نئی دہلی۔8فروری(ملت ٹائمز)
بابری مسجد کے موضوع پر مولانا سلمان حسینی ندوی کے متنازع بیانات اور شر ی شری روی شنکر سے ملاقات
پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے ملت ٹائمز سے فون پر بات کرتے ہوئے کہاکہ بورڈ میں مکمل جمہوریت ہے ،مولانا سلمان ندوی بورڈ کے رکن تاسیسی ہیں ،مجلس عاملہ کے رکن ہیں تاہم انہیں اپنی رائے رکھنے اور موقف بیان کرنے کا حق ہے ،بابری مسجد کے سلسلے میںانہوں نے جو کچھ کہاہے وہ ان کی ذاتی رائے ہے تاہم انہیں اس مسئلہ کو لیکر میڈیا میں نہیں آنا چاہیئے تھا ،مولانا رحمانی نے پرزورانداز میں کہاکہ بابری مسجد کے مسئلہ پرمولانا سلمان حسینی ندوی نے جس انداز سے بیان دیا ہے وہ غلط ہے اور ان کا یہ رویہ درست نہیں ہے ۔ بورڈ کی میٹنگ میںا س بارے میں نوٹس لی جائےگی اور ان کے خلاف کاروائی بھی ہوسکتی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا محمد ولی رحمانی نے کہاکہ مولانا سلمان ندوی نے کبھی بھی بورڈ کی میٹنگ میں بابری مسجد کے تعلق سے یہ رائے نہیں پیش کی ہے جو آج کل وہ میڈیا کے رو برو کررہے ہیں ،ممکن ہے بورڈ کی اگلی میٹنگ میں وہ اس طرح کی رائے پیش کریں تاہم اب تک انہوںنے مسئلہ پر بورڈ کی میٹنگ میں کوئی بات چیت نہیں کی ہے ۔مولانا رحمانی ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے صاف لفظوں میں کہاکہ بورڈ عدلیہ کے باہر بابری مسجدکے سلسلے میںکسی بھی طرح کی بات چیت کے خلاف ہے ۔
واضح رہے کہ مولانا سلمان حسینی ندوی نے میڈیا کے سامنے آکر مسلمانوں کو یہ مشورہ دیا ہے کہ چند شرطوں کے ساتھ وہ بابری مسجد کی اراضی سے دستبردار ہوجائیں ،ان کا مانناہے کہ اولا فیصلہ مسلمانوں کے حق میں نہیں آئے گا ،اگر آبھی گیا تو مسلمان وہاں مسجد نہیں بناپائیں گے اس لئے بہتر یہی ہے کہ مسلمان وہ جگہ رام مندر کی تعمیر کیلئے ہند و فریق کو دے دیں اور اس کے عو ض ایک معاہدہ نامہ تیار کرلیا جائے جس میں اس بات کی وضاحت ہو کہ آئندہ اب کسی مسجد ،مدرسہ اور درگاہ پر قبضہ نہیں کیا جائےگا نیز بابری مسجد کے تمام قصور واروں کو سزا دینے کی بھی یقین دہانی کرالی جائے ۔ مولانا ندوی نے حنبلی مسلک کے مطابقہ یہ فتوی بھی دیا ہے کہ مسجد کی جگہ ضرورت پڑنے پر تبدیل جاسکتی ہے ۔دوسری جانب ہندو لیڈروں کا دعوی ہے کہ اجودھیا کے بعد ہم متھرا اور کاشی میں رام مندر بنائیں گے ۔
مولانا سلمان ندوی کی قیادت میں آج ایک مسلم وفد نے پہلی مرتبہ اجودھیا مسئلہ کوعدلیہ کے باہر حل کرنے کی کوششوں میں مصروف شر ی شری روی شنکر سے بنگلور میں ملاقات بھی کی ہے ،بات چیت کی تفصیلات اب تک میڈیا میں نہیں آسکی ہے ۔آج اجودھیا معاملہ کی بابری مسجد میں سماعت بھی ہوئی جسے اب 14 مارچ تک ملتوی کردیاگیاہے ۔مولانا سلمان ندوی کے اس بیان کے خلاف مسلمانوں کے درمیان شدید ناراضگی پائی جارہی ہے بطور خاص عین سماعت کے موقع پر مولانا ندو ی کے ان بیانات کو لیکر کئی طرح کے خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں ،نوجوان اسکالر س اس معاملے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کو بھی کٹہرے میں کھڑا کررہے ہیں اور ا ن کا مانناہے کہ ایسے علماءکی وجہ سے بورڈ کا وقار مزید مجروح ہورہاہے ۔