نئی دہلی: 17؍فروری (پریس ریلیز)
مختلف مذاہب کے رہنماءنے آئی او ایس کی سہ روزہ انٹرنیشنل کانفرنس میں اس بات کا عہد کیا کہ ہم سب مذہب کے نام پر قتل وغارت گری اور خون خرابہ نہیں ہونے دیں گے ،امن وسلامتی کے ضامن تمام مذاہب کو بدنام کرنے کی جاری عالمی کوشش کے خلاف بھی ہم سب مل کر جنگ لڑیں گے ،مذہب نے امن وسلامتی کا درس دیا ہے کسی بھی مذہب میں تشدد اور انتہاءپسندی کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے لیکن ایک سازش کے تحت مذہب کو بدنام کیا جارہاہے ۔دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں جاری انسٹی ٹیوٹ آف سبجیکٹیو اسٹڈیز کی سہ روزہ بین لاقوامی کانفرنس کے خصوصی اجلاس میں اسلام ،ہندو مت ،بدھ ازم ،سکھ مت اور عیسائیت سمیت کئے مذاہب کے رہنمانے شرکت کی اور سبھی نے اسٹیج پر ہاتھ ہوا میں لہراکر اس بات کا عہد کیا کہ مذہب کے نام پر کسی بھی طرح کی انتہاءپسندی ناقابل برداشت ہے او رایسے لوگوں کے خلاف ہم سب مل کر جنگ لڑیں گے ۔
ہندوستان کے موجودہ حالات میں مذاہب کا کردار کے عنوان پر منعقد ہونے الے اس خصوصی اجلاس کی صدارت کا فریضہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے انجام دیا ۔اپنے صدارتی خطا ب میں اسلام کی ہمہ گیر خوبیوں کا تفصیل سے تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ اسلام میں سماجی ،معاشی تجارتی اور دیگر امور کسی بھی طرح کی مسلم اور غیر مسلم کے درمیان کوئی تفریق نہیں برتی گئی ہے ۔اسلام نے انسانیت کے بنیاد پر تمام کو یکساں حقوق فراہم کیا ہے ۔کفار مکہ سے اتحاد قائم کرنے کیلئے قرآن کریم کی ایک سورت نازل کرکے یہ فارمولا دیاگہ مسلم وغیر مسلم ایک سوسائٹی میں رہیں گے لیکن دونوں ایک دوسرے کے مذہبی معاملہ میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے ۔آریہ سماج کے مشوہر لیڈر سوامی اگنی ویش نے کہاکہ بچے سبھی انسان پیدا ہوتے ہیں ماں باپ ان کو ہندو ،مسلم ،سکھ عیسائی بنادیتے ہیں ۔انہوں نے مسلمانوں میں جاری فرقہ بندی ،مسلکی اور ذاتی اختلاف پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ مسجد میں سبھی مسلمان 15 منٹ کیلئے ایک ہوجاتے ہیں لیکن باہر نکلتے ہیں ذات پات ،مسلک اور فرقہ بندی شروع کردیتے ہیں ۔اس بات پر بھی سخت تنقید کی کہ اسلام ،عیسائیت اور دیگر سبھی مذاہب نے امن وآشتی کی ہی تعلیم دی ہے پھر کیوں انہیں مذاہب سے وابستہ تشدد پر آمادہ ہیں اور اس طرح کے واقعات پیش آرہے ہیںاس بارے میں ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے ۔مشہور عیسائی لیڈر ڈاکٹر ایم ڈی تھومس نے کہاکہ مذہب امن وآشتی کی بنیاد ہے اور ہندوستان کی مجموعی ترقی کیلئے مذہبی ہم آہنگی بہت ضروری ہے ۔مشہور بدھ رہنما ڈاکٹر راہل داس نے اپنی تقریر میں تمام مذاہب کی خوبیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ کچھ اہل سیاست اپنے مفاد کیلئے مذہب کو بدنام کررہے ہیں ہم سب عہد کریں کہ مذہب کا کوئی بھی سیاسی لیڈر غلط استعمال نہ کرے ۔ڈاکٹر لوکیشن منی نے بھی اپنے خطاب میں بین المذاہب اتحاد پر خصوصی توجہ دی ۔ علاوہ ازیں سعودی عرب کے معروف عالم دین ڈاکٹر عبد اللہ الیہدان ،مشہور سکھ مذہبی رہنما بابا بلجیت سنگھ اورآل انڈیا ملی کونسل کے نائب ڈاکٹر یاسین عالی عثمانی نے بھی مختلف مذا ہب کے درمیان اتحاد ویکجہتی کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہاکہ مختلف مذاہب میں بہت ساری چیزیں مشترک ہیں اور انہیں امور کی بنیاد پر ہمیں اتحاد قائم کرکے دنیا سے تشدد،انتہاءپسندی اور فتنہ کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے ۔
واضح رہے کہ معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے 30سا ل مکمل ہونے پر 30 سالہ تقریبات کے ضمن میں سمینا ر کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے جس کا مرکزی عنوان ہے ،بہتر مستقبل کی تعمیربذریعہ ،تعلیم،بذریعہ قانون،بذریعہ تاریخ اور بذریعہ اسلامیا ت ۔ ان موضوعات پر چار شہروں میں سمینار کا انعقاد ہوچکاہے اور پانچواں اور آخری سمینار دہلی میں منعقد ہورہاہے جس میں ترکی ،سعودی عرب ،لبنان ،قطر ،کویت ،بنگلہ دیش ،ساﺅتھ افریقہ سمیت متعدد ممالک کے دانشوران واسکالرس اپنامقالہ پیش کررہے ہیں ۔
سمینار کا آج دوسرا دن تھا جس میں کل دس سیشن کا انعقاد عمل میں آیا ۔سات سیشن کانسٹی ٹیوشن کلب کے اسپیکر ہال میں ہواجب سات سیشن کا انعقاد ڈپٹی چیرمین ہال میں عمل میں آیا ۔سری لنکا کے معروف ایڈوکیٹ ڈاکٹر فیض مصطفے ۔لبنان کے معروف دانشورڈاکٹر ندیر ایم غزال۔ بالادس گھوشل ۔جامعہ کے ایگزام کنٹرول ڈاکٹر اے اے فیضی ۔پروفیسر ونکیٹ نارائن ۔ہماچل پردیش یونیورسیٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر فرقان قمر ۔انٹر نیشنل اسلامک تھوٹس امریکہ کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عمر حسن کسولے ۔دہلی یونیورسیٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ارون مہر۔پروفیسر خواجہ عبد المنتقم علی گڑھ۔ ڈاکٹر نجمہ سحر بنگلہ دیش سمیت درجنوں اسکالرس ودانشوران درج ذیل موضوعات پر اپنامقالہ پیش کیا ۔دستور ہند کی ہندروشنی اقلیتوں کیلئے مساوات ،انصاف اور بھائی چارے کے تصورات پر مبنی فکری بنیایں۔ آفاقی خاندان کی تشکیل میں اعلی تعلیم کا مقام وکردار :قومی تناظر میں ۔اقوام متحدہ او ردیگر اداروں کی فکر مندی کی روشنی میں اقلیتوں کیلئے مساوات ،انصاف اور بھائی چارے کے تصورات پر مبنی فکری بنیادیں۔آفاقی خاندان کی تشکیل میں اعلی تعلیم کا مقام وکردار :عالمی تناظر میں ۔ مختلف جہتوں میں تبدیلی کے انداز وعناصر :عوامی صحت ۔بین الاقوامی تعلقات کی شکلوں میں پر اثر انداز ہونے والی مساوات ،انصاف اور بھائی چارے کی قدروں کا کردار ۔ف جہتوں میں تبدیلی کے انداز وعناصر :ٹیکنالوجی و ترقیاتی نمونے۔ بین الاقوامی تعلقات کی شکلوں پر اثر انداز ہونے والی مساوات،انصاف اور بھائی چارے کی قدروں کا کردار : بین الاقوامی تعلقات میں غالب رجحانات۔ مساوات ،انصاف اور بھائی چارے کے حوالے سے آج کی سمٹتی دنیا میں قومی وبین الاقوامی قانون کا کردار:قانونی نظام ۔ مساوات ،انصاف اور بھائی چارے کے حوالے سے آج کی سمٹتی دنیا میں قومی وبین الاقوامی قانون کا کردار: گلوبلائزیشن کے عہد میں بین الاقوامی قانون ۔
ہم آپ کو بتادیں کہ 18 فروری بروز اتوار سہ روزہ کانفرنس کا آخری دن ہوگا جس میں 6 تکنیکی اجلاس کے بعد شام بجے اختتامی اجلاس منعقد ہوگا جس میں معروف قانو ن داں پروفیسر فیضان مصطفے وائس چانسلر نلسار یونیورسیٹی حیدرآباد ۔شیخ عبد الرحمن عبد اللہ المحمود ممبر بورڈ آف ڈائریکٹر آئی آئی سی او قطر۔پروفیسر اختر الواسع وائس چانسلر مولانا آزاد یونیورسیٹی جودھپور ،پروفیسر زیڈ ایم خان ۔پروفیسر افضل وانی شرکت کریں گے جبکہ اس سیشن کی صدارت کا فریضہ معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر محمد منظور عالم چیرمین آئی او ایس انجا م دیں گے ۔





