ممبئی: ( ملت ٹائمز؍ پریس ریلیز)
دہشت گردی کے الزامات سے ۸؍ سالوں بعد بری کیے گئے ایک مسلم نوجوان جسے پولس نے دوبارہ پکڑ کر پس زنداں کردیا تھا کو آج لکھنؤ ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیا جس سے ملزم اور اس کے اہل خانہ نے راحت کی سانس لی ، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دیتے ہوئے کہا کہ عدالتوں سے انصاف ملنے کے باوجود تحقیقاتی ایجنسیوں نے ملزمین کو پریشان کرنے کا عمل نہیں چھوڑا ہے جس سے انصاف پسند عوام میں شدید بے چینی ہے جس کا سدباب نہایت ضروری ہے ۔
گلزار اعظمی نے معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ۲۱؍ جولائی ۲۰۰۷ ء کو لکھنؤ کے قیصر باغ نامی علاقے سے ملزم کو دیگر ملزمین کے ہمراہ اے کے ۴۷؍ رائفل ،زندہ کارتوس، دھماکہ خیز مادہ، ڈیٹونیٹر، ہنڈ گرینیڈ و دیگر ممنوع اشیاء کے ساتھ ضبط کیئے جانے کا پولس نے دعوی کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ یہ تمام ملزمین فدائین تھے جو ملک کے خلاف جنگ کرنا چاہتے تھے نیز لکھنؤ میں واقع سرکاری تنصیبات ، پانی کی ٹانکی، ریلوے اسٹیشن، پیٹرول پمپ، و دیگر مقامات ان کے نشانے پر تھے۔
لکھنو سیشن عدالت نے ۲۹؍ اکتوبر ۲۰۱۵ء کو ملزمین جلال ،حافظ نوشاد، علی اکبر حسین، شیخ مختار، عزیز الرحمن اور نورالسلام منڈل کو باعزت بری کیئے جانے کے احکامات جاری کیے تھے ان سب ملزمین کا تعلق اتر پردیش اور مغربی بنگال کے مختلف شہروں سے ہے اور ان پرالزام یہ تھا کہ یہ لوگ حرکت الجہاد اسلامی تنظیم کے فدائین تھے اور ہندوستان میں دہشت گرادنہ کار روائیاں انجام دینا چاہتے تھے ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین کی مقدمہ سے باعزت رہائی کے بعد ریاستی حکومت نے نچلی عدالت کے فیصلہ کو لکھنو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا اور اس کے بعد ملزم حافظ نوشاد کو ۱۳ ؍ جنوری کو ان کے گھر سے گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید کردیا گیا تھا اور اس پر االزام عائد کیا گیا تھا کہ جیل سے رہائی کے بعد اس نے تحقیقاتی دستوں کے ساتھ تعاون نہیں کیا تھا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم کی ضمانت پر رہائی کے لئے لکھنؤ کے سینئر وکیل آئی بی سنگھ کی خدمات حاصل کی گئی تھی جنہوں نے ایڈوکیٹ عارف علی کے ہمراہ عدالت کو بتایا کہ ملزم کو نچلی عدالت نے باعزت بری کردیا ہے لیکن سمن کا جواب نہیں دینے کی وجہ سے ملزم کو دوبارہ پولس تحویل میں لیا گیا ہے حالانکہ جس سمن کا پولس حوالہ دے رہی ہے وہ سمن کبھی ملزم کے گھر تک پہنچا ہی نہیں ورنہ ملزم اسے نظر انداز کبھی نہیں کرتا اور ہائی کورٹ کے روبرو حاضر ہوجاتا ۔
دفاعی وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے جسٹس اجے لامبا نے حافظ نوشاد کو اس شرط پر ضمانت پر رہا کیا کہ وہ معاملے کی سنوائی کے دوران وکیل کے ہمراہ عدالت میں موجود رہے گا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ فیصلہ کی نقول موصول ہوتے ہی بقیہ کاغذی کارروائی انجام دیکر ملزم کی جلد از جلد جیل سے رہائی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی جس کے لیئے مقامی وکلاء کو ذمہ داریاں سونپ دی گئیں ہیں ۔





