںسے خالی پڑی ہوئی ہے،یہاں صرف چارہندو بچے پڑھتے ہیں بقیہ سارے مسلمان ہیں،ایک بچہ اوم پرکاش گذشتہ تین سالوں سے یہاں کا طالب علم ہے جبکہ دو کا داخلہ اسی سال مئی2017 میں عمل میں آیاہے ،نوین شکتی نام کی خاتون یہاں پرنسپل انچارج ہے ،سنت رام نامی ٹیچر سے اس کے گہرے تعلقات ہیں، یہ دونوں اسکول کے علاوہ ٹائم میں بھی لائبریری میں بیٹھے رہتے تھے ، دونوں کے درمیان معاشقہ بھی چل رہاتھا ، ہاسٹل کے طلبہ پر بھی اس کا برا اثر پڑرہاتھا،معتبر ذرائع سے یہ بھی معلوم ہواکہ سنت رام پر اس کے گاﺅں میں بھی ریپ کا مقدمہ درج ہے ، علاوہ ازیں یہ دونوں اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی برتتے تھے ،اس لئے ہاسٹل کے نگراں محمد عارف ان دونوں ٹیچروں کو ان کی کوتاہی پراور دیر تک لائبریری میں ایک ساتھ بیٹھے رہنے پر اعتراض ظاہر کرتے تھے ،اسی دوران ایک واقعہ یہ پیش آیا کہ بی جے پی کی علاقائی لیڈر پشپا کے دو بچوں کا داخلہ اس اسکول میں نہیں ہوسکا جہاں ان کے بچے پڑھ رہے تھے تو انہوں نے یہاں داخلہ کرایا اور دو تین ماہ بعد انہوں نے اپنے بچوں کا یہاں سے ٹرانسفر کرانا چاہا، ا س مقصد کے لئے امیگریشن سرٹیفکیٹ لینے کیلئے دی گئی درخواست میں معین الدین نام کے ٹیچر پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ ہمیں نماز پڑھنے کو کہتے ہیں ،ہم سے مسلمان بننے کو کہتے ہیں اس لئے اس اسکول میں مزید نہیں پڑھ سکتے ہیں ۔28 جولائی کو اوم پرکاش نام کے قدیم طالب علم نے بھی ایک درخواست لکھ کر یہ شکایت کی کہ 2014 میں ہمارے نگراں نے ہم سے نماز پڑھنے کیلئے کہا تھااور وہ ہمارا مذہب تبدیل کرانا چاہتے تھے ،تحقیق کے بعد پتہ چلاکہ 2014 میں جس وقت اوم پرکاش نے تبدیلی مذہب کا الزام عائد کیا ہے اس وقت نگراں مشرا نام کے کوئی ہندو ٹیچر تھے ،محمد عارف کی بحالی دسمبر 2014 میں ہوئی ،علاقی صحافی محمد علوی سے بات کرتے ہوئے اوم پرکاش نے یہ بھی اعتراف کیا کہ جب انہیں نماز پڑھنے کیلئے کہاگیاتھا اس وقت محمد عارف نگراں نہیں تھے ،قابل غور بات یہ ہے کہ معین اردو کے ٹیچرہیںجبکہ یہ تین بچے جنہوں نے تبدیلی مذہب کا الزام عائد کیا ہے وہ سنسکرت کے طالب علم ہیں، ان بچوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے پھر یہ بچے ان کے درس میں کیسے گئے اور کیوں گئے اور کب معین الدین انہیں اسلام قبول کرنے کیلئے کہا؟
ملت ٹائمز کو ملی اطلاع کے مطابق اس معاملے میں ڈی سی پی نے سہ رکنی کمیٹی قائم کردی ہے جو پورے معاملے کی جانچ کرے گی ،فی الحال تین مسلم اساتذہ میں سے معین الدین اور مبارک حسین کو معطل کردیاگیا ہے جبکہ محمد عارف کا ٹرانسفر کردیاگیا ہے ،پورے معاملے پر شروع سے نظر رکھنے والے سینئر صحافی عبد الرحمن عابد نے بتایاکہ میوات اسکول کا معاملہ بہت گہراہے اور ایسالگتاہے کہ اسکول کی انچارج نوین شکتی ،ٹیچرس سنت رام کے ساتھ ڈی سی پی بھی ملوث ہیں اور ا س سازش کے تاربہت اوپر سے جڑے ہیں،انہوں نے نیوز چینلوں پر ہوئے مباحثہ میں بھی کہاکہ یہ جھوٹا الزام ہے ،داخلہ کا مسئلہ ہے ،عابدالرحمن عابد نے یہ بھی بتایاکہ پشپانامی خاتون بی جے پی کی رکن ہے اور اس سازش کے پیچھے اس کا بھی بڑا ہاتھ ہے ،ایک ٹی وی ڈبیٹ میں اسے چینل کی آفس کے دوسرے کمرے میں بیٹھاکر اینکر نے یہ کہاکہ وہ ومیوات سے جڑی ہوئی ہیں جبکہ ڈبیٹ ختم ہونے کے بعد آفس سے نکلتے ہوئے وہ مجھے ملیں ۔آل انڈیا میو سما ج کے صدر چودھری رمضان نے بتایاکہ تبدیلی مذہب کا یہ الزام سر اسرفرضی اور غلط ہے ،انچار ج نوین شکتی اور سنت رام نے اپنی رنگ رلیاں پر پردہ ڈالنے کیلئے یہ ہتکھنڈہ اپنایا ہے ،انہوں نے یہ بھی کہاکہ سنت رام پر پہلے سے ریپ کا مقدمہ درج ہے ،اس کے علاوہ یہ دونوں آر ایس ایس سے جڑے ہیں اور مکمل طور پر ایک سازش کے تحت اس اسکول کو مسلم اساتذہ سے خالی کرانے کی ہورہی ہے ،انہوں نے کہاکہ ہم ان کی سازشوںکو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ،ہائی کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور امید ہے انصاف ملے گا ۔
انتظامیہ نے ٹیچرس اور طلبہ سمیت سبھی پر میڈیا کے سامنے بولنے پر پابندی عائد کررکھی ہے ،گذشتہ ادنوں اوم پرکاش طلب علم کے گاﺅں صحافیوں سے بھی اوم پرکاش اور ان کے والد نے ملاقات نہیں کی اور دوسرے گاﺅں میں ہونے کا بہانہ کیا۔