تین طلاق پر مجوزہ بل کی حمایت مولانا سلمان ندوی کا دانشمندانہ فیصلہ ،ہم خواتین تہ دل سے ان کی شکر گزار ہیں :شائستہ عبنر

لکھنو۔19دسمبر(ملت ٹائمز)
تین طلاق پر مودی سرکار کے مجوزہ بل کی حمایت کرنے والے مولانا سلمان ندوی کا بیان ان دنوںموضو ع بحث ہے ،مسلم علماءودانشوارن جہاں اس کی مخالفت کرر ہیں وہیں کچھ آوازیں موافقت میں بھی اٹھ رہی ہیں خاص طور پرجولوگ آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے خلاف ہیں وہ مولانا کے بیان کو ایک نعمت غیر مترقبہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔اس سلسلے میں ایک بڑا نام آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لاءبورڈ کی صدر محترمہ شائستہ عنبر کا ہے ۔
مولانا سلمان ندوی کا بیان آنے کے بعد ملت ٹائمز سے فون پر بات کرتے ہوئے محترمہ شائستہ عنبر نے کہاکہ لوگ ہمیں بی جے پی کا ایجنٹ اور شریعت مخالف کہتے ہیں لیکن اب وہ لوگ مولانا سلمان کے بارے میں کیا کہیں گے ۔شائستہ عنبر نے کہاکہ مولانا ندوی نے تین طلاق پر مودی سرکار کے مجوزہ بل کی حمایت کرکے دانشمندانہ راہ اپنانے کی کوشش کی ہے، ان کی یہ فکر بتلاتی ہے کہ مولانا عورتوں کے مسائل کو سمجھتے ہیں اور وہ مسلم خواتین کے مسائل کے تئیں سنجید ہیں ۔میری یہی کوشش ہے کہ تین طلاق دینے والوں کو سزا ملے لیکن اس وقت جب طلاق واقع ہوجائے ،مولانا نے بھی سزا دینے والے بل کی حمایت کی ہے اور مثال پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ حضرت عمر بھی کوڑے لگایا کرتے تھے اس لئے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔ شائستہ عنبر نے مزید کہاکہ مولانا مسلمانوں کے اہم مذہبی رہنما ہیں،بورڈ کے رکن بھی ہیں اور دارالعلوم ندوة العلماءکے سینئر استاذ ہیں،ان کے بیان سے ہمیں تقویت ملی ہے، ہم تمام خواتین ان کی خدمت میں ہدیہ تشکر پیش کرتے ہیں اور ان لوگوں کو آئینہ دکھانے کا موقع ملے گا جو ہم پر شریعت مخالف اقدام کا الزام عائد کرتے ہیں ۔شائستہ عنبر نے مزید کہاکہ ہم مولانا ندوی سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ بورڈ کی قیادت کو بھی اس کیلئے قائل کریں اور وہ لوگ حکومت کی مخالفت کے بجائے اس بل کی حمایت کریں ،یہ عورتوں کا مسئلہ ہے ۔
واضح رہے کہ مولانا سلمان ندوی نے گزشتہ دنوں رامپور کے ایک جلسہ میں خطاب کرتے ہوئے تین طلاق پر مودی سرکار کے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہاتھاکہ اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ،حضرت عمر فاروق پر کوڑے کی سزا دیتے تھے ۔مولانا سلمان ندوی آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے بھی رکن ہیں دوسری طرف بورڈ اس بل کے خلاف ہے اور وہ اسے شریعت میں مداخلت تسلیم کرتی ہے ۔
ہم آپ کو بتادیں کہ پارلیمنٹ کے رواں سرمائی سیشن میں مودی سرکار تین طلاق کے خلاف ایک بل لارہی ہے جس میں ایک مجلس کی تین طلاق غیرآئینی قراردینے کے ساتھ اس کے مرتکب کیلئے تین سال جیل کی سزا تجویز کی گئی ہے ،ساتھ ہی اسے سول ایکٹ کے بجائے کریمنل ایکٹ میں بھی شامل کیا گیاہے ، جو مسلمانوں کے سبھی طبقہ میں موضوع بحث ہے ۔