دیوبند، یکم فروری (سمیر چودھریملت ٹائمز)
عالم اسلام کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند اور عالمی سطح پر مشہور تبلیغی جماعت کے درمیان بڑھتے فاصلے کو کم کرنے کے لئے دارالعلوم دیوبند نے ایک مرتبہ پھر وضاحتی بیان جاری کرکے خود کو غیرجانبدار قرار دیتے ہوئے مذہبی بنیادی عقائد کو مرکز بناتے ہوئے اس بات کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ اصلاح کے لئے تو ہم اسلام کے بنیادی نظریات پر تبصرہ کرنے کے لئے مجبور ہیں تاہم دارالعلوم دیوبند تبلیغی جماعت کے کسی بھی گروپ کی مخالفت نہیں کرتا ۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی ، شیخ الحدیث مفتی سعید پالن پوری، استاد حدیث مولانا سید ارشد مدنی کے دستخط سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ”گزشتہ دنوں جناب مولانا سعد کے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعہ سے رجوع کے اعلان کے بعد ملک وبیرون ملک سے لوگ دارالعلوم دیوبند کے موقف سے متعلق مسلسل استفسار کررہے ہیں ، اس موقع سے یہ وضاحت ضروری ہے کہ مولانا کے رجوع کو اس ایک واقعہ کی حد تک تو قابل اطمینان قرار دیا جاسکتا ہے لیکن دارالعلوم دیوبند کے موقف میں اصلاً مولاناکی جس فکری بے راہ روی پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اس سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا، اس کے لئے کئی بار رجوع کے بعد بھی وقتاً فوقتاً مولاناکے ایسے نئے بیانات موصول ہورہے ہیں جن میں وہی مجتہدانہ انداز غلط استدلالات اور دعوت سے متعلق اپنے ایک مخصوص فکر پر نصوص شرعیہ کا غلط انطباق نمایاں ہے جس کی وجہ سے خدام دارالعلوم ہی نہیں بلکہ دیگر علماءحق کو بھی مولانا کی مجموعی فکر سے سخت قسم کی بے اطمینانی ہے ، ہمارا یہ ماننا ہے کہ اکابر رحمہم اللہ کی فکر سے معمولی انحراف بھی شدید نقصان دہ ہے ۔ مولانا کو اپنے بیانات میں محتاط انداز اختیار کرنا چاہئے اور اسلاف کے طریقہ پر گامزن رہتے ہوئے نصوص شرعیہ سے ذاتی اجتہادات کا سلسلہ بند کرنا چاہئے کیوں کہ مولانا موصوف کے ان راز کار اجتہادات سے ایسا لگتا ہے کہ خدانخواستہ وہ کسی ایسی جدید جماعت کی تشکیل کے درپے ہیں جو اہل سنت والجماعت اور خاص طورپر اپنے اکابر کے مسلک سے مختلف ہوگی ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اکابر واسلاف کے طریقہ پر ثابت قدم رکھے آمین“ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ دارالعلوم دیوبند سے مسلسل رجوع کررہے ہیں ان سے دوبارہ گزارش کی جاتی ہے کہ جماعت تبلیغ کے داخلی اختلاف سے دارالعلوم کا کوئی تعلق نہیں ہے ،پہلے دن سے اس کا اعلان کیا جاچکا ہے البتہ غلط افکار وخیالات سے متعلق جب بھی دارالعلوم سے رجوع کیا گیا ہے دارالعلوم نے ہمیشہ امت کی رہنمائی کی کوشش کی ہے۔ دارالعلوم اس کو اپنا دینی وشرعی فریضہ سمجھتا ہے ۔