لندن میں یوم آزادی پر ہندوستانیوں کا احتجاج،اپنے آبائی ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی کی سخت تنقید

لندن/نئی دہلی(محمد غزالی خان/ملت ٹائمز)

کل رات یہاں ہندوستانی نژاد برطانوی شہریوں اور NRIs نے یوم آزادی آبائی وطن میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور روز افزوں لنچنگ کے واقعات کے خلاف احتجاج کر کے منایا۔

200 سے زاید مظاہرین خاموشی کے ساتھ ٹیوسٹاک اسکوائر پر گاندھی جی کے مجسمے کے سامنے جمع ہوئے جہاں سے وہ ہندوستانی ہائی کمیشن کی جانب جلوس کی شکل میں رواں ہوئے۔ اپنے غم کے اظہار کے لئے مظاہرین نے علامتی طور پرکوئی نعرہ نہ لگانے کا فیصلہ کیا ۔ جلوس نے مکمل سکوت اختیار کیا ہوا تھا ہوئے ایک غمگین ماحول میں صرف ایک خاص قسم کا ڈھپڑا بجایا گیا جسے سری لنکا میں جنازے میں بجایا جاتا ہے اور روایتی طور پر اس کام کو دلت کرتے ہیں۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں موم بتیاں، دادری اورفرید آباد میں شہید کئے گئے اخلاق اور جنید سمیت لنچنگ کے دیگرشہدا کی بڑی بڑی تصاویر اور پلے کارڈزاٹھا رکھے تھے جن پر مختلف پیغامات درج تھے۔ ایک پر درج تھا’’ہندوتوا نسانیت کیلئے خطرہ ہے‘‘، دوسرے پر لکھا تھا’’صرف گائے ہی نہیں انسانی جانوں کی بھی قدر کرو‘‘، تیسر ے پر مانگ کی گئی تھی ’’ہندوتوا کے غنڈوں کو فوری طور پر گرفتار کرو‘‘

جلوس نے نعرے صرف ہندوستانی سفارتخانے کے سامنے جا کر لگائے گئے جن میں سے کچھ اس طرح تھے ’’مودی مودی تم چھپ نہیں سکتے تم نے قتل عام کیا تھا‘‘ ، ’’مودی یوگی شرم کرو تمہارے ہاتھوں پر خون ہے‘‘، ’’ہمار ے نام یر قتل کرنا بند کرو‘‘۔

مظاہرے کا اختتام مختلف تنظیموں کے سرکردہ قائدین کی تقریر پر ہوا۔ کاسٹ واچ یو کے کے صدر ستپال ممون نے کہا ، ’’ہندوستانی جمہوریت ڈر اور خوف کی جمہوریت بن گئی ہے۔ آج ہم یہاں یہ پیغام دینے کیلئے آئے ہیں کہ ہندتوائیوں کا مذہبی جنون کسی حالت میں برداشت نہیں کریں گے۔‘‘

مسٹر ممون نے مزیدکہا کہ جب سے مودی نے اقتدار سنبھالا ہے ہندوستان بیف بیرون ملک بیف بھیجنے والے ممالک کی فہرست میں سب سے اوپر آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقصد بیف پر پابندی نہیں بلکہ دلتوں اور مسلمانوں کو ان کے ذریعہ معاش سے محروم کرنا ہے اور گوشت کی تجارت پر بڑی بڑی کمپنیوں کی اجارہ داری قائم کرنا ہے۔

ساؤتھ ایشیا سالیڈارٹی گروپ کی روح رواں کلپنا ولسن نے اپنی تقریر میں کہا، ’’آج ہم ان مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں کو یاد کرنے کیلئے جمع ہوئے ہیں جنہیں منظم بلوائیوں نے قتل کیا ہے۔ ہم ان کیلئے انساف کی مانگ کرتے ہیں۔ مس ولسن نے چند مقتولین کے نام لے کر بتایا کہ انہیں کن حالات میں قتل کیا گیا اور کہا کہ یوم جمہویہ پر اپنی تقریر میں بھی مودی نے اصل مسائل کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔ انھوں نے یاد دلایا کہ یہ وہی شخص ہے جس نے 2014 کی انتخابی مہم میں پنک انقلاب کی بات کر کے نفرتوں کو پھیلایا تھا اور نام نہاد گاؤ رکشکوں کو ان کی پشت پناہی حاصل ہے۔

منتظیمن نے صدر جمہوریہ رام ناتھ گوند کو ایک خط بھی بھیجا ہے جس پر مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے دستخط کئے ہیں۔ خط میں مانگ کی گئی ہے کہ ’’بی جے پی حکومت مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں کے خلاف مظالم کو بند کرے اور نہ صرف ان جرائم کے مرتکب لوگوں بلکہ بی جے پی کے ان تمام سیاست دانوں کے خلاف چارہ جوئی کرے جنہوں نے فرقہ وارانہ نفرت اور تشدد کوپھیلانے کا ارتکاب کیا ہے‘‘

خط میں یوگی ادتیہ ناتھ کی برطرفی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے جس نے فرقہ واریت کو ہوا دی ہے اور گورکھ پور کے سرکاری ہسپتال میں 70 بچوں کی موت کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا ہے۔

جلوس کی منتظم خاص تنظیم ساؤتھ ایشیا سالیڈارٹی گروپ انسانی حقوق کی ایک تنظیم ہے جس نے ایک آن لائن پیٹیشن بھی لانچ کیا ہو ا ہے جس میں اقوام متحدہ سے ہندوستان میں ہونے والے لنچنگ کے واقعات کی تحقیات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور جس پر اب تک 38,000 سے زیادہ لوگوں نے دستخط کئے ہیں۔ پیٹیشن کو پڑھنے اور اس پر دستخط کرنے کیلئے اس لنک کو دیکھا جا سکتا ہے

https://www.change.org/p/rita-izs%C3%A1k-ndiaye-investigate-the-growing-human-rights-emergency-in-india-particularly-the-attacks-on-religious-minorities-and-dalits