تحفظ شریعت کے عنوان سے ممبئی میں متحد ہوئے تمام مسلک کے علماء، صدر جمہوریہ کے بیان کو مسلمانوں کیلئے بتایا بہت بڑا چیلنج

ممبئی۔ 30؍جنوری: ( ملت ٹائمز ) 

ہندوستانی مسلمانوں کی متحدہ تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پر آج بعد نماز مغرب قدوائی نگر (ملن ہوٹل کے سامنے) وڈالا ممبئی میں ’’تحفظ شریعت، تفہیم شریعت اور اصلاح معاشرہ‘‘ کے عنوان سے اجلاس عام منعقد کیاگیا ۔ اجلاس سے بذریعہ ویڈیو خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی کہا کہ میں اس وقت جسمانی طور پر آپ کےساتھ نہیں ہوں میں دور بیٹھ کر اس کمی کی پورا کرنے کی کوشش کررہا ہوں، لیکن عام حالات نہیں ہے حالت ضم ہے اور ایسے حالات میں بکثرت ایسا ہوتا ہے اور ہوتا رہے گا کہ کسی سپاہی کو کہاں ڈیوٹی لگایا جائے اور کسی سپاہی کو کہیں اور متعین کیا جائے۔ اس امید پر کہ آپ حالات کی سنگینی کو سمجھ رہے ہیں اپنی بات یہ کہتے ہوئے شروع کرتا ہوں کہ خدارا ان  جلسوں کو عام جلسوں کی طرح بالکل نہ سمجھیں۔ وقت آگیا ہے کہ ہم غفلت سے نکلیں ہم میں بیداری پیدا ہو ، عزم وحوصلے کے ساتھ شعور وسمجھداری آئے اور اتحاد دل کی گہرائیوں سے ہمارے اندر آجائے۔ تمام مسلکوں کا احترام پیدا ہو اور ان مسلکوں پر چلنے والوں میں اخوت ومحبت کاتعلق بڑھتا چلا جائے۔ وقت آگیا ہے کہ اس بات کا ہم اپنی پوری ز ندگی میں شریعت کے احکام پر عمل کریں گے یہ شریعت اس رب نے ہمارے لیے بھیجی ہے جس سے بڑھ کر شفقت کرنے والا اور پیار کرنے والا کوئی اور نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ توحید کی بنیاد پر اور شریعت محمدی اور رشتے سے ایک دوسرے سے شدید محبت کا پیغام اس جلسے سے لے کر جائیں۔ ساتھ ہی ساتھ بیداری کے مقصد سے منعقد کیے جانے والے جلسوں سے اس جلسے کا مقصد یہ ہے کہ ایک ایک مسلمان کو یہ پیغام صاف لفظوں میں دیا جائے کہ ملک میں جو حکمراں ٹولہ ہے اس کی نیت اچھی نہیں وہ جان ومال عزت وآبرو پر حملے تو پہلے سے کررہی رہا تھا لیکن اب شریعت پر مداخلت کرکے ہمیں اسلام سے برگشتہ کررہا ہے وہ ایسا قانون بنانے کی سوچ رہے ہیں کہ جس سے ہمارا ایمان بھی چھن جائے ان کی یہ کوشش اور یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے آپ سب نے شاید غور کیا ہو کل پارلیمنٹ میں صدرجمہوریہ کی زبان حکومت نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں، صدرجمہوریہ کا جملہ ہوتا ہے وہ حکومت کی پالیسیوں کا اعلان ہوتا ہے صدرجمہوریہ نے اپنے خطبے میں جو کچھ کہا ہے مسلمانان ہند کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے تین طلاق کے مجوزہ قانون کے تعلق کہا ہے کہ اب جاکر موقع ملا ہے قوم کو بہت زمانے سے مسلم عورتیں غلامی کی زنجیر میں جکڑی ہوئی تھیں انہیں آزاد کرایا جایا انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلم خواتین عزت کے ساتھ اور حوصلے کے ساتھ زندگی گزاریں۔ یہ وہ جملہ ہے جن کو خاموشی کے ساتھ مسلمانان ہند کو نہیں سننا چاہئے، ہم پوری قوت کے ساتھ صدرجمہوریہ کے اس جملے کی مذمت کرتے ہیں اور صاف صاف لفظوں میں کہناچاہتے ہیں کہ پوری دنیا میں سب سے پہلے عورت کو آزادی ملی وہ ہے مسلم عورتیں اسلام کی بدولت ہی خواتین کو آزادی ملی ایک ماں کی حیثیت سے بیوی کی حیثیت سے بہن کی حیثیت سے ہر حیثیت سے دنیا کی کوئی تہذیب عورت کو وہ مقام نہیں دلا سکی جو مقام اسلام نے عطا کیا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مطیع الرحمن نے فرمایا کہ مسلمان اس روئے زمین پر بھوکا تو رہ سکتا ہے، ننگا تو رہ سکتا ہے، کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور رہ سکتا ہے لیکن یہ ہر گز ممکن نہیں ہے کہ اس کے جیتے جی شریعت محمدی میں مداخلت کرلی جائے اسی لیے یہ اعلان کریں کہ میری زندگی کا مقصد تیری دین کی سرفرازی، میں اسی لیے مسلماں میں اسی لیے نمازی، انہوں نے کہاکہ مسلم خواتین اپنے مسائل کورٹ میں لے جانے کے بجائے عدلیہ میں لے جائیں۔ مشہور بریلوی عالم دین مولانا شریف احمد صابری  نے کہا کہ آج جو حالات ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں ہماری کمزوریاں دشمنوں کو طاقت بخش رہی ہیں، آج شریعت کے بہانے اسلام کو ختم کرنے کے لیے کوشش کی جارہی ہیں، انہیں یہ بتادیں کہ ابھی ستر سال ہوئے ہیں حکومت کرتے ہوئے انہیں یہ معلوم ہونا چاہئے ہم نے اس ہندوستان میں بلا شرکت غیر کے ون مین شو کے طور پر اس ہندوستان پر راج کیا ہے۔ آج اسلام پر دہشت گردی کا جو الزام لگایا جارہا ہے اور وسیم رضوی جیسے لوگ جو مدرسوں پر حملے کررہے ہیں کیا ان ظالموں کو نہیں معلوم کہ اسلام ہی وہ نظریہ حیات تھا جس نے بادشاہوں کو انصاف کرنے پر مجبور کردیا۔ انہوں نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم نے دادری کے اخلاق سے لے کر پہلو خان تک تن تنہا مارا اور بزدلانہ وار کیا اور آج شیر بن گئے ہو کیا تمہیں معلوم نہیں کہ جس اسلام کو تم مٹاناچاہتے ہو اسی اسلام کی بدولت آج تم محفوظ ہو۔ اگر اسلام آتنک واد کا مذہب ہوتا، اگر مسلمان بادشاہ غیر مسلموں کا ’لائٹ ناشتہ‘ بھی کرتےتو ساڑھے نو سال تک حکومت کی تم موجود نہیں ہوتے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہم امن پسند تھے۔ کیا تم افرازل کو شہید کرکے بہادر ہوگئے۔ اگر ہندو مذہب یہی کہتا ہے کہ اگر نہتے پر حملہ کرکے اسے ماردینا بہادری ہے تو دنیا کی عدالت کہے گی کہ وہ مذہب مذہب نہیں ہوسکتا مذہب وہ ہے جو انسانیت کا احترام سکھاتا ہے۔ اقتدار پر براجمان ہونے والو اور ہندو تو کو نقصان پہنچانے والے سن لو ہمارے مذہب میں کہاگیا ہے کہ ایک انسان کا قاتل سارے انسان کا قاتل ہے، ایک انسان کی جان بچانے والا تمام انسانوں کی جان بچانے والا ہے یہی وہ نظریہ عمل تھا ہمارا کہ ہم نے ساڑھے نو سو سال تک ہندوستان میں منصفانہ حکومت کی ہے۔ انگریزوں نے ڈھائی سو سال تک حکومت کی لیکن انہیں بھارت چھوڑو کے ذریعے مجبور کیاگیا لیکن ہم نے ساڑھے نوسوسال تک حکومت کی اگر وہ ظالم ہوتے تو انہیں بھی بھارت چھوڑنے کے لیے مجبور کیاجاتا یہی وہ دلیل ہے کہ آج تم اکثریت میں ہو کیوں کہ انہوں نے انصاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم قوم کو لڑانے والے علما کا بائیکاٹ نہیں کریں گے اس وقت تک ہمارے حالات نہیں سدھریں گے۔ اگر چہ مسلک ہمارا الگ الگ ہے لیکن مذہب ایک ہے جہاں جہاں مذہب کی بات آئے گی ہم انشاء اللہ کاندھے سے کاندھا ملا کر اسلام کی حفاظت کریں گے۔اگر ہمارے آقاﷺ اسلام پھیلانے کے لیے یہودیوں کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں۔ ہماری تباہی وبربادی مندر کیو جہ سے نہیں ان منبرومحراب کی وجہ سے ہے جو مسلک مسلک کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں طلاق ثلاثہ بل پر مسلم ممبران پارلیمنٹ کی خاموشی پر طنز کیا ۔انہوں نے اپنے پورے خطاب میں اتحاد پر زور دیا، اور کہا کہ ہم مولوی قوم کے مسائل پر ایک ہورہے ہیں لیکن یہ سیاسی لیڈران کب متحد ہوں گے۔ امن کمیٹی کے چیئرمین فرید شیخ نے کہا کہ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی طبیعت کے علیل ہونے کے باوجود طلاق ثلاثہ بل کے لیے اپوزیشن کو متحد کرنے میں جٹے ہوئے ہیں اس لیے وہ نہیں آپائے۔ ان کے لیے دعا کی جائے اللہ انہیں صحت عطا فرمائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ایک ہوجائیں ہم دلتوں سے تعلق استوار کریں اور اسلامی تعلیمات سے انہیں روشناش کرائیں۔ جمعیۃ اہل حدیث کے ذمہ دار اور مومن پورہ مسجد اہل حدیث کے امام وخطیب مولانا اسلم صیاد نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے تحت آج کا جو یہ اجلاس منعقد کیاگیا الحمدللہ ثم الحمدللہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کئی ذمہ داران یہاں موجود ہیں یہ بورڈ اپنے قیام سے اب تک شریعت کی حفاظت کے لیے کوشاں ہے، انہوں نے کہا بورڈ نے جہاں سیاسی، قانونی طور پر شریعت کا تحفظ کیا وہیں داخلی طور پر بھی یہ کوشش کی کہ مسلمان شریعت کی پابندی کرے اس لیے بورڈ نے ملک کے کونے کونے میں اصلاح معاشرہ مہم، تفہیم شریعت مہم چلائی ہیں۔ آج کی کانفرنس کا واحد مقصد یہ ہے کہ مسلمان ایک پلیٹ فارم پر آجائیں اور بورڈ کے پرچم تلے اپنے مسائل حل کرائیں۔ اسلام دشمن طاقتوں کو شریعت میں تبدیلی کا موقع اسی وقت ملتا ہے جب خود مسلمان شریعت سے دوری اختیار کرلیتا اور اپنے مسائل شرعی طور پر حل کرنے کے بجائے اسے عدلیہ میں لے جاتے ہیں۔ اگر گھر کے اندر کچھ ناچاقی ہوتی ہے، عائلی مسائل ونزاعات میں اکثر مسلمان عدالتوں کا چکر کاٹتے ہیں اگر شرعی دارالقضا میں جاتے تو یہ حالات نہ پیدا ہوتے۔اگر ہم دارالقضا کا رخ کریں گے تو ہمارے شرعی معاملات میں مداخلت کوئی نہیں کرسکتا۔ اگر ہم نبی ﷺ کو اپنا حکم یا فیصل مانتے تو عدالتوں کے چکر نہیں کاٹتے، ہم عدالتوں میں چکر کاٹ کر یہ ثابت کررہے ہیں ہم حقیقی مسلمان نہیں ہیں۔ اگر ہم اپنے عائلی مسائلوں کو عدالتوں میں لے جانے کے بجائے شرعی دارالقضا میں لے جاتے تو یہ حالات نہ پیدا ہوتے، اسلام رسوا نہیں ہوتا۔ لوگوں نے اسلام کو مکمل طور پر نجات کے لیے کافی نہیں سمجھا ہے جبھی وہ عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ آج لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم مسلم عورتوں کو حق دیں گے کیوں کہ اسلام میں اسے حق نہیں دیا جارہا ہے میں بتانا چاہوں کہ اسلام کے آنے سے پہلے ہندوستان میں عورتیں ستی ہوجایا کرتی تھی لیکن جب اسلام آیا تو اسلام نے عورتوں کے مقام سے واقف کرایا آج نام نہاد دشمن طاقتیں ہماری مائوں بہنوں کو انصاف دینے کی بات کررہی ہیں، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں۔ اگر ہم متحد ہوجائیں گے تو ہمارا کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔ تاریخ شاہد ہے جب مسلمانوں کے اندر اتحاد قائم ہوا تو مسلمانوں کے جوش ایمانی نے قیصر وکسری کے دربار کو ہلاکر رکھ دیا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مسلم پرسنل لا بورڈ کے بینر تلے اپنے آپ کو تیار رکھیں ایک انقلاب لانے کے لیے اور دشمن طاقتوں سے شریعت بچانے کے لیے۔ کانگریس کے کارپوریٹر مفتی سفیان ونو نے کہا کہ یہ لڑائی سوچ کی لڑائی ہے خواہ ہم کو میڈیا جو دکھا رہا ہو ہمیں جو سمجھ رہا ہو لیکن اب بھی اس ملک کا بہت بڑا غیر مسلم طبقہ ہمارے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔ اجلاس سے مولانا عمرین محفوظ رحمانی اور مولانا اعجاز کشمیری وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس کی نظامت مولانا محمود دریابادی رکن مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کی۔ (بشکریہ ممبئی اردو نیوز )