خواتین کی وہ تنظیم جو کل خوشیاں منارہی تھی کہ سپریم کورٹ سے انصاف مل گیا ہے ایک ہی دن میں احساس ہوگیا کہ مسلم عورتوں کا مسئلہ عدلیہ نے اور الجھا دیا ہے

نئی دہلی(ملت ٹائمز آئی این ایس انڈیا)
آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لاءبورڈ نے سپریم کورٹ کی طرف سے پابندی لگائے جانے کے باوجود ایک ساتھ مسلسل تین بار طلاق بول کر بیوی کے ساتھ رشتہ ختم کرنے کا ایک تازہ معاملہ سامنے آنے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس کی سزابھی مقررکرے۔بورڈ نے کہا ہے کہ وہ عدالتوں پر اپنے مطالبات کو لے کرعدالت کادروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے۔بورڈ کی صدر شائستہ عنبر نے بات چیت میں کہا کہ سپریم کورٹ نے کل ہی تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس پر پر روک لگائی لیکن کل ہی میرٹھ میں ایک حاملہ خاتون کو اس کے شوہر نے طلاق، طلاق، طلاق بولا اور اپنا تعلق ختم کرلیا،اب سوال یہ ہے کہ، جو لوگ ایسا کرنے والوں کوکون سی سزادی جائے گی۔انہوں نے گزارش کی ہے کہ سپریم کورٹ اپنے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تین طلاق دینے والوں کے خلاف سزا بھی مقرر کرے، تبھی اس پر روک لگے گی اور متاثرین کو انصاف ملے گا۔بورڈ اس کے لئے درخواست دے کر عدالت سے اپیل بھی کرے گا۔شائستہ نے کہا کہ عدالت نے جہاں پارلیمنٹ سے تین طلاق کو لے کر قانون بنانے کو کہا ہے، وہیں حکومت سپریم کورٹ کے حکم کو ہی قانون بتا کر اپنا پلہ جھاڑتی نظر آ رہی ہے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ تین طلاق کا معاملہ کسی انجام تک پہنچنے کے بجائے درمیان میں ہی لٹک جائے اور مسلم خواتین کے ساتھ ناانصافی جاری رہے۔انہوں نے کہا کہ بورڈ کو یہ احساس ہو رہا ہے کہ موجودہ حالات میں تین طلاق کا مسئلہ مسلم سماج، حکومت اور عدالت کے درمیان الجھ کر رہ جائے گا۔حکومت اور سپریم کورٹ نے اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرے ورنہ سڑکوں پر احتجاج کیا جائے گا۔شائستہ نے دعوی کیا کہ منگل کو تین طلاق کو لے کر سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے چند گھنٹے بعد میرٹھ ضلع کے سردھنا میں ایک حاملہ عورت کو اس کے شوہر سراج خان نے تین طلاق دے دی۔یہ عدالت کے حکم کی توہین ہے لیکن اس کے لئے کوئی سزا نہیں ہے۔