مسلم پرسنل لاءبورڈ کا 26 واں اجلاس عام

خبر درخبر(545)
شمس تبریز قاسمی
آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کا 26 واں اجلاس عام مکمل ہوگیاہے ،9 تا 11 فروری 2018 کی تاریخوں میں ہونے والے اس اجلاس کے بارے میں بہت پہلے سے کہاجارہاتھا کہ یہ تاریخی ،بے پناہ اہمیت کا حامل اور عظیم الشان ہوگا ،یہ بات سچ ثابت ہوئی اور اجلاس توقع سے زیادہ تاریخ ساز بن گیا لیکن اس کے اسباب وہ نہیں بنے جس کی پہلے سے توقع تھی بلکہ عین اجلاس کے موقع پر ایک سینئر رکن کے باغیانہ تیور نے بورڈ کے اجلاس کو تاریخی بنادیا ،کشمیر فوجی کیمپ پر حملہ ،وزیر اعظم نریندر مودی کے مغربی ایشاءکے اہم ترین دورہ اور ابوظہبی میں مندر کی سنگ بنیاد جیسے اہم ایشوز کے باوجود مسلم پرسنل لا ءبورڈ کو مین اسٹریم میڈیا میں نمایاں جگہ ملی لیکن مطلوبہ امور کے بجائے ایک غیر ضروری مسئلے کو ۔
حالیہ اجلاس میں اپنے سابقہ موقف کو برقرار رکھتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ بابری مسجد پر کوئی سمجھوتہ یا بات چیت نہیں ہوگی ،بورڈ بابری مسجد بازیابی کی قانونی جدوجہد جہد جاری رکھے گا۔اجلاس میں طلاق بل کو آئین ہند کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ راجیہ سبھا میں بل منظور نہ ہونے دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ اجلاس میں ایک اعلامیہ بھی جاری کیاگیا جس میں کہا گیا کہ اس وقت ہمارا ملک تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گذر رہا ہے ، اسکی جمہوری قدریں پامال ہورہی ہیں، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کو مظالم کا نشانہ بنایا جارہا ہے ، شریعت اسلامی کے مختلف حصوں پر بھی پابندی لگانے یا ان میں ترمیم و تبدیلی کی کوشش کی جارہی ہے۔ملک کے موجودہ حالات میں مسلمان بجاطور پر اپنے آپ کو غیرمحفوظ سمجھ رہے ہیں، کوئی شبہ نہیں کہ ملک کے موجودہ حالات مسلمانوں کے لئے تشویشناک ہیں۔ لیکن ان حالات میں بھی مایوس ہونے یا ہمت ہاردینے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں۔ زندہ قوموں اور ملتوں پر مشکل حالات آتے ہیں اور وہ پورے عزم و حوصلہ اور ہمت و حکمت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرتی ہیں، ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانان ہند کو مایوسی اور پست ہمتی کا شکار ہونے کے بجائے اللہ کی ذات پر اعتماد اور بھروسہ کے ساتھ شریعت اسلامی پر عمل کا مزاج بنانا چاہئے اور یہ یقین رکھنا چاہئے کہ صبر و تقوی کامیابی اور سرخروئی کے لئے شاہ کلید کا درجہ رکھتے ہیں، اچھے اوربھلے اعمال کے نتیجہ میں اللہ کی مدد اور نصرت اترتی ہے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلمانان ہند کا سب سے متحدہ اور مشترکہ پلیٹ فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ہے جسے تحفظ شریعت اور اتحاد بین المسلمین جیسے اہم اور بڑے مقاصد کے پیش نظر قائم کیا گیا تھا، الحمد للہ ان دونوں مقاصد کی تکمیل میں بورڈ کامیاب ہے ، بورڈ تحفظ شریعت اور اتحاد بین المسلمین کے لئے ہمہ وقت فکرمند اور کوشاں ہے ، بورڈ کی سب بڑی طاقت اس کا اتحاد ہے جس کی حفاظت ہر قیمت پر مطلوب ہے ، ملک کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر صاف طور پر محسوس ہوتاہے کہ بورڈ کی وحدت و اجتماعیت کو نقصان پہنچانے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں، ان کوششوں کو ناکام کرنا اور بورڈ جیسے مثالی پلیٹ فارم کو محفوظ اور متحد رکھنا مسلمانان ہند کی ذمہ داری ہے ، اس لئے ملک کے موجودہ حالات میں بورڈ پر زیادہ سے زیادہ اعتماد کا اظہار کیا جانا چاہئے ، اس کے فیصلوں کو خوش دلی سے قبول کیا جانا چاہئے اور جس مرحلہ میں بورڈ مسلمانان ہند سے جس قربانی کا مطالبہ کرے اس مطالبہ کی تکمیل کی فکر کی جانی چاہئے۔
یادرکھیں اتحاد سب سے اہم ہے ،قرآن کا واضح پیغام ہے ”اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور آپس میں انتشار مت پیداکرو“صلح حدیبیہ کا جہاں ایک پہلو یہ ہے کہ جھک کرمعاہدہ کیا گیا تھا وہیں دوسرا اہم پہلو یہ بھی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے جید صحابہ کرام نے اجتماعی رائے کو ترجیح دی تھی ۔ بظاہر اپنی رائے کے خلاف معاہدہ ہونے کے باوجود یہ نہیں کہاتھاکہ ہم ہی صحیح ہیں۔ہم ہی محدث ،مفسر اور شریعت کے ترجمان ہیں۔مسلمانوں کے عروج وزول کی تاریخ میں سب سے نمایاں کردار اتحاد وافتراق کاہی رہاہے ۔
stqasmi@gmail.com