دارالعلوم دیوبند مذہبی رہنمائی کا سلسلہ جاری رکھے گا ،فتاوی پر ہنگامہ کرکے کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے مشن سے منحرف ہوجائیں لیکن ایسا نہیں ہوگا :مفتی ابوالقاسم نعمانی

دیوبند،15 جنوری(ملت ٹائمز سمیر چودھری)
آج کل پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں دارالعلوم دیوبند کے فتوے سرخیاں بنے ہوئے ،جس پر دارالعلوم دیوبند نے گزشتہ روز سخت انتباہ دیتے ہوئے کاپی رائٹ کے خلاف وزری کرنے والوں پر سخت قانونی کی بات کہی تھی،آج مہتمم دارالعلوم دیوبند نے کہاکہ اسلام مخالف کچھ طاقتیں دارالعلوم دیوبند کے فتوو¿ں کو متنازعہ بناکر چاہتی ہیں کہ مسلمان کسی اسلامی احکامات پر عمل نہ کرسکیں، وہ چاہتے ہیں کہ مذہبی رہنمائی کا سلسلہ دارلعلوم دیوبند سے کسی طرح بند ہوجائے، لیکن ہم ایسا نہیں کرسکتے۔دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے فتوے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کے دارالافتاءکا معمول یہ ہے کہ وہ ازخود کوئی فتویٰ جاری نہیں کرتا جو لوگ اپنے کسی عمل کے بارے میں شرعی حکم یا مسئلہ جاننا چاہتے ہیں وہ ایک سوالنامہ (استفتائ) مفتیانِ کرام کے سامنے پیش کرتے ہیں اس کے بعد شریعت اسلامی کی روشنی میں مفتیانِ کرام اس کا جواب دیتے ہیں، اسی جواب کا نام عرف عام میں فتویٰ ہے، البتہ حاصل کیے گئے فتوے پر عمل کرنا یا نہ کرنا انسان کے ایمانی جذبے اور دینی غیرت وحمیت پر انحصار کرتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ہرمو¿من شریعت اسلامی کے مطابق زندگی گذارے اور بہتر سے بہتر سامانِ آخرت تیار کرے، لیکن اگر کوئی اپنی مرضی سے فتوے پر عمل نہ کرنا چاہے تو دنیوی دستور کے اعتبار سے وہ آزاد ہے، فتویٰ نافذ کرنے کے سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے پاس کوئی قوتِ نافذہ نہیں ہے، دارالافتاءکا کام محض شرعی مسئلہ بتادینا ہے عمل کرنا یا نہ کرنا مستفتی کی مرضی پر موقوف ہے، مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ اسلام مخالف طاقتیں ہمارے بہت سے فتاویٰ کو لے کر شور وغوغا اور ہنگامہ آرائی کرتی رہتی ہیں اور زور دے کر کہتی ہیں کہ اس فتوے کو اس دورِ جدید میں جاری کرنے کی کیا ضرورت تھی، اس پر ہم کہنا چاہتے ہیں کہ دورِ حاضر تو کیا رہتی دنیا تک قرآن وحدیث کو نہیں بدلا جاسکتا، دورِ جدید کے تقاضوں کے پیش نظر بنیادی مسائل اور فتاویٰ کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، عہدِ حاضر ہو یا مستقبل بعید میں اسلام کے بنیادی مسائل میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جاسکتی، جو لوگ جدید دور کے حوالے سے اسلامی احکامات کو بدلنے کی بات کرتے ہیں وہ اسلام کی ابدیت اور اس کی حقانیت سے ناواقف ہیں یا وہ مذہب بیزار ہیں، انھوں نے کہا کہ اصولی طور پر قرآن وحدیث اور فقہ اسلامی کی روشنی میں جواب (فتوی) دیدیا جاتا ہے اور یہ ہماری دینی واخلاقی ذمہ داری ہے کہ کسی کے ذریعے مسئلہ دریافت کرنے پر ہم فتوے کی صورت میں اس کی صحیح رہنمائی کریں، مولانا نے کہا کہ دراصل اسلام مخالف عناصر معاشرے میں اسلامی احکامات کی عمل داری نہیں چاہتے ، وہ چاہتے ہیں کہ مذہبی رہنمائی کا سلسلہ کسی طرح بند ہوجائے؛ لیکن ہم ایسا نہیں کرسکتے۔دارالعلوم دیوبند کے مہتمم نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند استفتاءکے جواب میں فتویٰ دے کر اپنا دینی واخلاقی فریضہ انجام دیتا ہے ۔