ملت ٹائمز ڈیسک
سوشل میڈیا ایپ واٹس ایپ نے اپنے صارفین کے تحفظ کے لئے کیا گیا وعدہ پورا کرتے ہوئے واٹس ایپ کے ذریعے بھیجے جانے والے تمام پیغامات کو انکرپشن کے ذریعے خفیہ رکھنے کا فیصلہ نافذ العمل کردیا ہے، جس کے بعد اب اس ایپ کے ذریعے بھیجے جانے والے پیغامات بھیجنے اور وصول کرنے والے کے علاوہ ہر ایک کی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ کی طرف سے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ اب صارفین جو بھی میسج بھیجیں گے یا جو بھی کال کریں گے اسے صرف وہی شخص دیکھ سکے گا کہ جسے وہ میسج بھیجا گیا ہے۔ میسج بھیجنے یا وصول کرنے والے کے علاوہ کسی اور کے لئے یہ معلومات حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
اگر آپ بھی کوئی واٹس ایپ گروپ چلاتے ہیں تو یہ تشویشناک خبر ضرور پڑھ لیں اور احتیاط کریں، ورنہ ایسا حشر بھی ہو سکتا ہے
واٹس ایپ کی طرف سے کہاگیا ہے کہ تمام کمیونیکیشن کی انکرپشن کے بعد واٹس ایپ پر کی گئی ہر کال، ہر میسج، تصویر، ویڈیو، فائل اور وائس میسج، اینڈ ٹو اینڈ ان کرپشن کے ذریعے محفوظ کردی گئی ہے، اور اس میں گروپ چیٹ بھی شامل ہے۔ واٹس ایپ نے اپنے صارفین کو یقین دلایا ہے کہ اب اگر آپ کوئی میسج بھیجیں گے تو اسے کوئی بھی اور شخص نہیں دیکھ سکے گا، نہ سائبر کرمنل، نہ ہیکرز، نہ کوئی حکومت اور نہ ہی خود واٹس ایپ۔ اس سروس کے ساتھ واٹس ایپ کے ذریعے کی جانے والی گفتگو بالکل اس طرح محفوظ ہوگئی ہے گویا دو اشخاص آمنے سامنے بیٹھ کر پرائیویٹ گفتگو کررہے ہوں۔
واضح رہے کہ مکمل انکرپشن کے خلاف حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے سخت مزاحمت سامنے آتی رہی ہے۔ حال ہی میں امریکی حکومت اور ایپل کمپنی کے درمیان اسی تنازعے کے نتیجہ میں قانونی جنگ بھی ہوچکی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے صارفین کے میسجز اور کالز تک رسائی چاہتے ہیں تاکہ شرپسند اور مجرمانہ عناصر کا سراغ لگایا جاسکے۔ دوسری جانب کمیونیکیشن کمپنیاں اسے صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دے کر مکمل انکرپشن کی پالیسی پر اصرار جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہندوستان کی موجودہ بی جے پی حکومت نے بھی کچھ دنوں قبل وہاٹس ایپ ،فیس بک وغیرہ کے میسیج کو 90 دنوں تک محفوظ رکھنے کا ڈرافٹ تیار کرنے کا منصوبہ بنایاتھاجسے اپوزیش کی سخت مخالفت کے بعد منسوخ کردیا گیا ۔
واٹس ایپ کی مکمل انکرپشن کے بعد بعض ممالک میں اس کی بندش کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔ اگر کوئی حکومت مکمل انکرپشن کو اپنے قوانین کی خلاف ورزی قرار دے کر واٹس ایپ پر پابندی عائد کرتی ہے تو اس کا نتیجہ لاکھوں صارفین کی اس ایپ سے محرومی کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔