نیپال کے معروف عالم دین مولانا عبد السمیع قاسمی کا انتقال ، علمی حلقہ سوگوار

نئی دہلی، کاٹھمنڈو (ملت ٹائمز)
نیپال کے معروف عالم دین مولانا عبد السمیع قاسمی کا آج صبح دہلی کے اپولوہسپتال میں دوران علاج انتقال ہوگیا جس کے بعد یہ خبر بجلی کی طرح پورے علاقے میں پھیل گئی اور علمی حلقہ سوگوار ہوگیا ،آج کی ان کی لاش دہلی سے بذریعہ آئے گی اور پھر آبائی وطن نیپال کے ملوتہری ضلع میں واقع پرساگاﺅں میں کل 6 ستمبر بروزبدھ کو بعد نماز ظہر ان کی تدفین عمل میں آئے گی۔ مولانا عبد السمیع قاسمی طویل عرصے سے بیمار تھے ،پہلے نیپال کی راجدھانی کاٹھمنڈون میں ان کا علاج کرایا گیا پھر ڈاکٹر نے دہلی کے اپولو ہسپتا ل میں ریفر کردیا ۔

حضرت مولانا عبد السمیع قاسمی صاحبؒ

مولانا عبد السمیع قاسمی نیپال کے معروف عالم دین اور حضرت مولانا قاری صدیق باندوی رحمة اللہ علیہ کے خلیفہ و مجاز ہونے کے ساتھ ان کے بہت قریبی تھے ،آپ بہار کی مرکزی درس گاہ اشرف العلوم کنہواں کے ممتاز طالب علموں میں رہے ہیں، اشرف العلوم کے بعد آپ نے دارالعلوم دیوبند سے فضیلت کی تعلیم مکمل کی ،اس کے بعد کچھ سالوں تک دارالمبلغین لکھنؤ میں رہے ،پھر آپ نے بہار کے ضلع سیتامڑھی سے متصل اپنے آبائی وطن نیپال کے ملوتہری ضلع میں واقع موتی گیر پرسا گاﺅں میں آج سے تقریباً پچاس سال قبل جامعہ فیض الاسلام کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا اور کچھ دنوں میں وہ نیپال کا اہم اور بڑا ادارہ بن گیا ، حفظ ناظرہ اور عربی کی ابتدائی تعلیم سے لیکر دورہ حدیث شریف تک تعلیم ہونے لگی ۔
دینی تعلیم کے فروغ ،شرکت وبدعت اور جہالت کے خاتمہ میں مدرسہ فیض الاسلام کا خصوصی رول ہے ،مولانا عبد السمیع قاسمی بھی نیپال سمیت بہار میں بے انتہاء مقبول تھے اور ایک جید اور بزرگ عالم دین کی حیثیت سے جانے جاتے تھے ،ان کے انتقال پر پورا علمی حلقہ سوگوارہے ۔
مرکزالمعارف ایجوکیشن اینڈر یسرچ سینٹر ممبئی کے انچارج مولانا عتیق مکی نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ مولانا عبد السمیع قاسمی کا انتقال نیپال اور بہار کیلئے بڑا علمی خسارہ ہے، نیپال کے ملوتہری ضلع میں ان کی خدمات قابل ستائش ہے ،اس دورمیں انہوں نے وہاں مدرسہ قائم کیا جب اس علاقے میں دینی تعلیم کا کوئی تصور نہیں تھا ۔انہوں نے کہاکہ مولانا کے بعدان کے بیٹے مولانا ارشد مظاہری مدرسہ کا انتظامی امور سنبھالیں گے ۔