ٹرمپ نے اب خواتین کو بنایا نشانہ ، چوطرفہ تنقید کا سامنا
اشنگٹن،31؍مارچ
ملت ٹائمز ؍ایجنسیاں
اسقاط حمل کرانے والی خواتین کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد سامنے آنے والے ردعمل کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اب صورتحال پر قابو پانے کی کوششوں میں ہیں۔صدراتی امیدوار بننے کے خواہشمند ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی ہی جماعت کے اندر سے بھی مخالفت کا سامنا ہے۔ ری پبلکن پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں سرفہرست ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مذاکراے کے دوران بدھ 30 مارچ کو بیان دیا کہ ابارشن یا اسقاط حمل کو غیر قانونی قرار دیا جانا چاہیے اور جو خواتین اسقاط حمل کراتی ہیں انہیں کوئی نہ کوئی سزا ملنی چاہیے۔ ان کے اس بیان کی مخالفت، حریف ڈیموکریٹک پارٹی کے علاوہ ان کی اپنی جماعت کے حامیوں کی طرف سے بھی کی گئی ہے۔
اس مخالفت کے بعد ٹرمپ کو اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے دو بیانات جاری کرنا پڑے۔ ان میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ صرف اُن لوگوں کو قانونی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے جو اسقاط حمل کرتے ہیں، نہ کہ خواتین کو۔ ٹرمپ کے مطابق، ایک خاتون بھی اُسی طرح اس کا شکار بنتی ہے جیسا کہ اس کی کوکھ میں موجود ایک زندگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ قبل ازیں ایک خاتون رپورٹر کی معتبریت پر بھی حملہ کر چکے ہیں۔ پولیس نے ان کی مہم کے منیجر کو اس الزام میں گرفتار بھی کیا تھا کہ اس نے اس خاتون کے ساتھ جسمانی طور پر بدتمیزی کی تھی۔ اس کے علاوہ ٹرمپ تارکین وطن اور خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف بھی بیانات دیتے رہے ہیں۔ ان کے ایسے اقدامات کے بعد ری پبلکن پارٹی کے اندر بھی بے چینی پائی جاتی ہے۔ تاہم ان میں سے بہت ہی کم ایسے ہیں جو اس ارب پتی تاجر پر عوامی طور پر تنقید کرتے ہیں۔امریکی ریاست نیو ہیمپشائر میں پارٹی کی چیئر وومین جینیفر ہارن کے مطابق، ایک ایسا امیدوار جو خواتین کے ساتھ بات نہیں کر سکتا، جیت بھی نہیں سکتا۔ تاہم انہوں نے ٹرمپ کا نام لینے سے احتراز کیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے عہدہ صدارت کی ممکنہ امیدوار ہیلری کلنٹن نے ٹرمپ کے الفاظ پر اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ہم خواتین کے حقوق کی اس حد تک توہین کرنے والے کسی شخص کو وائٹ ہاؤس کے کہیں قریب بھی جانے نہیں دے سکتے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں فلوریڈا کے علاقے جیوپیٹر کی پولیس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے منیجر کوری لوانڈوسکی کو ایک خاتون رپوٹر کے خلاف نامناسب طور پر طاقت کے استعمال کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اس خاتون کی شکایت پر پولیس نے سکیورٹی ویڈیو دیکھ کر منیجر کو حراست میں بھی لیا تھا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق اس خاتون رپورٹر کے بازو پر ایسی خراشیں تھیں جو بظاہر لگتا تھا کہ زبردستی کھینچنے سے لگی ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا منیجر محض انہیں 28 سالہ خاتون رپورٹر مشیل فیلڈز سے بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔