طلاق بل کے خلاف دہلی میں وسیع احتجاج کی تیاری،مشاورتی میٹنگ کا انعقاد علماء و ائمہ مساجد، دانشوران ،مختلف تنظیموں کے نمائندوں اور سرکردہ شخصیات کی اہم تجاویز پراتفاقِ رائے

نئی دہلی: ۲۵؍ فروری (ملت ٹائمز؍پریس ریلیز) مولانا فضل الرحیم مجددی سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کی صدارت میں نئی دہلی کے نیو ہورائزن اسکول میں طلاق بل کے خلاف دہلی میں خواتین کے احتجاج کی تیاریوں اورپالیسی سازی سے متعلق ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ کا انعقاد بورڈ کے رکن مفتی اعجاز ارشد قاسمی کی کنوینرشپ میں ہوا جس میں دہلی میں بڑے پیمانے پرخواتین کے خاموش احتجاج کی پالیسیاں طے کی گئیں اورطے پایاکہ اگلی بڑی نشست مسجدخلیل اللہ بٹلہ ہاؤس جامعہ نگرمیں چارمارچ کوساڑھے دس بجے دن میں ہوگی،تیسری نشست عیدگاہ جعفرآبادمیں گیارہ مارچ کواورپھرحتمی میٹنگ مسجدفتح پوری میں تیسرے ہفتے میں ہوگی۔جس میں ریلی کی تاریخ کی تعیین اورمزیدتیاریوں اورپالیسیوں کاجائزہ لیاجائے گا۔پرامن اورخاموش احتجاج میں دس لاکھ خواتین کوشریک کرنے کاہدف طے کیاگیاہے تاکہ ملک بھرہی نہیں ،پوری دنیامیں دارالحکومت سے نکلی آوازپہونچے اورسرکاراپنے قدم پیچھے ہٹائے۔جس طرح دستخطی مہم وسیع عوامی حمایت اورتمام ملی تنظیموں کے تعاون سے اس طرح کامیاب رہی کہ لاء کمیشن کے سربراہ نے بھی کہہ دیاکہ یونیفارم سول کوڈممکن نہیں ہے ۔اس میٹنگ میں ائمہ مساجد اور دانشوران سے اپیل کی گئی ہے کہ آئندہ کی میٹنگوں میں بڑی تعدادمیں مردوخواتین کولائیں ،نیزخواتین گھرگھرجاکربیدارکریں اوربتائیں کہ یہ بل شریعت میں مداخلت کے ساتھ ساتھ خواتین کے حقوق کی پامالی بھی ہے۔مزیددیگرتمام ملی جماعتوں اورسرگرم شخصیات کے ساتھ مل کرمہم کوآگے بڑھانے پرزوردیاگیاہے۔تمام جماعتیں ساتھ ہیں،ان کاتعاون ملتارہاہے اورملے گا۔باہمی تعاون کے ساتھ مہم کوآگے بڑھایاجائے گا۔اس کے علاوہ کارنرمیٹنگوں کااہتمام کیاجائے ،مساجدکے ائمہ جمعہ کے خطبہ میں جنرل سکریٹری کے خط کوپڑھ کرسنائیں،اورمستقل چارپانچ ہفتوں تک اسے موضوع بناکرریلی کے لیے ذہن سازی کریں ۔تمام حاضرین کوجنرل سکریٹری کاخط اوربل کی خامیوں پرایک تحریربھی دی گئی تاکہ وہ فوٹوکاپی کرکے بڑے پیمانے پراس کی اشاعت کرسکیں مزیدتمام مساجدکے ائمہ تک پہونچانے کااہتمام کیاجاسکے۔اس میٹنگ میں دہلی کے ائمہ مساجد،دانشوران اورسیاسی وسماجی سرگرم شخصیات نے شرکت کی۔مولانافضل الرحیم مجددی نے اپنے صدارتی خطاب میں بل کی خامیوں ،سرکار کی منشا اور بورڈ کی سرگرمیوں پرتفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ملک بھرمیں اس بل کے خلاف خواتین کااحتجاج جاری ہے اورزمینی طورپرجہاں طلاق کے خلاف مسلم مردوں کو بیدار کیا جارہاہے ،انہیں صحیح اسلامی احکامات بتائے جارہے ہیں،وہیں زمینی سطح پرخواتین کے درمیان بھی بیداری لائی جارہی ہے کہ یہ بل خودخواتین کے خلاف ہے۔انہوں نے کہاکہ بورڈکی بروقت کوششوں سے راجیہ سبھامیں بل منظورنہیں ہوسکالیکن ابھی بھی حکومت کوشاں ہے اس لیے ہم خاموش نہیں بیٹھے ہیں۔ملک بھرمیں خواتین کے احتجاج سے اب جاکرمیڈیامیں بھی بات آنے لگی ہے کہ خواتین بھی خوداس بل کے خلاف ہیں۔مولانامجددی نے طلاق ثلاثہ پرسپریم کورٹ کے فیصلے پربھی تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ کوقانون سازی کامشورہ دینااکثریتی ججوں کانہیں،اقلیتی ججوں کافیصلہ ہے۔جس کی پابندی سرکارپرضروری نہیں ہے،سرکارسپریم کورٹ کاحوالہ دے کرگمراہ کررہی ہے۔اسی طرح سپریم کورٹ کے دوالگ الگ فیصلے ہیں،ایک اکثریتی فیصلے میں مسلم پرسنل لاء کاتحفظ کیاگیاہے،اسی لیے بورڈنے اس حصہ کااستقبال کیاہے اوردوسرے اکثریتی فیصلے میں تین طلاق کوکالعدم قراردیاگیاہے جس کی بورڈنے مذمت کی ہے۔اس باریکی کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔اس طرح سپریم کورٹ کے دواکثریتی اورایک اقلیتی فیصلے ہوئے ہیں،جن کی الگ الگ تفصیلات ہیں،لیکن حکومت کی جلدبازی اورمضحکہ خیز بل اورصدرجمہوریہ کی زبان سے کہلائے گئے الفاظ سرکار کی نیت کوواضح کرتے ہیں۔ رکن عاملہ مسلم پرسنل لاء بورڈکمال فاروقی نے میٹنگ کوخطاب کرتے ہوئے طلاق بل کے پس منظرپرروشنی ڈالتے ہوئے بتایاکہ کوئی خاتون ازخودسپریم کورٹ نہیں گئیں،بلکہ ایک غیرمسلم خاتون کی وراثت کے مسئلہ پراخیرمیں ایک پیراگراف کی چندسطروں میں کورٹ کے جج صاحب کومسلم خواتین کادھیان آگیااورپھرسوموپیٹیشن داخل کی گئی جس کے بعدسائرہ بانوجیسی خواتین کوبیچ میں لایاگیاہے،ان کے ہنگامے اورالزامات کاحقیقت سے کوئی لینادینانہیں ہے۔عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی عاصم احمدخان نے کہاکہ پہلی بارمجھے بھی ساری تفصیلات اورخامیوں کاعلم آپ لوگوں کے ساتھ آنے سے ہواہے،انہوں نے تجویزپیش کی کہ مسلم لیڈران کوقریب لایاجائے اورانہیں حقیقتِ حال سمجھائی جائے۔مزیدنچلے طبقے کوجویہ سوچتاہے کہ میراکیالینادینا،اسے بتانے کی ضرورت ہے کہ نقصان تمہاراہی ہے ،بلاوجہ جیل میں بھردیئے جاؤگے،اس طرح ہرنکڑچوراہے اورگلی کوچوں میں یہ پیغام زمینی سطح پرپہونچانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اپنے طورپرہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔مولانایعقوب رکن مسلم پرسنل لاء بورڈوامام وخطیب مسجدخلیل اللہ نے بورڈکی رکن ممدوحہ ماجدکی تجویزکی تائید کی کہ تبلیغی جماعت کی خواتین کوبھی اس مہم سے جوڑاجائے اورعوام کی ذہن سازی کے لیے زمینی سطح پرکوششیں کی جائیں۔رکن بورڈممدوحہ ماجداورزینت مہتاب نے بھی جگہ جگہ ہورہے احتجاج وجلوس کی تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ مخالفین کی گھبراہٹ کاعالم یہ ہے کہ بعض جگہ ان کی خواتین بھی مسلم خواتین کوگمراہ کررہی ہیں،ایسے میں ہم لوگوں نے بھی گھرگھرجاکراورکارنرمیٹنگوں کے ذریعے خواتین کوبیدارکرنے کی کوشش تیزکردی ہے جس کے ملک بھرمیں اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں۔پروگرام کے کنوینرمفتی اعجازارشدقاسمی نے میٹنگ کی غرض وغایت پرروشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ حاضرین سے تجاویزطلب کیں اورحاضرین کی مندرجہ بالاتجاویزسے اتفاق کرتے ہوئے اگلی میٹنگوں اورپالیسیوں اورحکمت علمی پرنتیجہ خیزاورکامیاب میٹنگ کے اختتام پرحاضرین کاشکریہ اداکیا۔اس میٹنگ میں ڈاکٹروقارالدین لطیفی ندوی آفس سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ،مولانامحمدعارف قاسمی اوردرج بالاشخصیات کے علاوہ مختلف مساجدکے ائمہ،جمیعۃ علمائے ہندکے مقامی ذمہ داران ،مختلف تنظیموں کے نمائندوں،صحافیوں اورسرگرم ملی وسماجی وسیاسی شخصیات نے شرکت کرکے اپنے پورے تعاون کی یقین دہانی کرائی اورگراں قدرمشوروں سے نوازا۔