نوجوان سیاسی لیڈر واجب علی،حبیب ہون نگراورمیوات وکاس مہا سبھا کی صدر نظیفہ زاہد نے مبارکباد پیش کی
میوت(ملت ٹائمزمحمد سفیان سیف)
لکچھ من گڑھ کے گاﺅں موج پور سے تعلق رکھنے والی افسانہ نے اپنے تعلیمی کئیریر کے مراحل جس طرح طے کئے ہیںوہ سب طالبات و خواتین کے لیئے لائق تقلید ہیں ۔افسانہ موج پور نے اپنا تفصیلی بیان دیتے ہوئے اخباری نمائندے کو بتایا کہ ان کے اہل خانہ کی خواہشمند تھی کہ ان کی بیٹی مدرسہ تعلیم لیکر اسلامی اسکالر بنے لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا انھونے بتایا کہ اولا گھر والوں نے گاﺅں کے اسکول میں داخلہ دلاکر اردو زبان پڑھنے کی طرف خاص توجہ دلائی تاہم اسکول میں اردو ٹیچر نہ ہونے کی بنا پر اہل خانہ نے قریبی دینی ادارہ دارالعلوم محمدیہ میل کھیڑلا میں اس غرض سے داخلہ دلایا لیکن وھاں کا ماحول طبی اعتبار سے راس نھیں آیا تو مدرسہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد پھر مقامی اسکول میں نویں کلاس میں داخلہ لیکر عصری تعلیم شروع کردی اسکول میں اردو کا سبجیکٹ تو تھا تاہم بارہویں تک یہاں بھی اردو ٹیچر ندارد لیکن افسانہ کے حوصلے بہت بلند تھے اس طرح افسانہ اپنے گھر پر رہتے ہوئے اردو کی تعلیم مسلسل جاری رکھی،اور کالج میں پڑھتی رھی اور اس طرح افسانہ راجستھان یونیورسٹی کی اردو میں پہلی گولڈ میڈلسٹ بنی انہوںنے کالج کے امتحانات میں شامل ہوکر خواتین ونگ میں ریاست بھر میں پہلا مقام حاصل کیا اس طرح افسانہ کی الور بھرت پور میوات میں میواتی سماج سے پہلی خاتون کالج لیکچرر کے عہدے پر تقرری ہوئی ۔
انھونے بتایا کہ ان کے والد شرف الدین خان فوج میں حولدار تھے تاہم ان کی تعلیم وتربیت میں اہم کردار ان کے چچا عصر الدین کا رھا جو ایک پیرا ٹیچر تھے ان کی ہی رہنمائی سے وہ اسکولی تعلیم لیتی رہی شروع سے اردو ٹیچر نہیں ہونے کے باو جودنویں کلاس میں تیسری زبان کے طور پر اردو مضمون کو منتخب کیا اور 64 فیصد نمبرات لیکر دسویں پاس کی اور موج پور سے ہی بارہویں پاس کی یہاں پر ایک اردو ٹیچر مولوی پڑھانے آتے تھے اس طرح یہاں سے افسانہ نے بارہویں میں 84.31 فیصد نمبرات سے بارہویں پاس کر لی بعد میں والد صاحب نے جے پور کے مہارانی کالج میں داخلہ کرادیا پھر جے پور یونیورسٹی سے افسانہ نے .69َ88 فیصد نمبرات سے گریجویشن کی ڈگری مکمل کی اور اس کے بعد ایم اے میں 2013/ کوگولڈ میڈلسٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا اس کے بعد پی ایچ ڈی کی تعلیم شروع کردی۔ انہوںنے بتایاکہ ایک سال قبل ہی گھانسولی کے زبیر خان کے ساتھ رشتہ ازداوج میں منسلک ھونے کے بعد بھی اپنے تعلیمی سفر کو بخوبی جاری کئے ہوئے ہوں زبیر خان جو ایک گرامین بینک سیکری میں ملازم ھیں ان سے شادی ھونے کے بعد بھی سسرال والے کبھی دخیل نھیں بنے زبیر خان نے اخباری نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے والد محمد حنیف ایک کاشتکار آدمی ھیں اس کے باوجود افسانہ کے لئے تعلیمی ماحول کو سازگار بنائے ہوئے رکھا کالج کی ریسرچ تعلیم بھی انھونے گھر پر ہی کی کوئی کوچنگ وغیرہ نہیں لی۔ علاقے میں افسانہ کی کارکردگی سے خوشی کا ماحول ہے ،علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ افسانہ علاقے کی دیگر بیٹیوں کے لئے ایک آئڈیل و نمونہ بنکر سامنے آئی ہیںعلاقہ میوات بشمول ہریانہ راجستھان میں اس وقت اس کی قابلیت کی دھوم مچی ھوئی ھے اس موقع پر میﺅ پنچایت کے بانی نور محمد و نوجوان سیاسی لیڈر واجب علی و حبیب بھائی ہون نگر و میوات وکاس مھا سبھی کی صدر نظیفہ زاھد بیسرو نے افسانہ کو مبارکبادپیش کرتے ھوئے اپنی نیک تمناﺅں کا اظہار کیا ہے۔