لکھنو: 22؍فروری (ملت ٹائمز)
بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا فارمولہ پیش کرنے والے مولانا سلمان ندوی ہندوستانی مسلمانوں کی جانب سے پرزور مخالفت کے باوجود اپنے موقف پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہیں، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ،جمعیۃ علماءہند ،آل انڈیا ملی کونسل ،آل انڈیامسلم مجلس مشاورت ،جماعت اسلامی ہند، پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور دیگر تمام چھوٹی بڑی ملی تنظیموں کی جانب سے کوئی تعاون نہ ملنے کے بعد اب اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہونچانے کیلئے انہوں نے ایک علاحدہ بورڈ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا نام ہوگا ” فلاح انسانیت بورڈ “ ۔
مولانا سلمان ندوی نے آل انڈیامسلم پرسنل لاءبورڈ سے برطرف کئے جانے کے بعد فلاح انسانیت بورڈ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس بورڈ میں مسلمانوں کے علاوہ برادران وطن کو بھی بڑی تعداد میں شامل کریں گے اور بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کی مہم ان کی جاری رہے گی ۔ ہم آپ کو بتادیں کہ مولانا ندوی جمعیت شباب المسلمین کے نام سے اس سے قبل ایک تنظیم بناچکے ہیںجس کے ذریعہ انہوں نے اسلامی افواج تیار کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا لیکن اب تک زمینی سطح پر اس کی کوئی کارکردگی نہیں ملتی ہے ۔
سوشل میڈیا پر مولانا سلمان ندوی کے نام سے ایک تحریر گردش کررہی ہے جس میں انہوں نے اپنا یہ پیش کیا ہے ، اس تحریر میں انہوں نے تمام سروے کے برخلاف یہ دعوی بھی کیا ہے کہ تمام شعبہائے حیات سے تعلق رکھنے والے مسلمان بڑی تعداد میں میرے ساتھ ہیں اور فون کرکے کہ رہے ہیں کہ آپ کا موقف درست ہے، تحریر میں مولانا ندوی نے میڈیا پر بھی غلط ترجمانی کا الزام عائد کیا ہے۔ یہاں ملاحظہ فرمائیں مولانا ندوی کے نام سے گردش کررہی مکمل تحریر۔
بابری مسجد اور رام مندر کے سلسلہ میں میڈیا میں جو جنگ چھڑی، اور میری رائے کو بہت سے دھوکہ بازوں، اور افترا پردازوں نے موڑ توڑ کر پیش کیا اسکے نتیجہ میں، بہت سی غلط فہمیاں ہوئیں، لیکن میرے بیانات سے پھر کہرا چھٹتا رہا، اور حقیقت واضح ہوتی رہی کہ اس سے بھتر موجودہ حالات میں کوئی فارمولہ نھیں ہے۔
۱ – بابری مسجد ڈھانے والوں کو سزا دی جائے
۲ – بابری مسجد کی اراضی سے زیادہ بڑی زمین مسجد الاسلام اور اسلامک یونیورسٹی کے لئے دی جائے
۳ – آئندہ کسی مسجد مدرسہ درگاہ اور قبرستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے۔
جو لوگ ان شرائط سے اور دعوتی پس منظر سے واقف ہوئے، انھوں نے ہزاروں کی تعداد میں فون کرکر کے مجھ سے یہ کھا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، یہی فارمولہ اصل حل ہے، ان حضرات میں مدارس کے علمائ مساجد کے ائمہ وخطباء، امت کے دانشوران، اجمیر کی خانقاہوں کے پیر صاحبان، سپریم کورٹ کے وکلاء، اور دعوتی کام سے جڑے افراد، اور بے شمار جرأتمند اور حوصلہ مند نوجوان ہیں۔
اب کیونکہ ہم فلاح انسانیت بورڈ کے نام سے ایک مشترکہ بین المذاھب تنظیم بنا رہے ہیں، جس کی ممبر شپ کا دائرہ بہت وسیع ہوگا، اسلئے میری درخواست ہے کہ جو علماء وکلاء دانشور ڈاکٹرز، انجینیرز، صحافی، اور دعوتی کام کرنے والے حضرات اس فارمولہ سے متفق ہوں وہ براہ کرم واٹساپ اور ایمیل کے ذریعہ اپنا نام – کام- اور مکمل پتہ، اپنے اتفاق رائے کے ساتھ ایک ہفتہ کے اندر ارسال فرمادیں، تاکہ ناموں کا انتخاب ہوسکے۔
سلمان حسینی ندوی





