معروف مصنفہ کملا داس (کملا ثریا) کو Google کا خراج تحسین

ریاست کیرل سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی طور پر مشہور و معروف انگریزی اور ملیالم مصنفہ مرحوم کملا داس جو کہ اپنے آخری ایام میں خواتین کے استحصال کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کے وقار اور احترام کو حاصل کرنے کیلئے اسلام میں داخل ہوگئی تھیں اور اپنا نام کملا ثریا رکھ لیا تھا۔ مرحومہ کملا داس کی آبیتی ’’مائی اسٹوری‘‘ کی ریلیز کی سالگرہ کے موقع پر سرچ انجن گوگل نے ڈوڈل بناکر انہیں خراج عقیدت و تحسین پیش کیا ہے جو کہ اپنے آپ میں بہت بڑا واقعہ ہے۔ یہ واقعہ دراصل ایک ایسے موقع پر جب لڑکیاں اور خواتین جنسی استحصال کا شکار بہت تیزی سے ہورہی ہیں اور اس پر قابو نہیں پایا جارہا ہے، کملا ثریا کو یاد کرنا دراصل ایسی خاتون کو یاد کرنا ہے جو بچپن سے اپنے اور پرائیوں کے جنسی استحصال کا بری طرح شکار رہیں اور اس کا ذکر اپنی آبیتی میں تفصیل کرکے اپنے رشتے داروں اور سماج کے کالے کارناموں کو ایکسپوز کیا۔

سچ تو یہ ہے کہ کملا ثریا ہندوستان میں خواتین کی عصمت اور وقار کی علامت ہیں، انہو ں نے ملیالم کے علاوہ انگریزی ادب میں اتنا زبردست نام کمایا کہ ان کا نام ادب میں نوبل پرائز کیلئے بھی لیا جانے لگا۔ اس ضمن میں ان کا الزام رہا کہ اس زمانے میں ایشیا میں نوبل سلیکشن کمیٹی کے ذمہ دار خشونت سنگھ نے ان کے خلاف اپنی رائے دیکر اس سے محروم رکھا۔ اس کا اعتراف انہو ں نے فروری 2006 میں صحافی اے یو آصف کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ کملا ثریا درجنوں کتابوں کی مصنفہ تھیں اور اسلام قبول کرنے کے بعد یہ مکمل طور پر باحجاب ہوگئی تھیں۔ انتقال کے بعد ان کے چھوٹے بیٹے نے ان کی تدفین کی مخالفت کی مگر بڑے بیٹے معروف صحافی ایم ڈی نالپت کی مداخلت سے والدہ کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے انہیں کیرل کی ایک معروف مسجد کے صحن میں انہیں بڑے شان و شوکت سے دفن کردیا گیا۔
گوگل کملا ثریا کی عظمت کی اعتراف کیلئے قابل مبارکباد ہے۔ عیاں رہے کہ اس سے قبل معروف اردو دانشور عبدالقوی دسنوی کی شان میں بھی گوگل نے انہی کی طرح اسکیچ بناکر اُنہیں خراج عقیدت پیش کیا تھا۔
(بشکریہ چوتھی دنیا)