انسانیت کا درس دینے کا ڈھونگ کرنے والے بابا گرمیٹ رام رحیم سینکڑوں لڑکیوں کی عصمت لوٹ چکے تھے ،سادھوی بن کر ڈیرے میں آنے والی لڑکیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنارہے تھے ،طاقت ،ریوالور،پیسہ اور پالتوں دہشت گردں کا خوف اس قدر دلادیتے تھے کہ کسی لڑکی کواپنی بے بسی اور لوٹی ہوئی عصمت کے بارے میں زبان کھولنے کی بھی ہمت نہیں ہوتی تھی لیکن اسی دوران ایک لڑکی ایسی بھی پہونچی جس نے جرات کی ،ہمت کی اور اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہار ی واجپئی کے نام ایک خط لکھ کر ڈیرہ میں خودساختہ خدا گرمیٹ رام رحیم سنگھ انسان کے ذریعہ انجام دیئے جانے والے کالے کرتوتوں سے پرداہ اٹھایا ، جانچ ایجنسی کے ذریعہ انکوائری کی اپیل کی ، سرسا کے صحافی رام چندر چھترپتی نے 2002 میں اپنے اخبار ”پورا سچ“میں یہ شائع کردیا جس کے بعد معاملہ سرخیوں میں آیا اور اٹل بہاری واجپئی نے سی بی آئی انکوائری جانچ کا حکم دیا۔ اس طرح خط میں بیان کی گئی کربناک داستان حرف بحرف سچ ثابت ہوئی ، بابا زانی اور ریپسٹ نکلا ،کیاہے وہ خط اور کیا ہے اس کا متن جس نے کڑروں بھکتوں کے دلوں پر راج کرنے والے بابا کوڈیرہ سے اٹھاکر جیل کی سلاخوں میں بند کردیاہے اور خدائی کا دعوی کرنے والا بابا آج پوری دنیا کے سامنے ذلیل وخوار ہورہاہے(ملت ٹائمز)
بخدمت
عزت مآب وزیر اعظم
اٹل بہاری باجپئی حکومت ہند
موضوع: ڈیرہ کے مہاراجہ کی ذریعہ سینکڑوں لڑکیوں کی عصمت دری کی جانچ پڑتال کریں
عزت مآب
عرض یہ ہے کہ میں پنجاب کی رہنے والی ہوں ، اب پانچ سالوں سے ڈیرہ سچا سودا سرسا، ہریانہ میں سادھو لڑکی کے طور پر کام کر رہی ہوں،میر ے ساتھ ڈیرہ میں 16 سے 18 گھنٹے تک سینکڑوں لڑکیاں بھی کام کرتی ہیں، ہمارا یہاں جسمانی طور پر استحصال کیا جا رہا ہے، ڈیرہ کے مہاراجہ گرمیٹ سنگھ کی جانب سے لڑکیوں کی عصمتیں تاڑتاڑ کی جارہی ہیں ۔
Click here to read in Hindi
میںبی اے پاس لڑکی ہوں، میرے گھروالے مہاراج کے اندھے بھکت ہیں جن کی کوششوں سے میں ڈیرہ میں ایک سادھوی بن کر آئی ، سادھو ی بننے کے دو سال بعد ایک دن مہاراج گرمیت کی خاص سادھوی گرجوت نے رات کے 10 بجے مجھے بتایا کہ آپ کو بابا صاحب نے گوفے (مہاراج کے رہنے کا مقام) میں بلایا ہے۔
پہلی بار وہاں جا رہی تھی، اس لئے میں بہت خوش تھی، سوچ رہی تھی کہ آج بھگوان نے مجھ پر کرم کیاہے ،وہاں سے بلاواآیاہے،جب میں گوفہ میں گئی تو دیکھا، مہاراج بیڈ پر بیٹھے ہیں، ہاتھ میں ایک ریموٹ ہے، سامنے ٹی وی اسکرین پر بلیو فلم چل رہی ہے اور سرہانے میں ریوالور ہے ۔
یہ دیکھ کر میں حیران رہ گئی ،میرا سر چکرانے لگا، میرے پاو¿ں کے نیچے سے زمین کھسک گئی کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟مہاراج کیا کررہے ہیں؟ میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھاکہ گوفہ میں یہ سب ہوتا ہوگا؟ مہاراج نے ٹی وی بندکی اور مجھے اپنے پاس بستر پر بیٹھایا،پھر پینے کیلئے پانی دیا اور کہا میں نے تمہیں اپنی خاص پیاری سمجھ کر یہاں بلایاہے۔
یہ میرا پہلا دن تھا، مہاراج نے اپنی بانہوں میں لیتے ہوئے کہامیں تجھے دل سے چاہتاہوں ،میں تم سے پیا رکرناچاہتاہوں ، تم نے ہمارے ساتھ سادھوی بنتے وقت اپنا تن ،من دھن سب کچھ باباکیلئے وقف کرنے کا وعدہ کیاتھا ،تو اب یہ تن من ہمارا ہے ،میرے انکار کرنے پر انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم بھگوان ہیں، جب میں نے پوچھا کہ کیا یہ بھگوان کا کام ہے تو اس نے کہا:
سری کرشنا بھگوان تھے ، اس کے یہاں360 گوپیاں(لڑکیاں) تھیں جس سے وہ ہر روز عشق ،پیار (اور سیکس )کرتاتھا، لیکن پھر بھی لوگ اس کو بھگوان مانتے ہیں، یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔
یا اگر ہم چاہیں تو اس ریوالور سے تمہارے جسم کے ریزریزے کرکے تمہاری قربانی لے سکتے ہیں،تمہارے گھر والے اسطرح ہم پر یقین کرتے ہیں جیسے کہ وہ ہمارے غلام ہوں،وہ ہماری باتوں کے علاوہ کسی اور چیز پر ہر گزیقین نہیں کرسکتے ہیں یہ تم کو بھی اچھی طرح پتہ ہے۔
حکومت میں ہمار ابہت زیادہ اثر ورسو خ ہے، ہریانہ ، پنجاب کے وزیر اعلی اور پنجاب کے مرکزی وزیر ہمارے چرنوں کو چھوتے ہیں، سیاستدان ہماری مدد کرتے ہیں، پیسے لے لیتے ہیں اور ہمارے خلاف کبھی نہیں جاتے ہیں، نوکریوں پر مامور تمہار گھروالوں کو ہم برخاست کردیں گے ،تمام ممبرس کو اپنے خادموں(غنڈوں ) سے مروادیں گے ،ثبوت بھی نہیں چھوڑیں گے ،یہ تمہیں اچھی طرح پتہ ہے کہ ہم نے اس سے پہلے بھی غنڈوںسے ڈیرہ کے مینیجر فقیر چند کو ختم کروا دیا تھا جس کا کوئی اتہ پتہ تک نہیں چل سکا،نہ کوئی ثبوت ہے ،پیسے کی مدد سے، ہم سیاست داں، پولیس اورعدالت کو خریدیں لیں گے۔
اس طرح میرے ساتھ ریپ کیا گیا اور گزشتہ تین سال میں ہر20-30 دن کے میری عزت بابالوٹتے رہے، آج میں جانتی ہوں کہ جو لوگ مجھ سے پہلے رہتے تھے ان سب کی بھی عصمتیں لوٹی گئیں، ڈیر ہ میں موجود 35-40 سادھوی لڑکیاں 35-40 سال کی عمرکی ہیں جو شادی کی عمر سے نکل چکی ہیں، جنہوں نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا ہے، ان میں سے اکثر لڑکیاں بی اے، ایم اے اور ایم فل پاس ہیں لیکن گھروالوں کی اندھ بھکتی کی وجہ سے جہنم نمازندگی گذار رہی ہیں، مہاراج کا حکم ہے کہ ہم سفید کپڑے پہنیں،، سر پر دوپٹہ رکھیں، کسی آدمی کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھیں، آدمی سے 5-10 فٹ کے فاصلے پر رہیں، خود کودیو ی کی طرح پیش کریں لیکن سچائی یہ ہے کہ ہماری حالت طوائف کی طرح ہے۔
میں نے ایک دفعہ اپنے گھر والوں کو بتایا کہ ڈیرہ میںسب کچھ ٹھیک نہیں ہے، تووہ لوگ غصہ میں آگ بگولہ ہوکر بولنے لگے یہ بھگوان کے پاس رہ کر جب ٹھیک نہیں رہ سکی ہے تو پھر کہاں رہ کر ٹھیک ہوگی ؟تمہارے دماغ میں برے خیالات آنے شروع ہوگئے ہیں،مہاراج کی فرماں برداری کیا کر۔
میں مجبور ہوں یہاں مہاراج کاحکم ماننا پڑتاہے، یہاں کوئی بھی دو لڑکیاں آپس میں بات نہیں کرسکتی ہیں، ٹیلی فون کے ذریعے گھروالوں سے رابطہ نہیں کرسکتے ہیں،اگر گھروالوں کا فون آجائے تو مہاراج کی جانب سے بات کرنی کی اجازت نہیں ہے اور اگر کوئی لڑکی ڈیرہ کی اس سچائی کے بارے میں بات کرتی ہے تو مہاراج کا حکم ہے کہ اس کا منہ بند کردو (یعنی سر قلم کردو)
گزشتہ دنوں جب بھٹنڈا کی سادھوی لڑکی نے تمام لڑکیوں کے سامنے مہاراج کے سیاہ چہرے کو بے نقاب کیا، تو بہت ساری سادھوی لڑکیوں نے اس کی پٹائی کی ،جو آج بھی گھر پراس مار کی وجہ سے بستر پر پڑی ہے،اس کے باپ نے خادماﺅں کی فہرست سے نام کٹواکر گھر پر بیٹھادیاہے ،جو چاہتے ہوئے بھی بدنامی اور مہاراج کے خوف سے کسی کو کچھ نہیں بتارہی ہے ،کرو چھتر ضلع کی ایک سادھوی لڑکی اپنے گھر آگئی ہے اس نے اپنے گھر والوں کو سب کچھ بتادیا ہے ،اس کا بھائی بڑا رضاکار تھا جوخدمت اور سیوا چھوڑ کر ڈیرہ سے اپنا رشتہ ختم کرچکاہے۔
سنگرورضلع کی ایک لڑکی جس نے گھر آکر پڑوسیوں کو ڈیرہ کے کالے کرتوتوں کے بارے میں بتایا تو ڈیرہ کے رضاکارغنڈے اسلحہ سے لیس ہوکر اس کے گھر آگئے ،دروزاہ بند کرے مارنے کی دھمکی اور کہاکہ مستقبل میں کسی کو بھی اس بارے میں کچھ نہیں معلوم ہونا چاہیئے ۔
اس طرح کی متاثرہ کئی لڑکیاں ہیں جو ضلع مانسا، فیروزپور، پٹیالہ اورلدھیانہ سے تعلق رکھتی ہیں، جو گھرجاکر خاموش رہتی ہیں کیونکہ ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں،اسی طرح ضلع سرسا، حصار، فتح آباد، ہونمان گڑھ اور میرٹھ کی کئی لڑکیاں ہیں جو ڈیرے کے غنڈوں کے سامنے خاموش ہیں۔
اخیر میں آپ سے درخواست ہے کہ ان سب لڑکیوں کی طرح مجھے بھی میرے اہل خانہ کے ساتھ موت کی نیند سلادیا جائے گا اگر میں اس خط میں اپنا نام پتہ لکھوں گی جبکہ میں خاموش نہیں رہ سکتی اور نہ ہی ابھی مرنا چاہتی ہوں۔
میں عوام کے سامنے سچ لانا چاہتی ہوں، اگر آپ کسی بھی پریس یا ایجنسی کے ذریعے کے ذریعہ جانچ کرائیںتو ڈیرہ میں 40-45 لڑکیاں، جو خوف اوردہشت میں مبتلا ہیں، مکمل سزا دینے کی یقین دہانی کے بعد وہ سچ بتانے کے لئے تیار ہیں، ڈاکٹروں سے ہماری جانچ کرائی جاتے تاکہ آپ کو اور ہمارے والدین کو معلوم ہوسکے کہ آیا ہم کماری دیوی سادھوی ہیں یا نہیں، ہماری میڈیکل رپورٹ واضح طور پر بتائے گی کہ ہماری زندگی ڈیرہ سچا کے مہاراجہ گرویمیٹ رام رحیم سنگھ نے برباد کر دی ہے۔
درخواست گزار
ذلت بھری زندگی جینے پر مجبور ایک معصوم لڑکی (ڈیرہ سچا سودا ،سرسا)
(نوٹ :یہ خط ہندی سے اردو میں ترجمہ کرکے ملت ٹائمزمیں شائع کیا گیاہے )