سنو برمی مسلمانو!

سنو برمی مسلمانو
ہمیں پروا نہیں کوئی
تمہارے جلنے کٹنے سے
تمہارے رونے دھونے سے
کسی منت سماجت سے
کہ تم برمی مسلماں ہو
تعلق تم سے کب کوئی
یہاں کچھ لوگ ہندی ہیں
تو کچھ ان کے پڑوسی ہیں
کوئی عربی کوئی عجمی
مگر انساں نہیں کوئی
سنو برمی مسلمانو ….
مسلماں لفظ کیسا ہے
یہ دنیا میں جہاں دیکھو
ہے ظالم کے نشانے پر
تھا جو حاکم زمانے کا
وہی اب خوار پھرتا ہے
کوئی بھی قوم اس کو اب
کہاں انساں سمجھتی ہے
زمیں برما کی ہو یا پھر
کوئی خطہ فلسطیں کا
عراقی ہوں کہ افغانی
زمیں کوئی ہو دنیا کی
لہو کا رنگ جب دیکھو
سمجھ لینا مسلماں ہے
کہ اس کے خون کی اس دور میں
قیمت نہیں کوئی
نہیں اس کی زمیں کوئی
نہیں ہے آسماں کوئی
کہ اس کی ماؤں بہنوں کی
نہیں عصمت یہاں کوئی
ہیں یہ جو پھول سے بچے
مقدر ان کے کانٹے ہیں
سنو برمی مسلمانو ….
تمہیں بس صبر کرنا ہے
تمہاری بے بسی پر ہم
بہت آنسو بہائیں گے
تمہارے زخمی چہروں کی
کوئی صورت بنائیں گے
مگر برمی مسلمانو!
ہماری ذات سے اب تم
کوئی امید مت رکھنا
کہ بے حس قوم ہیں ہم بھی
ہمیں دنیا کی نظروں میں
ہے رہنا معتبر بن کر
تمہاری جان کی قیمت
نہیں ہے اب یہاں کوئی
تمھیں بس صبر کرنا ہے
سنو! ہمدردیاں ساری
تمہارے ساتھ ہیں بھائی
سنو برمی مسلمانو ….
نظام زندگی ہے یہ
جہاں پر آج تم ٹھہرے
وہاں کل ہم بھی آئیں گے
( کہ ہم بھی تو مسلماں ہیں )
سنو برمی مسلمانو !

فوزیہ رباب
گوا, الہند

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں