سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے ٹی وی پر کی جاتی ہے عائلی مسائل پر بحث، اسلام کو بدنام کرنے کی سازش: دارالعلوم دیوبند

دیوبند: ( ملت ٹائمز؍سمیر چودھری )
آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی کے فرضی علماءکی فہرست بنانے والے بیان پر دارالعلوم دیوبند نے کوئی تبصرہ نہ کرتے ہوئے اپنے سابقہ بیان کا اعادہ کیا اور کہاکہ چند منٹ کے ٹی وی مباحثوں سے فقہی یا مسلمانوں کے مسائل کا حل نہیں ہوسکتاہے اسلئے ان ڈبیٹس سے اجتناب کیاجانا چاہئے وہیں کچھ علماء نے مولانا فرنگی محلی کے بیان سے اختلاف کیا ہے۔ اکھاڑہ پریشد کی جانب سے فرضی باباؤں کی فہرست جاری ہونے کے بعد لکھنؤ عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اس کی تعریف کرتے ہوئے ٹی وی پر داڑھی ٹوپی لگاکر اسلامی مسائل کو لیکر غلط بحث مباحثہ کرنے والے فرضی مولویوں کی فہرست بنانے کے لئے مسلم پرسنل بورڈ کے سامنے تجویز رکھنے کی بات کہی تھی جس کو لیکر ایک مرتبہ پھر میڈیا میں یہ معاملہ گرم ہوگیا ہے۔ جس پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی جانب سے ادارہ کے سابقہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ تین طلاق، تعدد ازدواج، سمیت دیگر عائلی مسائل خالص شرعی مسائل ہیں ،جنہیں چند منٹ کی بحث میں نہیں سمجھا جاسکتا ہے، لیکن ملک میں سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے میڈیا میں اسلامی مسائل کے نام پر کی جانے والی بحث میں مذہب اسلام کی معلومات نہ رکھنے والے یا کم رکھنے والے افراد کو علماءو عالم بتا کر بھرم پھیلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شریعت کے معاملات کو متنازعہ بنا کر مذہب کو بدنام کرنے کا آسان راستہ اپنایا جا رہا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ مہتمم دارالعلوم نے خالد رشید فرنگی محلی کے بیان پر کہا کہ وہ کسی کے بھی بیان کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ مسلم مسائل پر ادھوری اور کم معلومات رکھنے والے مسلم نمائندے اور مسلم خواتین کو بیٹھا جدیدیت کے نام پر جو بحث ہو رہی ہے اس سے فائدہ کم نقصان زیادہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سازش کے تحت شریعت کے معاملات کو متنازعہ بناکر عام آدمی کے ذہن کی متاثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ادھر دارالعلوم اشرفیہ کے مہتمم مولانا محمد سالم اشرف قاسمی نے ٹی وی چینلز پر منعقد ہونے والی بحث میں نام نہاد علماءکے نام سے بٹھائے جانے والے فرضی مولویوں کے خلاف خالد رشید فرنگی محلی کی پہل کا خیر مقدم ضرور کیا ہے لیکن انہوںنے ساتھ ہی کہاکہ اس کا بائیکاٹ کس حیثیت سے خالد رشید فرنگی محلی کرینگے اور ان کے پاس کونسے اختیارات ہیں؟ اگر مسلم پرسنل بورڈ ان کی تجویز کو مسترد کرتا ہے تو پھر وہ کیا گرینگے، وہیں تجویز کو تسلیم کرنے کی صورت میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کیا لائحہ عمل اپنائے گا؟۔