نئی دہلی : (سعید ہاشمی؍ملت ٹائمز)
طویل عرصے سعودی ےکومت کے تحت خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت کا حکم نامہ جاری کردیا ہے ۔سعودی فرماں رواں شاہ بن عبد العزیز کی جانب سے جیسے ہی خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت کی خبر شوشل میڈیا پر عام ہوتے ہی دنیا بھر اس فیصلے کی حمایت کا دور شروع ہوگیا ہے اور سعودی حکومت کے دیر آید درست آید فیصلے کا ہندوستان کی سرکردہ سماجی خواتین نے سراہنا کرتے ہوئے اس فیصلے کو قابل تحسین پہل قراردیا ہے ۔ملک کی نمایاں خواتین کے خیالات پیش ہیں ملت ٹائمز کے قارئین کی خدمت میں
معروف اسلامی اسکالر عظمی ناہید نے سعودی حکومت کے فیصلے کو قابل ستائش قراردیتے ہوئے سعودی حکومت نے جس دور اندیشی کے ساتھ خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دی ہے وہ وقت کی ضرورت اور خوش آئند پہل ہے لہذا اس کی سراہنا کی جانی چاہئے انہوں نے صحابہ کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت نے تمام پہلوﺅں کو سامنے رکھ کر یہ اہم فیصلہ کیا ہے جس کیلئے سعودی حکومت مبارکباد کی مسحتق ہے ۔
بزم خواتین کی صدر بیگم شہناز سدرت نے سعودی حکومت کے تحت خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دیئے جانے پر دیر آید درست آید والا فیصلہ بتایا ہے انہوں نے سماجی ضرورتوں کے پیش نظر جس طرح سعودی حکومت نے دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے وہ قابل ستائش ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ اسلام اور شرعی اصولوں کے منافی نہیں ہے ۔اور اسلام انہیں یہ حق دیتا ہے کہ وہ عورتوں کے حقوق کی پاسداری کریں ۔
عوام مومنٹ کی جنرل سکریٹری رفعت فاطمہ نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ سعودی حکومت نے دیر سے ہی سہی قابل تحسین فیصلہ کیاہے کہ اب خواتین سعوی عرب میں گاڑی چلا سکتی ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام عورتوں کو ان کی حقوق کی ادائیگی کا درس دیتا ہے انہوں نے کہا کہ اس ترقی یافتہ عہد میں تعلیم یافتہ خواتین پردہ اور شرعی قانون کے دائرہ میں رہ کر اپنے خاوند کا تعاون کر رہی ہیں چونکہ صالح سماج اور تعلیم یافتہ خاندان میں ایک تعلیم یافتہ خاتون کا اہم رول ہوتا ہے لہذا سعودی حکومت نے خواتین کو جس طرح گاڑی ڈرائیونگ کی اجازت دی ہے وہ یقینا قابل مبارکباد قدم ہے ۔
عالمی شہرت یافتہ شاعرہ شائستہ ثنا کانپوری نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس جدید یافتہ دور میں عورتین اپنی صلاحیتوں اور ہنر سے اہم کارنامہ انجام دے رہی ہیں اور وہ ایک ذمہ دار خاتون کا کردار ادا کر رہی ہیں لیکن چونکہ سعودی حکومت کا قانون قرآن و سنت کے مطابق ہے اور اسلام اور شریعت کے نقطہ نظر سے خواتین کیلئے ممنوع نہیں ہے دیر سے ہی سہی سعودی کے فرماں رواں نے جس دور اندیشی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دی ہے وہ یقینا ایک ذمہ دار خاتون کیلئے خوشی کی بات ہے ۔
ملت ٹائمز کی ایسوسی ایٹ ایڈیٹر اور جرنلسٹ محترمہ نزہت جہاں نے اپنے فیس بک پر فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے لکھاہے کہ اسلام ایک آفاقی اورعالمگیر مذہب ہے ،عورتوں کو مکمل آزادی اور ہر طرح کے حقوق دیئے گئے ہیں، شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے کسی طرح کے کام سے منع نہیں کیا گیاہے ،تاریخ بتاتی ہے کہ دورنبوت میں خواتین نے تجارت بھی کی ہے ،میدان جنگ میں بھی محاذ سنبھالا ہے اور ان کاموں کو بھی انجام دیاہے جو مردوں سے نہیں ہوسکا ہے ،ڈرائیونگ تو بہت معمولی بات ہے۔ بہر حال یہ بات خوش آئند ہے کہ دیر سویر سعودی عرب نے خواتین کو بھی کار ڈرائیو کی اجازت دے دی ہے،مجھے امید ہے کہ سعودی خواتین کارڈرائیونگ میں دنیا بھر کیلئے آئیڈیل بنیں گی اور شریعت کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے وہ یہ کام کریں گی تاکہ ہماری شریعت پر کسی کو انگشت نمائی کا موقع نہ مل سکے۔ہندوستان میں بھی معاشرہ کو بدلنے کی ضرور ت ہے ،یہاں کار کے ساتھ سائیکل اور بائیک ڈرائیو کررہی ہے خواتین اور لڑکیوں کو بھی معاشرہ میں اس نگاہ سے دیکھاجاتاہے جیسے بہت بڑا جرم انجام پارہاہے۔





