سرسید ماضی کا حوالہ اور مستقبل کی امید ہیں ۔دارالمصنفین شبلی اکیڈمی میں ”سرسید کی عصری معنویت“ پر دوروزہ سمینار اختتام پذیر

اعظم گڑھ (ملت ٹائمزپریس ریلیز)
سرسےد ماضی کا حوالہ بھی ہےں اور صبح امےد بھی ۔ان کو معلوم تھا کہ نئے زمانے کی روشنی کو بغےر کچھ بھی باقی نہےں رہے گا ۔شبلی نے سرسےد کو منظوم خراج عقےدت جس نظم مےں پےش کےا تھا اس کانام ہی ”صبح امےد “ہے ۔آج کا سمےنار کا ےہی جواز ہے اوراس کی عصری معنوےت بھی ۔ان خےالات کااظہار نامور اسکالر پروفےسر سعود عالم قاسمی (علی گڑھ مسلم ےونی ورسٹی )نے سمےنار کے اختتامی اجلاس مےں کےا ۔اختتامی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر راہی فداہی نے فرمائی اور نظامت کا فرےضہ ڈاکٹر علاءالدےن خاں نے ۔پروفےسر سعود عالم قاسمی نے مزےد کہا کہ سرسےد اور ان کے زمانے کے لوگوں نے مل کر اپنے عہد کے چےلنج کو قبول کےا اور ےونی ورسٹی کی شکل مےں اےک شجر ساےہ دار ہمارے لےے فراہم کےا ۔ہمےں بھی اپنے زمانے کے چےلنج کو اسی طرح قبول کرنا ہوگا اور مستقبل کے لےے کوئی اہم نشان راہ متعےن کرنا ہوگا ۔پروفےسر صغےر افراہےم نے اسے اےک کام ےاب سمےنار قرار دےا اورکہا کہ اس مےںپےش کےے جانے والے مقالات کی علمی وادبی شان قابل رشک ہے ۔انھوں نے کہا کہ ادارہ تہذےب الاخلاق (علی گڑھ )علامہ شبلی کو ان کے شاےان شان خراج عقےدت پےش کرنے کے لےے خصوصی اور ےادگار شمارہ شائع کرنے کے لےے پرعزم ہے ۔ڈاکٹر صفدر امام قادری نے اس موقع پر اظہار خےا ل کرتے ہوئے کہا کہ اس سمےنار نے نئے موضوعات کی طرف ذہن موڑنے کام کےا ہے اورمطالعہ سرسےد کے نئے موضوعات کی گنجائش پےدا کی ہے اور ےہی چےز اس سمےنار کی کامےابی کی دلےل ہے ۔اختتامی اجلاس مےں صدارتی خطاب مےں ڈاکٹر راہی فدائی (بنگلور)نے کہا کہ اس سرزمےن پر آکر طمانےت اور سکون کی جو فضا ملتی ہے غالباً ےہی وہ امتےاز ہے جس کے سبب اس ادارہ نے اپنی علمی اور ادبی رواےت کی جو اےک صدی گزاری ہے اس کا ہر گوشہ روشن و منور ہے ۔انھوں نے اس موقع پر شمال اور جنوب کے علمی و ادبی اشتراک عمل پر زور دےا اور کہا کہ اس سے دونوں کو خاطر خواہ فائدہ پہنچے گا ۔اس موقع پر شبلی اکےڈمی کے ڈ ائرکٹر پروفےسر اشتےاق احمدظلی نے کلمات تشکر کے دوران کہا کہ سرسےد کو گئے ہوئے اےک صدی سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے مگر ابھی تک ان کاخواب ادھورا ہے ۔انھوں نے کہا کہ سرسےد ہمارے ماضی،حال اور مستقبل کا حصہ ہےں ۔پروفےسر ظلی نے مدرسة العلوم کو امےد کی اےک کرن قرار دےا اور کہا کہ سرسےدکا زمانہ اس سے بھی زےادہ خراب تھا مگر انھوں نے قوم کو دوبارہ جےنے اوروقار کے ساتھ جےنے کا حوصلہ دےا ۔اس سمےنار کے دوران مقالوں کے چار اجلاس منعقد ہوئے ۔پروفےسر صغےر افراہےم ،ڈاکٹر شمس بداےونی،پروفےسر سعود عالم قاسمی نے مختلف اجلاس کی صدارت فرمائی اور جناب اشہد جمال ،ڈاکٹر جمشےد ندوی اور ڈاکٹر خان احمد فاروق نے نظامت کا فرےضہ انجام دےا ۔ دوروزہ اجلاس مےں پروفےسر ظفر احمد صدےقی،ڈاکٹر شمس بداےونی ،پروفےسر ابو سفےان اصلاحی ،جناب اشہدجمال ندوی ،ڈاکٹرصفد امام قادری ،مولانا کلےم صفات اصلاحی،ڈاکٹر محمد ثاقب ندوی ،ڈاکٹر شباب الدےن ،جناب افضال عثمانی،پروفےسر قمر الہدی فرےدی ،پروفےسر راحت ابرار،احسان اللہ فہد ، ڈاکٹرمظفر حسےن سےد،ڈاکٹر علاءالدےن خاں،مولانا عمےر الصدےق ندوی ،افضال عثمانی ،مولانا فضل الرحمن اصلاحی ،ڈاکٹر ثاقب ندوی پروفےسر مظہر مہدی،پروفےسر محمد سجاد ،ڈاکٹر عبداللہ امتےاز وغےرہ نے مقالے پڑھے ۔