ملک کی اقتصادی گراوٹ تشویشناک، نقصانات سے بچنے کے لیے فوری اصلاحات و اقدامات کی ضرورت ۔ایس ڈی پی آئی

نئی دہلی (ملت ٹائمز پریس ریلیز)
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ( SDPI)بھارت کی گرتی ہوئی معیشت پر گہری تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت میں گراوٹ کے نقصانات سے بچنے کے لیے فوری اصلاحات و اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر اپنے ہی پارٹی کا ایک رکن موجودہ اقتصادی بحران پر اپنے ہی مالک پر تنقید کررہا ہے تو اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر مالیت کس طرح غیر فعال ہیں۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے اس ضمن اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ بی جے پی کے سابق وزیر مالیات نے یشونت سنہا نے بھارت کے موجودہ اقتصادی صورتحال پر جو مضمون لکھا ہے وہ درست ہے اوردیگر اقتصادی ماہرین نے بھی اپنے تحریروں میں بھارت کے اقتصادی بحران کا مشاہدہ کرکے حکومت کو آئینہ دکھایا ہے اگر حکومت اس پر اپنی آنکھیں بند کرلیتی ہے تو اس سے حکومت کے چہرے میں لگے داغ مٹ نہیں سکتے ہیںنیز حکومت کے بے توجہی سے عام آدمی کومشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔قومی صدر اے سعید نے مزید کہا ہے کہ یشونت سنہا کی صحت مند تنقید نریندر مودی حکومت کو باخبر کرنے کے لیے ہے۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ نریندر مودی کی سربراہی میں ایک باورچی خانہ کابینہ بغیر کسی صلاح مشورے کے حکومت چل رہی ہے۔ اپوزیشن کو اعتماد میں لیکر ترقی پر توجہ دینے مرکوز کرنے کے بجائے صرف بیان بازی اور طاقت کے حصول کے لیے کوشش کرنا عقلمندی نہیں ہے۔ اجتماعی حکمت عملی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ قومی صدر اے سعید نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وزیر مالیات ارون جیٹلی پر الزام لگانا ٹھیک نہیں ہے کیونکہ نوٹ منسوخی سے لیکر GSTکے نفاذ اوراقتصادی،دفاع اور غیر ملکی پالیسی وغیرہ میں تمام اہم فیصلے وزیر اعظم نریندر مودی ہی کرتے ہیں اور پوری کابینہ صرف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے مزید کہا ہے کہ شرمناک بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے GDPفارمولہ کو صرف اعلی نمبروں کو دکھانے کے لیے تبدیل کیا ہے جبکہ یو پی اے دور اقتدار میں GDPکی موجودہ شرح صرف 3.7فیصد ہے!۔ ملک میں سرمایہ کاری ، صنعت و ملازمت اور روزگار فراہم کرنے کی بجائے صرف بیان بازی کرنا ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ کڑوی حقیقت یہی ہے کہ نوٹ منسوخی اور GSTکے نفاذ کے بعد کئی شعبے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ عوام اب نریندرمودی کے جعلی ماڈل کو محسوس کرنے لگے ہیں اپوزیشن پارٹیاں صرف خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی منافرت، تشدد، بی جے پی اور آر ایس ایس کی غنڈہ گردی کا کلچر کا بول بالا ہے۔ بی جے پی صدر امیت شاہ اور نریندر مودی روپئے کی طاقت اور مذہبی منافرت کے بل پرصرف ووٹ بٹورنے میںلگے ہیں۔ جبکہ پوری دنیا کی نظر بھارت پر لگی ہوئی ہے۔ بھارت کے موجودہ اقتصادی بحران کے تعلق سے یشونت سنہا نے وہی کہا ہے جو دیگر اقتصادی ماہرین کہتے آرہے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اپنے ہی پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر مالیات کی بات سنے گی یا اپنی من مانی ہی کرتی رہے گی ۔ ؟

SHARE