مرکز المعارف ممبئ میں شعبہ دینیات کے سالانہ پروگرام اور تقریری مسابقہ کا انعقاد،برطانیہ سے تشریف لائے مولانا محمد افضل قاسمی کا خصوصی خطاب

ممبئی  ( ملت ٹائمز؍پریس ریلیز ) ہندوستان کے معروف تعلیمی ادارہ مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر، ممبئی میں آج انگریزی زبان و ادب پڑھنے والے فضلائے مدارس کے درمیاں جہاں ایک طرف تزک واحتشام کے ساتھ تقریری مسابقہ کا انعقاد کیا گیا، وہیں دوسری طرف اس کے ما تحت چل رہے مکتب کے بچوں کا سالانہ پروگرام بھی پیش کیا گیا ۔
واضح رہے کہ پہلا پروگرام صبح میں ۱۱؍ سے ۱؍ بجے تک جاری رہا جس میں وقت کی ضرورت اور تقاضے کے پیش نظر دو سالہ انگریزی کورس ڈپلوما ان انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر پڑھنے والے مدارس اسلامیہ کے فارغین نے تعارف اسلام، دعوتی مقصد کے لئے انگریزی زبان کی اہمیت، اسلام کے اندر بھائی چارگی اور رواداری، نیز اسلام اور سائنس جیسے عناوین پر اپنی بہترین صلاحیت ومہارت کا مظاہرہ کیا۔ جن کی تقریریں اس بات کی غماز تھیں کہ وہ عصر حاضر کے ابھرتے ہوئے فتنے اور دشمنان اسلام کی ریشہ دوانیوں کا دندانِ شکن اور مسکت جواب دیکر ملت اسلامیہ کے بکھرتے ہوئے شیرازے کی ایک نئی تعمیر کریں گے۔ جبکہ دوسرا پروگرام مولانا محمد برہان الدین قاسمی ڈائریکٹر مر کز المعارف کے زیرِ نگرانی ظہر کے بعد منعقد ہوا جس میں مکتب کے ننھے منے بچے اور بچیوں نے کافی خوبصورت، اچھوتے اور دل کو موہ لینے والے انداز میں دینی اور اسلامی موضوعات پر تقریریں اور مکالمے پیش کئے۔
واضح رہے کہ اس پروگرام میں جہاں ایک طرف مقامی افراد بڑی تعداد میں شریک ہوئے اوربچوں کی حوصلہ افزائی کی، وہیں دوسری طرف برطانیہ سے تشریف لائے مولانامحمد افضل صاحب قاسمی سابق استاذدارالعلوم دیوبند، ملت ہاسپیٹل کے سینئر ڈاکٹر نجیب سید اور مفتی حشمت اللہ صاحب قاسمی وغیرہ بھی مہمانانِ خصوصی کے طور پر شریک رہے۔
برطانیہ میں درس وتدریس کی خدمات انجام دے رہے مولانا محمد افضل صاحب قاسمی نے انگریزی زبان سیکھ رہے علمائے کرام کی بہترین تقریری صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے اپنےخطاب میں فرمایا: ایک زمانہ تھا جب انگریزی زبان سیکھنے کے ذرائع کافی محدود تھے، لیکن جدید ٹکنالوجی کی وجہ سے اب بہت ساری سہولیات فراہم ہوگئی ہیں، جن کے صحیح استعمال سے جہاں ہم اپنی زبان میں چار چاند لگا سکتے ہیں وہیں دوسری طرف اسلام کی صحیح تصویر کو چہار دانگ عالم میں بہت ہی آسانی سے پہنچا سکتے ہیں، نیز موصوف نے بچوں کی تربیت کے حوالے سے مجمع کو خطاب کرتے ہوئے کہا: آج ہم والدین کے حقوق پر تو بہت زور دیتے ہیں لیکن والدین پر بچوں کے کیا حقوق ہیں؟ ہم اس سے بالکل غافل ہیں، نیز انہوں نے بچوں کی صحیح اور غلط تربیت کے فوائد اور نقصانات کو کافی بہترین انداز میں بیان کیا، علاوہ ازیں موصوف نے فرمایا: میں نے کئی ایک ممالک کے مدارس ومکاتب کا مشاہدہ کیا ہے، لیکن میں بلامبالغہ کہتا ہوں کہ ہندستان کے مدارس ومکاتب کے نظام تعلیم وتربیت سب سے اچھا اور سرفہرست ہے، یہی وجہ ہے کہ آج بھی ہندستانی مسلمان اپنی دینی تشخص کے ساتھ شریعت محمدی پر پوری طرح قائم اور دائم ہیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر نجیب سید صاحب نے فضلائے مدارس کی بہترین کارکردگی کے تئیں اپنے گہرے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مختصر سی مدت میں انگریزی زبان میں اتنی عمدہ کارکردگی اور مہارت یقینا قابل رشک ہے، اس موقع پر مرکز المعارف کے برانچ انچارج حضرت مولانا عتیق الرحمن صاحب قاسمی نے بچوں کی تربیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج ہم بچوں کی دنیاوی تعلیم کی ہر ممکن فکر کرتے ہیں، لیکن دینی تعلیم کے سلسلے میں انتہائی غفلت سے کام لیتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اکثر والدین بعد میں اپنے بچوں کی نافرمانی کا رونا روتے ہیں۔ اس کے علاوہ مسجد مرکز المعارف کے امام مولانا محمد شاہد صاحب قاسمی نے مکتب کے بچوں کی سالانہ رپورٹ پیش کیں، نیز پروگرام کی نظامت کررہےمولانا مدثر احمد قاسمی نے تمام مہمانوں کا پرجوش انداز میں خیر مقدم کیا اور مرکز المعارف اور اس کے ماتحت چل رہے شعبہ کی نمایاں خدمات کو اجاگر کرتے ہوئےبتلایا کہ الحمد للہ مرکز المعارف اپنے مقصد قیام میں خاطر خواہ کامیاب ہے۔
اس موقع پر معزز علمائے کرام اور مہمانان عزام کے ہاتھوں مسابقہ میں بالترتیب پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے مولانا عبادالرحمن ، مولانا قیام الدین اور مولانا حسان جامی کو گراں قدر انعامات سے نوازا گیا، نیز مکتب سے فارغ ہونے والے طلبہ وطالبات کو سند اور پورے سال نمایا کارکردگی کرنے والے بچوں کو بہترین انعامات سے نوازا گیا۔ اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں مرکز المعارف کے اساتذہ مفتی راشد قاسمی، مولانا معاذ قاسمی، مولانا وسیم اکرم قاسمی اور مکتب کے اساتذہ قاری شمشاد اور قاری عبد الغنی نے گرانقدر تعاون پیش کیا۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں