نئی دہلی ۔10جنوری (ملت ٹائمز)
تین طلاق کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے والی عشرت جہاں کے بارے میں اب انکشاف ہواہے کہ اسے اس کے شوہر نے کوئی طلاق نہیں دی ہے ،آج بھی اس کا شوہر اس کی راہیں تک رہاہے لیکن وہ جانے کیلئے تیار نہیں ہے ،مارچ 2014 میں وہ خود گھر پر چار بچوں کو چھوڑ کر اپنے میکے فرار ہوگئی تھی ، اس کے بعد پنچایت ،تھانہ اور تمام لوگوں کے کہنے کے باوجود وہ شوہر کے پاس نہیں لوٹی اور اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ زیادہ تر رہتی ہے ۔
عشرت جہاں کا گھر بہار کے ضلع نوادہ میں واقع پکری براواں گاﺅں میں ہے ،اس کے والد کانام حسیب اختر ہے جو ٹیلر ماسٹر ہیں ،2002 میں اورنگ آباد بہار سے تعلق رکھنے والے محمد مرتضی انصاری سے عشرت جہاں کی شادی ہوئی تھی ۔مرتضی انصاری نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم دونوں سے چار بچے ہوئے جن میں تین بیٹی اور ایک بیٹاہے ،شادی کے بعد میں نے اس کی رہائش کا بندوبست کولکاتامیں کیا اورخود وہ دبئی روزگا ر کیلئے چلا گیا،میرے بھائی مصطفے انصاری بھی وہیں رہتے ہیں، 2009 تک معاملہ صحیح رہا اس کے بعد اس نے بھاگنا شروع کردیا ،تین مرتبہ کولکاتا سے بچوں کو چھوڑ کر بھاگ گئی ،اس کے بعد ہم نے اس کی رہائش کا بندوبست گاﺅں میں کردیا ،گاﺅ میں وہ تنہا میرے چاربچوں کے ساتھ تھیں ،میرے والد ین کا انتقال ہوچکا ہے ۔مارچ 2014 میں ایک دن ایک پڑوسی کے موبائل سے میری بڑی بیٹی شائستہ نے مس کال دیا جس کے بعد فون سے بات چیت ہوئی تو پتہ چلا کہ میری اہلیہ عشرت جہاں صبح 4 بجے چاروں بچوں کو گھر پر چھوڑ کر بھاگ گئی ہیں،پھر میں نے اپنے سسرال رابطہ کیا لیکن کسی نے میر ی کوئی بات نہیں سنی ،عشرت جہاں سے میں گھرلوٹنے کو کہا تو جانے پر آمادہ نہیں ہوئی ،اس کے بعد میرے محلہ کی ایک بیوہ خاتون سے میں نے گزارش کی کہ وہ میرے بچوں کی پروش کرے ۔14 ماہ بعد دبئی سے جب گھر آیا تو میںنے ایک مرتبہ پھر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس نے کوئی توجہ نہیں دی ،پنچایت اور تھانہ میں بھی میں نے بات رکھی ،عشرت جہاں کو بلاکر کہاگیا کہ تمہار ا شوہر تمیں رکھنے کیلئے تیار ہے جاﺅ اپنا گھر بساﺅ لیکن اس نے انکار کیا ۔اس کے بعدمیرے رشتہ داروںنے میرے بچوں کی خاطر میری شادی کرنے کا فیصلہ کیا ،ایک جگہ شادی لگی لیکن جس دن میری بارات گئی تھی اسی دن لڑکی والوں کے گھر عشرت جہاں پہونچ گئی اور جاکر کہاکہ یہ شخص میرا شوہر ہے ،میری مرضی کے بغیر اس سے آپ لوگ کیسے اپنی بیٹی کی شادی کرسکتے ہیں،وہاں پولس بھی آئی اور گاﺅں سماج کے لوگ بھی جمع ہوگئے ،سب کی موجودگی میں میں نے کہاکہ میں نے عشرت کو طلاق نہیں دی ،آج بھی میں اسے رکھنے کیلئے تیار ہوں ،لیکن یہ انکار کررہی ہے ۔میں یہ دوسری شادی اپنے بچوں کی خاطر کررہاہوں ،مرتضی انصاری بتاتے ہیں کہ اس کے بعد لڑکی والوں نے شادی سے انکار کردیا پولس اور سماج نے عشرت جہاں کو لوٹ جانے کیلئے کہالیکن وہ لوٹی نہیں اور غائب ہوگئی ،اس کے بعد ایک دوسری جگہ سے میرا رشتہ آیا اور میں نے دوسری شادی کرلی ۔میں نے ابھی تک عشرت جہاںکو کوئی طلاق نہیں دی ہے ،یہ جھوٹا پیروپیگنڈہ کیا گیا ہے ،علاقائی تھانہ میں بھی ثبوت موجودہے ۔
عشرت جہاں اور مرتضی انصاری کی 14 سالہ بیٹی شائستہ خاتون نے ملت ٹائمز سے بتایاکہ میری امی کا افضل نام کے ایک شخص سے ناجائز تعلق تھا،جن دنوں میرے والد دبئی تھے وہ اکثر میرے گھر پر آیا کرتاتھا اور امی ان کے ساتھ علاحدہ رہتی تھیں،ایک مرتبہ چار دنوں تک وہ میرے گھر میں ٹھہرا اور امی نے گھر سے باہر نہیں نکلنے دیاتاکہ محلہ کے لوگوں کو کئی شک نہ ہو،شائستہ مزید بتاتی ہیں کہ جن دنوں امی کولکاتا رہتی تھیں ان دنوں بھی دن بھر غائب رہتی تھیں اور جب ہم پوچھتے توڈانٹنے لگتی ،امی کہتی تھی کہ یہ افضل تمہارے مامو ہیں ۔
شائستہ نے یہ بھی کہاکہ میرے ابو بہت اچھے ہیں ،امی کو انہوں نے کبھی کوئی تکلیف نہیں دی ،نہ ہی انہوں کوئی طلاق دی ہے ،میرے امی کا کیریکٹر صحیح نہیں ہے اس پورے واقعہ کیلئے میر ی امی ذمہ دار ہے ۔
دوسری جانب عشرت جہاں نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ میرے شوہر نے مجھے دبئی سے فون پر تین طلا ق دی تھی لیکن جب یہ کہاگیا کہ ثبوت کیاہے تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا ،اس بارے میں عشرت جہاں کی وکیل نازیہ الہی خان سے جب ملت ٹائمز نے رابطہ کیا کہ عشرت جہاں کے دعوی کو آپ نے کس طر ثابت کیا کہ اسے فون پر تین طلاق دیا گیا ہے تو انہوں نے کہاکہ میرے پاس اس بات کا کوئی ثبو ت نہیں ہے ،جب یہ پوچھاگیاکہ پھر سپریم کورٹ میں یہ مقدمہ کس بنیاد پر لڑاگیا تو ان کا جواب تھاکہ ہم نے ایک نشست کی تین طلاق کے خلاف عرضی دائر کی تھی کہ یہ مسلم سماج میں نہیں ہونا چاہیئے ،ایڈوکیٹ نازیہ الہی خان نے یہ بھی کہاکہ مدعاعلیہ مرتضی انصاری کو سپریم کورٹ سے کوئی نوٹس نہیں بھیجی گئی ،ان کی کوئی رائے نہیں جانی گئی ۔مرتضی انصار ی نے بھی یہ اقرار کیا ہے کہ سپریم کورٹ سے ان کے پاس کوئی نوٹس نہیں آئی ہے ۔
دوسری جانب نوادہ اور کولکاتا کے لوگوں کا کہناہے عشرت جہاں کا افضل نام کے ایک لڑکے سے معاشقہ ہے اور اکثر وہ ان کے ساتھ دیکھی جاتی ہے،نوادہ کے پکری براواں کے لوگوں کا بھی کہناہے کہ عشرت کا کیریکٹر صحیح نہیں ہے اور عشرت جہاں کے ساتھ اس کا معاشقہ بہت مشہور ہے ،عشرت جہاں اس وقت کولکاتا میں مرتضی انصاری کے مکان پر قبضہ ہوکر قیام پذیر ہے ،ذرائع کے مطابق وہاں بھی عشرت جہاں اپنے بوائے فرینڈ افضل کے ساتھ کئی مرتبہ دیکھی گئی ہے ،ملت ٹائمز کے پاس اس بارے میں کچھ ثبوت بھی ہیںتاہم ایک خاتون کی ناموس کے پیش نظر اسے عام نہیں کیا جاسکتا ۔ملت ٹائمز نے عشرت جہاں سے جب یہ سوال کیا کہ سپریم کورٹ سے فیصلہ آچکاہے کہ تین طلاق واقع نہیں ہوگی۔دسری طرف آپ کا شوہر کہ رہاہے کہ میں نے طلاق نہیں دی اور آج بھی رکھنے کیلئے تیار ہو تو کیا آپ دوبارہ کیوں نہیں جارہی ہے؟ ۔ ان کا جواب تھا کہ میں اس شخص کے پا س کسی بھی حال میں نہیں جاسکتی اس نے دوسری شادی کررکھی ہے ۔
مرتضی انصاری کے مطابق اسکول سے لوٹے وقت ایک مرتبہ عشرت جہاں بڑی بیٹی شائستہ خاتو ن او ربیٹی محمد زید کو لیکر کولکاتا بھاگ گئی تھیں ،جب معاملہ چائلڈ ویلفیئر کمیشن میں پہونچا تو بیٹی شائستہ نے صاف لفظوں میں کہاکہ میں اپنی ماں کے ساتھ نہیں رہ سکتی ،افضل نام کے ایک لڑکے کے ساتھ ان کا معاشقہ ہے مجھے میرے باپ کے حوالے کیاجائے ۔ملت ٹائمز سے فون پر گفتگو کے دوران عشرت جہاں اس بات کا اعتراف کرچکی ہے کہ اس کی بیٹی نے چائلڈ ویلفیئر کمیشن میں اس کے اور افضل کے درمیان تعلقات کی با ت کی ہے اور نہیں رہنا چاہتی ہے ۔فی الحال محمد زید کی کسٹڈی جاری ہے اور وہ عشرت جہاں کے پاس ہے لیکن اس کے بھی زیادہ تراوقات چچا مصطفی انصاری کے پا س گزرتے ہیں ۔
مرتضی انصاری کا یہ بھی دعوی ہے کہ 2014 میں گھر سے بھاگ جانے کے باوجود میں اپنی بیوی عشرت کو نان ونفقہ دے رہاتھا ،2015 میں نے بند کیا اور کہاکہ جب تم میرے بچوں کی حفا ظ نہیں کروگی ،گھر واپس نہیں آﺅگی تو پھر کس بنیاد پر میں تمہیں اخراجات دوں ،جس کے بعد نازیہ نے تین طلاق دینے کا پیروپیگنڈہ کیا اور سپریم کورٹ جاکر اس نے تین طلاق کے خلاف اپیل دائر کی ۔اس سے قبل میرے بڑے بھائی مصطفی انصاری کے خلاف عشرت جہاں نے اغوا اور چھیڑ چھاڑ کا بھی مقدمہ درج کیا تھا جس میں سے ایک خارج ہوگیا ہے اور دوسرا خارج ہونے کے قریب ہے
واضح رہے کہ عشرت جہاں نے 2015 میں ایڈوکیٹ نازیہ الہی خان سے ملاقات کرکے یہ بتایاکہ ہمارے شوہر نے دبئی سے فون پر تین طلا ق دیکر گھر سے نکال دیا ہے ،ہمارے بچوں کو بھی چھین لیا گیا ہے ،میں بے سہارا اور بے آسر ا ہوگئی ہوں ،نازیہ الہی خان نے عشرت جہاں کی مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی اور فری میں فیصلہ لڑنے کا وعدہ کیا ۔سپریم کورٹ میں تین طلاق کے خلاف پٹیشن دائر کی گئی اور اس طرح 22 اگست کو عشرت جہاں سمیت کل پانچ خواتین کی درخواست کی بنیاد پر ملک کی سب سے بڑی عدالت نے یہ فیصلہ دیاکہ تین طلا ق غیر آئینی ہے ،دو ججوں نے تین طلاق کے سلسلے میں حکومت کے سامنے قانون سازی کی بھی تجویز رکھی،28 اگست کو مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ کے خلاف مسلم خواتین تحفظ شادی بل 2017 پیش کیا جو اسی دن وہاں سے پا س ہوگیا تاہم راجیہ سبھا میں یہ بل اب تک پاس نہیں ہوسکا ہے،اپوزیشن اس بل میں کچھ ترمیم چاہتی ہے اور اس کیلئے سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ ہورہاہے ۔دوسری جانب لوک سبھا سے بل پاس ہوتے ہی عشرت جہاں اور نازیہ الہی خان بی جے پی میں شامل ہوگئیں ہیں۔