تارکین وطن انتہائی مشکل میں ،ملک چھوڑنے کا حکم

تارکین وطن انتہائی مشکل میں ،ملک چھوڑنے کا حکم
یونان،20؍مارچ
ملت ٹائمز؍ایجنسیاں
یونانی حکومت نے بحیرہ ایجیئن عبور کر کے ترکی سے یونانی جزیروں پر آنے والے تارکین وطن کو منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ آج سے غیر قانونی طور پر یونان پہنچنے والے ہر تارک وطن کو واپس ترکی بھیج دیا جائے گا۔یونان میں موجود ڈی ڈبلیو کے صحافی جعفر عبد الکریم نے بتایا ہے کہ ایتھنز حکومت نے لیسبوس جزیرے پر موجود تمام تارکین وطن کو چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر کیمپ خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اپنی جانوں پر کھیل کر بحیرہ ایجئن کا خطرناک سمندری راستہ عبور کرنے والے ان پناہ گزینوں کو پہلے یونان کے شمالی شہر کاوالا منتقل کیا جائے گا جہاں سے انہیں واپس ترکی بھیج دیا جائے گا۔ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈر سے وابستہ ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ یونانی حکام کا مقصد جزیرہ خالی کرانا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لیسبوس میں اس وقت آٹھ ہزار سے زیادہ تارکین وطن موجود ہیں۔
یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق غیر قانونی طور پر یونان پہنچنے والے تمام تارکین وطن کو واپس ترکی بھیجا جانا ہے۔ ایتھنز حکومت نے اس معاہدے پر فوری طور پر عمل درآمد کرنا تھا لیکن پناہ گزینوں کی بہت بڑی تعداد اور عملے کی کمی کی وجہ سے یونانی حکام کو اس سلسلے میں مشکلات بھی پیش آ رہی ہیں۔
معاہدے کے مطابق یونانی حکام اپنی حدود میں آنے والے تمام تارکین وطن کی شناختی دستاویزات کا ریکارڈ اور ان کی انگلیوں کے نشانات لینے کے بعد انہیں ترکی بھیج دیں گے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں کس طریقے سے واپس بھیجا جائے گا۔ ایتھنز حکام کا کہنا ہے کہ یورپی سرحدی محافظ فرنٹیکس کی زیر نگرانی پناہ گزینوں کو بحری جہازوں میں سوار کر کے ترکی بھیجا جائے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یونانی وزیر اعظم الیکسِس سپراس نے اپنے وزراء کو ہدایات جاری کی تھیں کہ انقرہ اور برسلز کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق تارکین وطن کی ترکی ملک بدری کا عمل آج اتوار بیس مارچ کے روز شروع کر دیا جائے۔ تاہم یونانی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اس کام کے لیے چوبیس گھنٹوں سے زیادہ وقت لگے گا۔
جرمنی فرانس اور دیگر یورپی ممالک یونانی حکام کی معاونت کے لیے تئیس سو اہلکار بھیج رہے ہیں۔ ان اہلکاروں میں پولیس، مترجم اور وکلاء شامل ہوں گے۔ یونانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے پر عمل درآمد کو جلد از جلد یقینی بنانے کے لیے یورپی عملے کی آمد کے منتظر ہیں۔
دوسری جانب بحیرہ ایجئن عبور کر کے یونان پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ لیسبوس جزیرے پر موجود ایک سماجی کارکن نے ڈی ڈبلیو کے نمائندے عبد الکریم کو بتایا ہے کہ گزشتہ رات ایک بجے سے صبح نو بجے تک آٹھ سے دس کشتیاں جزیرے پر پہنچی ہیں۔ ہر کشتی میں قریب پچاس تارکین وطن سوار تھے جن میں سے دو مرد جزیرے پر پہنچنے کے بعد ہلاک ہو گئے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بحیرہ ایجئن عبور کرتے وقت ایک چار ماہ کا بچہ ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔

SHARE