پٹنہ یونیورسٹی کی سوسالہ تقریب میں وزیر اعظم کی شرکت، امیدوں پر کھرے نہیں اترے مودی، اپوزیشن کی شدید تنقید

پٹنہ سے ملت ٹائمز کیلئے نورالسلام ندوی کی رپورٹ
بہار کی سب سے اہم اور مشہور پٹنہ یونیورسٹی کے قیام کو سوسال مکمل ہونے پر آج صد سالہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے وزیر اعظم نریندر مودی نے شرکت کی، وزیر اعظم کے بہار دورہ کو لے کر بہار کے عوام اور خاص طور پر یونیورسٹی انتظامیہ کو بڑی امیدیں تھیں کہ وزیر اعظم بہار کو کئی اہم تحفے دیں گے۔ بہار کے لئے خصوصی پیکیچ کا اعلان کریں گے اور یونیورسٹی کو سینٹرل یونیورسٹی کا درجہ دیں گے۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو بھی بڑی امید تھی انہوں نے اپنے خطاب میں وزیر اعظم سے مودبانہ درخواست بھی کی تھی کہ وہ پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نےپٹنہ یونیورسٹی کا دورہ کیا ہے وہ یونیورسٹی کو سینٹرل یونیورسٹی کا درجہ ضرور دیں گے بہار کے نوجوانوں اور طالب علموں میں بھی اس بات کی زبردست خوشی و مسرت تھی، لیکن سبھوں کو اس وقت بڑی مایوسی ہوئی جب وزیر اعظم نے اس مطالبہ کو یہ کہ کر مسترد کر دیا کہ یہ بیتے دنوں کی بات ہے ہم یونیورسٹی کو اس سے بڑا تحفہ دہنے آئے ہیں، انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بیس اہم یونیور سیٹیوں کی لسٹ تیار کی جائے گی ان میں دس سرکاری اور دس پرائویٹ یونیورسٹی ہوگی اور اسے دس ہزار کروڑ کا فنڈ دیا جائے گا، اس کا فیصلہ کارکردگی کی بنیاد پر کیا جائے گا، 

وزیر اعظم نے یونیورسٹی کو بھلے ہی سینٹرل یونیورسٹی کا درجہ نہ دیا ہو تاہم انہوں نے یونیورسٹی اور بہار کی زرخیزی اور ذہانت کی جم کر تعریف کی.انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کو سب سے زیادہ آئی ایس اور آئی پی ایس بہار نے دئے ہیں، انہوں نے پٹنہ یونیورسٹی کی شاندار تاریخ اور روایات کا ذکر کرتے ہو ئے کہا کہ اس یونیورسٹی نے ملک کو کئ اہم شخصیات دی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یونیورسٹی آئندہ بھی تاریخ رقم کرتی رہے گی، انہوں نے کہا کہ دنیاکی ٹاپ 500 یونیورسیٹیوں میں ہندوستان کی ایک بھی یونیورسٹی نہیں، انہوں نے یونیورسٹی میں دماغ کھولنے اور خالی رکھنے کی تحریک چلانے کی وکالت کی اور کہا کہ ہر نئے طالبعلم کو چائے کہ جو سیکھ کر آئیں اسے بھلا دیں … وزیر اعظم کے بہار دورہ کو لے کر کافی تیاری کی گئی تھی اور حفاظت کے پختہ انتظامات کئے گئے تھے۔ طے شدہ پروگرام کے برخلاف وزیر اعظم پٹنہ میوزیم دیکھنے بھی گئے، بعد ازاں وہ خصوصی طیارہ سے مکاما کے لئے روانہ ہوئے جہاں انہوں نے محکمہ وزارات ٹرانسپورٹ کے ذریعہ منعقدہ پروگرام میں حصہ لیا اور 3769 کروڑ روپیئے کی کئی اسکیموں کا سنگ بنیاد رکھا۔ وزیر اعظم نے قومی شاہراہ نمبر 31 کے فور لین اور چھ لین والے گنگا سیتو کی تعمیر کے علاوہ چار قومی شاہراہ کا اور چار ڈیم کی بنیاد رکھی، اس موقع پر گورنر ستیہ پال ملک بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور کئ مرکزی و ریاستی وزرا اور پارٹی کے بڑے لیڈران موجود تھے …. راجد اور کانگریس نے وزیر اعلی کے دورہ کو فلاپ بتلایا۔ بہار کانگریس کے سابق صدر اشوک چودھری جو صد سالہ تقریب میں موجود تھے نے کہا کہ وزیر اعظم نے پٹنہ یونیورسٹی کو سینڑرل یونیورسٹی کا درجہ نہ دےکر بہار کے عوام کو مایوس کیا ہے، وہیں راجد کے ترجمان نے بھی اسے بہار اور جدیو کے ساتھ دھوکہ بتلایا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب وزیر اعظم مودی نے نتیش کمار کو ٹھگا ہے بلکہ اس سے قبل دوبا وہ ٹھگے جا چکے ہیں، دراصل عظیم اتحاد سے رشتہ توڑنے اور بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت چلانے کے بعد وزیر اعظم کا یہ بہار کا پہلا دورہ تھا ، اس لئے جدیو سے منسلک لوگ وزیر اعظم کے دورہ سے بہت زیادہ پر امید تھے کہ وہ بہار کے لئےکچھ خاص اعلانات ضرور کریں گے اور بہار کو چند ایسے تحفے دیں گے جس سے بہار مزیر ترقی کر سکے مگر وزیر اعظم نے سب پر پانی پھیڑ دیا۔