نئی دہلی: 19؍دسمبر (ملت ٹائمز)
تین طلاق پر مودی سرکار کے مجوزہ بل کی حمایت کرنے والے مولانا سلمان ندوی کا بیان ان دنوں موضو ع بحث ہے ،مسلم علماء و دانشوران جہاں اس کی مخالفت کرر ہیں وہیں کچھ آوازیں موافقت میں بھی اٹھ رہی ہیں خاص طور پر جو لوگ آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے خلاف ہیں وہ مولانا کے بیان کو ایک نعمت غیر مترقبہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔اس سلسلے میں ایک بڑا نام آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لاء بورڈ کی صدر محترمہ شائستہ عنبر کا بھی جنہوں نے اس کا خیر مقدم کیا ہے ۔دوسری طرف مولانا سلمان ندوی کے اس بیان سے عام مسلمانوں کے درمیان بے چینی پائی جارہی ہے ، جس کی اہم وجہ یہ ہے کہ مولانا آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سینئر رکن ہیں ،دارالعلوم ندوة العلماءکے سینئر استاذ ہیں اور یہ باتیں انہوں نے تحفظ شریعت اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جلسے میں کی تھی ۔ جس سے یہ لگ رہاتھا کہ شاید بورڈ نے اپنا نظریہ تبدیل کرتے ہوئے حمایت کردی ہے اور مقررین کو تحفظ شریعت کے جلسہ میں خطاب کے دوران یہ کہنے کی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ حضرت عمر کی مثال دیکر لوگوں کو ذہنی طور پر آمادہ کریں اور یہ بتائیں کہ تین طلاق کے خلاف مودی سرکار کا مجوزہ بل خلاف شریعت نہیں ہے جس میں ایک مجلس کی تین طلاق کے مرتکب کیلئے تین سالوں کی سزا تجویز کی گئی ہے ۔
چناں چہ اس سلسلے میں ملت ٹائمز نے جب بورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی سے بات کی تو انہوںنے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ بورڈ کے بہت سے ارکان بورڈ کے متفقہ موقف کے خلاف بولتے رہتے ہیں جس سے بورڈ کا کوئی تعلق نہیں ہوتا، آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کا موقف یہ ہے کہ یہ بہت حساس اور سنگین مسئلہ ہے ،میڈیا کے ذریعہ جو خبریں آرہی ہیں وہ ناقص ہیں اس لئے جب تک مسودہ کا مطالعہ نہیں کرلیا جاتا ہے اس پر کوئی بھی قدم اٹھانا یا فیصلہ کرنا غیر مناسب ہوگا۔ ملت ٹائمز کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا نعمانی نے کہاکہ مولانا سلمان ندوی ایک معروف اور جید عالم دین ہیں تاہم تین طلاق پر مودی سرکار کے مجوزہ بل کی حمایت میں کی گئی ان کی تقریر ذاتی نوعیت کی ہے ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا نعمانی نے کہاکہ عوام کا احساس درست ہے لیکن ایک تنظیم اور اس کے ذمہ دار کے سامنے بہت ساری مجبوریاں بھی ہوتی ہیں ۔





