ممبئی : ۱۱؍ ( ملت ٹائمز؍پریس ریلیز)
مالیگاؤں ۸۰۰۳ بم دھماکہ معاملے کے کلیدی ملز م ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے کو ممبئی ہائی کورٹ سے ملی ضمانت کو منسوخ کرانے کے لیئے متاثرین کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے نیز سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو ملی ضمانت کو منسوخ کرانے کے لیئے معاملے کی اگلی سماعت یعنی کے ۳۱؍ اکتوبر کو عدالت میں عظمی جمعیۃ کے وکلاء اپنے دلائل پیش کریں گے ، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
اخبارنویسوں کے نام جاری اپنے ایک بیان میں گلزار اعظمی نے کہا کہ گذشتہ دنوں ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس پھانسلکر جوشی نے ملزم رومیش اپادھیائے کو بجائے عدالت میں ملزم کے خلاف موجود ثبوت وشواہد کی روشنی میں ملزم کی ضمانت عرضداشت پر فیصلہ کرنے کے ملزم کو صرف اس بنیاد پر ضمانت پر رہا کیا کہ سپریم کورٹ نے کرنل پروہیت کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے۔
گلزار اعظمی نے کہا عموماً دہشت گردانہ معاملات میں پیریٹی یعنی کے یکسانیت و برابری کی بنیاد ملزمین کو ضمانت پر رہا نہیں کیا جاتا لیکن اس معاملے میں ممبئی ہائی کورٹ نے ملزم کو ضمانت پر رہا کیا ہے لہذا جمعیۃ علماء نے سینئروکلاء سے صلاح و مشورہ کرکے ممبئی ہائیکورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس تعلق سے تیاری شروع کردی گئی ہے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اس سے قبل بھی ممبئی ہائی کورٹ کی اسی دو رکنی بینچ نے مالیگاؤں ۲۰۰۸ ء بم دھماکہ معاملے کی کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو ضمانت پر رہا کیا تھا جس کے خلاف جمعیۃ علماء نے سپریم کورٹ سے رجو کیا تھا جس پر گذشتہ کل سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سادھوی کے وکلاء نے عدالت سے کہا کہ وہ اس معاملے میں مزید کوئی دستاویزات داخل نہیں کریں گے جس کے بعد عدالت نے معاملے کی سماعت ۳۱؍ اکتوبر کو کیئے جانے کا حکم جاری کیا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ سادھوی کے معاملے کی سماعت عدالت عظمی کی دو رکنی بینچ کے جسٹس آر کے اگروال اور جسٹس عبدالنظیر کے سامنے عمل میں آئی جس کے دوران جمعیۃ علماء کی جانب سے وکلاء کی ایک ٹیم موجود تھی جس کی سربراہی سینئر ایڈوکیٹ امریندر شرن کررہے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ دھماکوں کے متاثرین میں سے ایک نثاراحمد سید بلال جن کا جواں سال فرزند سید اظہر دھماکوں میں شہید ہوگیا تھا کی جانب سے بطور مداخلت کار سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی ہے جسے گذشتہ سماعت پر ہی عدالت نے قبول کرلیا تھا نیز ملزمہ سادھوی کے خلاف نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
واضح رہے کہ ۲۹؍ ستمبر ۲۰۰۸ء کو ہونے والے اس سلسلہ واربم دھماکہ معاملے میں ۶؍ مسلم نوجوان شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے تھے ، مقدمہ کی ابتدائی تفتیش انسداد دہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس) نے آنجہانی ہیمنت کرکرے کی سربراہی میں کی تھی اور پہلی بار بھگواء دہشت گردی پر پڑے پردے کو بے نقاب کیا تھا لیکن مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے کے بعد سے اس معاملے کی بلا وجہ تازہ تحقیقات کرنے والی قومی تفتیشی ایجنسی NIA نے بھگواء ملزمین کو فائدہ پہنچانے کا کام شروع کردیا اور اضافی فرد جرم داخل کرتے ہوئے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر سمیت دیگر بھگواء ملزمین کو راحت پہنچائی ۔