بابری مسجد سے دستبرداری كی پیش كش كرنے والے ضمیر فروشو! مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی كے كارناموں سے درس عبرت لو

ڈاکٹر ظل الرحمن تیمی
بابری مسجد كی ملكیت سے دستربرداری كے سلسلے میں كچھ علماء شكل ضمیر فروشوں نے شری شری روی شنكر كے دربار میں اس بات كا كھلا اظہار كیا ہےكہ اگر مسلمانوں كے كچھ شرائط منظور كرلیے جائیں تو وہ مسجد سے دستبردار ہوسكتے ہیں۔ انہوں نے یہ كہا ہے كہ اگر مسجد كے منہدم كرنے والوں كو سزا دی جائے ، ملك میں فرقہ واریت پر قابو پانے كےلیے كوئی مضبوط راہ نكالی جائے، امن وامان كے ماحول كو یقینی بنانے كےلیے كوشش كی جائے تو مسلمان مسجد سے دستبردار ہوسكتے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں فقہ حنبلی كا حوالہ دے كر شری شری كو اس قدر خوش كردیا كہ وہ قہقہ لگانے پر مجبور ہوئے اور اس پیش كش كو خوب سراہا۔ لیكن ایسے ضمیر فروشوں كو مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی كے مجاہدانہ كارناموں سے سبق لینا چاہیے۔
ان كی زندگی میں دو مسجدوں كے بڑے نازك واقعات پیش آئے جن میں حكومت مسجد كو توڑنا چاہتی تھی۔ پہلا واقعہ دربھنگہ كا تھا ۔ جہاں مہاراج كے قلعہ كی دیوار تعمیر ہونے كے دوران دیوار كے بیچ میں ایك مسجد آگئی اور راجہ اسے توڑ كر اپنی دیوار بنانا چاہتا تھا۔ تاكہ مہاراجہ كی دیوار ٹیڑھی نہ ہونے پائے۔ لیكن مولانا نے راجہ كو اپنے قلعہ كی دیوار ٹيڑھی كرنے پر مجبور كردیا اور مسجد پر آنچ نہ آنے دی۔ دربھنگہ میں آج بھی وہ مسجد شان وشوكت كے ساتھ موجود ہے اور اس كے سامنے قلعہ كی ٹيڑھی دیوار مولانا رحیم آبادی كے كارنامے كو سلام كررہی ہے۔
دوسرا واقعہ مظفر پور كا ہے۔ جہاں اسٹیشن پر ایك مسجد آگئی تھی۔ انگریز اسے منہدم كرنا چاہتے تھے تاكہ اسٹیشن اپنے پلانڈ نقشے سے بن سكے، جب علاقائی مسلمانوں نے انگریزوں كے سامنے ككمندیں ڈال دیں تو سمستی پور وہاں بحث كے لیے خود پہنچے۔ لیكن مولانا نے انگریز كو لاجواب كردیا ۔ انہوں نے كہا كہ مسجد اللہ كا گھر ہے۔ اس كی منتقلی كی اجازت صرف اللہ تعالی كی طرف سے مل سكتی ہے۔انہوں نے كہا كہ اگر تم اس كے دربار سے اجازت لاسكتے ہو تو بتاؤ، انگریز لاجواب ہوگئے اور مسلمانوں كی وہ مسجد اسٹیشن پر ویسے ہی باقی رہی۔ اور آج بھی ہے۔ اور مولانا كی ہیبت كو سلام كررہی ہے۔
مولوی شكل ضمیر فروشوں كو مولانا كے تاریخی كارناموں سے عبرت وموعظت حاصل كرنی چاہیے۔یہ بكاؤ مال مولوی مسجد كے بچاؤ كے لیے تو مہم نہیں چلا سكتے ، نہ ہی سیكولر ہندوؤں كو اپنے فیور میں لا سكتے ہیں ، لیكن مسجد كے خلاف ماحول ضرور بناسكتے ہیں۔
ارے بے شرمو اگر مسجد كے لیے اور اس كی حفاظت كےلیے كچھ نہیں كرسكتے تو عدالت كا فیصلہ آنے تك تو خاموشی اختیار كرلو، اپنی شہر ت كےلیے اس مسئلے كو خدارا استعمال نہ كرو، نہ ہی اپنی اوچھی حركت سے اللہ كے گھر كے خلاف ماحول سازگار كرو، ورنہ اللہ كا جوتا لگے گا تو كوئی محفوظ نہیں كرسكتا۔
رہے نام اللہ كا