کولکاتاسے عبدالعزیز کی رپوٹ
مسٹر عرفان حبیب ملک و بیرون ملک میں مارکسی تاریخ داں کی حیثیت سے مشہور و معروف ہیں۔ 28دسمبر 2017ءکو پرمود بھون کلکتہ میں آر ایس ایس اور بی جے پی کا نازی جرمنی یعنی ہٹلر سے موازنہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نازی جرمنی کا کہنا تھا کہ یہودی، جرمنی اور انسانیت کیلئے تمام خرابیوں اور برائیوں کی جڑ ہیں، اس لئے ان کو جینے یا زندہ رہنے کا ملک جرمنی میں کوئی حق نہیں ہے۔ ان کا قتل و خون ملک کیلئے مفید اور کارآمد ہے۔ بالکل یہی فلسفہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا مسلمانوں کیلئے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمان ملک کی ترقی اور فلاح کیلئے سد راہ ہیں۔ یہ تمام خرابیوں اور برائیوں کی جڑ ہیں۔ ان کو صفحہ ہستی سے پورے طور پر مٹا دینا ضروری ہے۔ آر ایس ایس اور بی جے پی اسی ایجنڈے اور فلسفہ کے تحت اپنا سارا کام انجام دے رہے ہیں۔ نازی اپنے آپ کو آرین نسل سے جوڑتے تھے۔ وہ اسے اعلیٰ نسل قرار دیتے تھے۔ آر ایس ایس برہمنی تنظیم ہے۔ ان کا بھی یہی کہنا ہے کہ وہ اعلیٰ حسب و نسب سے تعلق رکھتے ہیں۔ سب کو دیر یا سویر ان کی برتری قبول کرنی ہوگی۔ انھوں نے کہاکہ نازی جرمنی اور آر ایس ایس میں فرق یہ ہے کہ نازی جرمنی نے اپنے ملک کی حفاظت کیلئے جنگ میں حصہ لیا جبکہ آر ایس ایس نے 1925ءسے لے کر 1947ءتک جنگ آزادی میں کوئی کردار نہیں ادا کیا۔ اس کے برعکس برطانوی حکومت کی وفاداری کی اور ان کی معاونت اور مدد میں ہاتھ بٹایا۔
عرفان حبیب نے کہاکہ اس وقت آر ایس ایس اور بی جے پی زبردست طاقت اور پاور کے ساتھ ہے اور سرمایہ دار ٹولی اس کی پشت پناہ ہے۔ یہ جمہوریت اورملک کے تکثیری معاشرہ کوبالکل تہس نہس کر دینا چاہتی ہے۔ عرفان حبیب مارکسی افراد کے اجتماع کو خطاب کر رہے تھے اور وہ مغربی بنگال کی مارکسی پارٹی کے اس نقطہ نظر کی حمایت کیلئے دلیلیں دے رہے تھے کہ اس وقت ملک میں عام حالات نہیں ہیں بلکہ غیر معمولی حالات ہیں۔ اس لئے سی پی ایم کو کانگریس اور سیکولر پارٹیوں کے ساتھ مل کر اس فسطائی اور فرقہ پرست طاقت کے خلاف لڑنا چاہئے۔
عرفان حبیب نے آر ایس ایس اور بی جے پی کے اس ایجنڈے یا منصوبہ کو بغیر کسی پس و پیش کو بیان کر دیا جو کم و بیش ملک کے تاریخ داں اور دانشور اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔
دہشت گردی: سابق آئی جی مہاراشٹر پولس مسٹر ایس ایم مشرف نے اپنی کتاب ”آر ایس ایس ملک کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ہے“ میں دلائل کے ساتھ پیش کیا ہے کہ آر ایس ایس نے چودہ مقامات پر بم بلاسٹ کیا ہے اور ان کے خلاف عدالتوں میں چودہ مقدمات زیر سماعت ہیں۔
فرقہ وارانہ فسادات: فرقہ وارانہ فسادات میں آر ایس ایس اور ان کی ذیلی تنظیمیں ملوث ہوتی ہیں۔ مظفر نگر کا فساد ہو یا آسام کا فساد، ان مقامات پر مسلمانوں کے گاو¿ں کے گاو¿ں نیست و نابود کر دیئے گئے۔ گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کی بات کون نہیں جانتا۔
لٹریچر: آر ایس ایس کا لٹریچر مسلمانوں کے خلاف زہر سے بھرا ہوا ہے جس میں منافرت کی باتیں کی گئی ہیں۔
آج کے حالات: گزشتہ ساڑھے تین سال سے جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ بی جے پی کی مرکزی اور ریاستی حکومتوں میں ہورہا ہے وہ قیامت خیز ہے۔ اب طلاق کے نام پر ان کی شناخت اور پہچان مٹانے کی کوشش بھی کامیاب ہورہی ہے۔
اسرائیل سے دوستی: آر ایس ایس اور نریندر مودی کی اسرائیل دوستی بھی عیاں ہے۔
مذکورہ وجوہات کے علاوہ اور بھی بہت سی وجہیں ہیں جن کی بنیاد پر آسانی سے کہا جاسکتا ہے کہ تاریخ داں عرفان حبیب کی باتیں بالکل درست ہیں۔ اس پر بھی اگر مسلمانوں کی آنکھیں نہیں کھلتی ہیں تو آخر کب کھلیں گی؟





