نظم
عظیم سی ایک شخصیت کا وصال دیکھا
یہ سانحہ ہے عظیم لیکن
جو جا چکے ہیں
دعائیں میری ہیں ان کے حق میں
وہ علم کی روشی کا روشن سا استعارا
خدا کو ، خلقِ خدا کو پیارا
کہ نام اشرف تھا اور سب سے وہ تھے بھی اشرف
خدا کا ان پہ کرم تھا اتنا ، بیاں سے باہر
وہ زندگی بھر خدا کی باتیں سنایا کرتے
یہ دین کیا ہے ہمیں ہمیشہ بتایا کرتے
خدا نے ماتھےپہ ان کے رکھا تھا نور کوئی
اندھیری راتوں میں روشنی وہ دکھایا کرتے
دعا ہے میری
کہ لحد ان کی سدا ہو روشن
خدا اور اُن کے نبی کی رحمت کی چھاؤں پائیں
جو جاچکے ہیں
انہی کے نقش قدم پہ چلنے کی
ہم کو توفیق دے خدایا
فوزیہ رباب