نئی دہلی(ملت ٹائمز
تین طلاق پر آج سپریم کورٹ کا فیصلہ آئے گا کہ آیا یہ اسلام مذہبی کاارندونی معاملہ ہے یا اس کا تعلق سماج سے ہے ، عدالت یہ بھی فیصلہ کرے گی کہ تین طلاق خواتین کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، کیا یہ اسلام کا اصل حصہ ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ کے پانچ ججز کا بنچ صبح ساڑھے دس بجے اس فیصلے سنائے گا ،11 سے 18 مئی تک سماعت کے بعد، سپریم کورٹ نے آج فیصلہ کو برقرار رکھنے کا فیصلہ اپنایا ہے،سماعت کے دوران، عدالت نے کہا تھا کہ یہ مسلم کمیونٹی میں شادی کو توڑنے کا سب سے برا طریقہ ہے، یہ غیر ضروری ہے، عدالت نے پوچھا کہ کیا مذہب کے مطابق بدعنوان سمجھا جاتا ہے اس کے مطابق مذہب کے تحت جائز ثابت کیا جا سکتا ہے؟ سماعت کے دوران، یہ بھی کہا گیا تھا کہ کس طرح گناہ کا عمل عقیدے کا موضوع بن سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے سنوائی کے دوران یہ بھی صاف کردیاتھاکہ فیصلہ نفس طلاق پر نہیں بلکہ ایک مجلس کی تین طلاق پر ہوگا ،اخیر آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈنے بھی کورٹ میں حلف نامہ دائر کیا تھاکہ نکاح کے وقت لڑکیاں طلاق کا اختیار اپنے پاس رکھ سکتی ہیں،واضح رہے کہ کورٹ میں بورڈ نے یہ حلف نامہ ججز کے کہنے پر ہی دائر کیاتھا ،اس لئے یہ اندازہ لگ رہاہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بہت گول مول اور معمولی آئے گا ،عدلیہ اسے اسلام کا حصہ ہی مانے گی اور میڈیا میں جاری بحثوں کو بھی دھچکا لگے گا،نیز تین طلاق دینے والوں پر کوئی سزا بھی نافذ کی جاسکتی ہے ۔