سیاہ چاندنی

ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز 

سری دیوی کی موت سے متعلق تفتیشی کاروائی دوبئی پولیس نے ختم کردی۔ جس وقت تک آپ یہ سطور پڑھ رہے ہوں گے اس وقت تک سری دیوی کی آخری رسومات ادا کی جاچکی ہوں گی۔ یوں تو بونی کپور کو کلین چٹ دی جاچکی ہے۔ تاہم بی جے پی کے متنازعہ لیڈر سبرامنیم سوامی نے سری دیوی کی موت کو پُراسرار ہی نہیں بلکہ اسے قتل قرار دیتے ہوئے جو سوال اٹھایا ممکن ہے کہ ایک عرصہ تک یہ شک کی پھانس بن کر چبھتا رہے گا۔ اداکاروں اور انڈر ورلڈ کے رشتوں کا حوالہ دیتے ہوئے سوامی نے یہ بات کہی ہے۔ اگر وہ آگے خاموشی اختیار کرلیتے ہیں تو لوگ سری دیوی کی موت کو اسی طرح بھول جائیں گے جس طرح گرودت، میناکماری، پروین بابی، دیویا بھارتی اور سلک سمیتا کی موت کو بھول چکے ہیں۔
گردوت نے خواب آور گولیاں کھالی تھیں۔ اس سے پہلے شمی کپور کی بیوی گیتا بالی نے بھی یہی اقدام کیا تھا۔ سلک سمیتا اور پروین بابی ان ہی کے نقش قدم پر رہیں۔ دیویا بھارتی نے خودکشی کی یا کسی نے انہیں ان کی فلیٹ کی کھڑکی سے ڈھکیل دیا تھا یا وہ ایک اتفاقی حادثہ تھا کہ شراب کے نشہ میں وہ کھڑکی سے گرگئی تھیں جو بھی ہوا کچھ عرصہ تک ان خبروں کے چرچے رہے اور پھر یہ ماضی کا حصہ بن گئی۔ حال ہی میں جیا خان کی پُراسرار موت یا قتل کا واقعہ کے فلم انڈسٹری کو دہلاکر رکھ دیا تھا۔ ان کے بوائے فرینڈ کو جو آدتیہ پنچولی اور زرینہ وہاب کے فلم اسٹار کہتے ہیں پولیس نے گرفتار بھی کیا تھا۔ پروین بابی کی موت آج تک بھی ایک معمہ ہے۔
سری دیوی کی اچانک موت نے یقیناًفلم انڈسٹری ہی کو نہیں بلکہ ان کے چاہنے والوں کو بھی وقتی طور پر صدمہ سے دوچار کیا۔ ایک طویل عرصہ کے وہ ’’انگلش ونگلش‘‘ سے فلمی دنیا میں واپس ہوئی تھیں۔ فلم بینوں نے ان کی واپسی کا خیر مقدم کیا اور توقع کی جارہی تھی کہ وہ ایک عرصہ تک بالی ووڈ، ٹالی ووڈ، ہالی ووڈ میں کام کرتی رہیں گی۔ تاہم قدرت کے آگے کس کی چلی ہے۔ کاسمیٹک سرجری کے ساتھ بڑھتی عمر کے اثرات کو مٹاکر فٹنس کے معاملہ میں ریکھا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سری دیوی نے اپنی صحت پر خصوصی توجہ دی۔ ریکھا اور سمی گریوال کے بعد وہ تیسری ایسی اداکارہ بن گئیں‘ جنہیں دیکھ کر یہ قطعی احساس نہیں ہوتا کہ وہ عمر کی نصف صدی گزار چکی ہیں۔ زمانے کے نشیب و فراز، سرد و گرم اور بہت سارے اثرات کاسمیٹک سرجری کے پیچھے چھپ گئے تھے۔ اگر پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے یہ انکشاف نہ ہوتا کہ ان کی موت شراب کے نشہ میں باتھ ٹب میں گرنے سے ہوئی تو ہمدردوں کی لہر اور زیادہ ہوتی… موت کی پہلی اطلاع پر عوام میں جو صدمہ اور ہمدردی کی لہر تھی وہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے بعد بڑی حد تک کم ہوگئی۔
جب دوبئی پولیس نے بونی کپور سے پوچھ تاچھ شروع کی تو ایک نیا موڑ آگیا… ہمدردی کا گراف ایک بار پھر بڑھنے لگا۔ 48گھنٹے کے سسپنس کے بعد آخر دوبئی پولیس کی تفتیش ختم ہوئی۔ اب یہ نہیں کہا جاسکتا کہ تحقیقات دیانت داری کے ساتھ ہوئی ہیں‘ یا اوپری دباؤ سے فائل بند کردی گئی۔ جہاں تک دوبئی کا تعلق ہے یہ دنیا کے چند گنے چنے شہروں میں سے ایک جو جوا، شراب، اور عیاشی کے لئے مشہور ہے۔ ایک 7 اسٹار ہوٹل میں ایک شہرہ آفاق اداکارہ کی پُراسرار موت سے یقیناًیہ دوبئی جیسے شہر اور یہاں کی سیاحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے‘ بہت سارے ایسے پہلو ہیں جس پر غور کیا جاسکتا ہے تاہم ہر ملک کی اپنی سیاست ہے، پالیسی ہے اس کی اپنی پولیس اور انٹلیجنس ہے۔ انہی کے فیصلے قطعی ہوتے ہیں۔ بہرحال اب یہ تسلیم کرنا ہی پڑے گاکہ سری دیوی کی موت ٹب میں گرنے سے ہوئی ہے۔ سری دیوی دراصل بونی کپور کے بہن کے لڑکے روہت مارواڑ کی شادی کی تقریب میں شرکت کے لئے یہاں آئی ہوئی تھیں۔ یہ پارٹی ہوٹل جمیرا میں ترتیب دی گئی تھی۔ روہت مارواڑ فلموں اور ٹیلی سیریلس میں کام کرچکے ہیں۔ وہ سندیپ مارواڑ کے بیٹے ہیں جو پروڈکشن کمپنی نوئیڈا فلم سٹی کے مالک ہیں۔ ان کی بیوی ریتا مارواڑ بونی کپور کی بہن ہیں۔ شادی کی تقریب میں خود سری دیوی نے سوشیل میڈیا چیانل انسٹاگرام پر جو تصاویر شےئر کی ہیں‘ اس میں وہ بہت ہی اچھے موڈ میں رقصاں نظر آئیں۔ اور اپنے شوہر اور اپنے بچوں کے ساتھ بھی ان کی تصاویر ہیں۔ چند ہی لمحوں میں فلمی دنیا کی یہ چاندنی ہمیشہ کے لئے موت کے بادلوں کے پیچھے چھپ جائے گی کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا۔ البتہ یہ سوال ضرور ذہنوں میں ابھرتے ہیں کہ بے پناہ عزت، دولت، شہرت کے باوجود یہ سلیبریٹیز جن کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے ان کے چاہنے والے گھنٹوں ہی نہیں کئی کئی دن تک ان کے رہائش مکانات کے سامنے کھڑے رہتے ہیں‘ جن کی عیش و عشرت سے بھری زندگی پر رشک کیا جاتا ہے وہ اندر سے کتنے کھوکھلے، بوجھل ہوتے ہیں۔ دنیا میں خوشیاں بانٹنے والے خود اندر سے کتنے دکھی ہوتے ہیں۔ آخر کیوں؟ فلمی اداکار رام گوپال ورما نے جو ہمیشہ سے کسی نہ کسی وجہ سے تنازعات کا شکار ہوتے رہتے ہیں‘ سری دیوی کے چاہنے والوں کے نام لکھے گئے ایک کھلے خط میں یہ سنسنی خیز انکشاف کیا کہ سری دیوی اندرونی طور پر بہت دکھی تھیں۔ ان کی ساری زندگی دکھ بھری رہی۔ بچپن بھی مصائب و آلام میں گزر گیا۔ بونی کپور سے شادی ہوئی‘ تب سے وہ اس لئے دکھی ہیں کہ بونی کپور کا بال بال قرض میں ہے۔ شاید وہ شراب کے نشے میں اپنے دکھ بھلادینا چاہتی تھیں۔ یا پھر شراب عادتاً یا بطور فیشن پیا کرتی تھیں۔ جس اداکار یا اداکارہ پر نظر ڈالتے ہیں‘ وہ بظاہر جتنا کامیاب ہیں‘ اندر سے وہ اپنی نجی زندگی میں اُتنا ہی ناکام نظر آتا ہے۔ چاہے وہ دلیپ کمار ہوں جو اولاد کی نعمت سے محروم ہیں۔ امیتابھ بچن ہر شعبہ حیات میں کامیاب نظر آتے ہیں مگر نجی زندگی میں وہ کامیابی کی جھلکیاں نظر نہیں آتیں شاید ریکھا سے ادھوری محبت یا پھر اپنے بیٹے کے اسٹار نہ بننے کا غم انہیں کھائے جاتا ہے اگرچہ کہ اس کا کبھی بھی انہوں نے اظہار نہیں کیا مگر تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں۔ یہی حال ریکھا کا ہے‘ آج بھی اپنے چاہنے والوں کے دلوں پر حکومت کرتی ہے۔ سب کچھ پاکر بھی ہر شئے سے محرومی کی وہ ایک تصویر ہیں۔ راجیش کھنہ اپنے دور کے سب سے کامیاب اداکار‘ بالی ووڈ کے پہلے سوپر اسٹار اور پوری زندگی اپنے آپ کو شراب کے نشے میں ڈبوتے رہے۔ اسی نشہ نے ان سے ان کے اچھے کیریئر کو چھین لیا۔ ایسے بے شمار اداکار ہیں جو بھلے ہی سوپر اسٹار ہیں‘ جن کے نام اور جن کا وجود دوسروں کی کامیابی کی بنیاد ہے مگر ان کی اپنی زندگی میں اندھیرے ہی اندھیرے نظر آتے ہیں‘ آخر کیوں؟ شاید یہ قدرتی نظام ہے کہ بقول شاعر:
کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
جنہیں سب کچھ مل گیا ہو ایسی تو کوئی مثال نہیں ملتی۔ یہ احساس محرومی مسابقتی جذبہ‘ جو رشک کم حسد زیادہ ہوتا ہے‘ مستقبل سے متعلق عدم تحفظ کا احساس‘ کبھی اپنے سے کم صلاحیت والوں کو اپنے سے آگے بڑھتے دیکھ کر پیدا ہونے والا احساس انسان کو اندر سے توڑ کر رکھ دیتا ہے۔ اپنے بکھرے وجود کی شیرازہ بندی کے لئے وہ شراب‘ ڈرگس کا سہارا لیتا ہے۔ کامیڈین محمود، سجے دت اس کی مثال ہیں۔ اکثر و بیشتر یہی سہارا انہیں موت کے منہ میں ڈھکیل دیتا ہے۔ مینا کماری کی عمر تو صرف 40برس تھی میناکماری نے شراب کو نہیں بلکہ شراب نے میناکماری کو پی لیا۔ حال ہی میں اوم پوری کی پراسرار حالات میں موت واقع ہوئی تھی۔ اس کی شاید پردہ پوشی کردی گئی۔ انسان جب نشہ کرنے لگتا ہے تو معمولی سی مقدار سے بھی وہ مدھوش ہوجاتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ وہ اس قدر عادی ہوجاتا ہے کہ یہ شراب اور ڈرگس کی مقدار میں اضافہ کرنا پڑتا ہے۔ ایسی ہی حالات میں اس کے لئے جان لیوا ہوجاتے ہیں۔
سری دیوی کے ساتھ بھی یہی ہوا ہوگا۔ پارٹی میں سب کا ساتھ دینے کے لئے جام کی ہوں گی اور تھکن اُتارنے کے لئے غسل کا ارادہ کیا ہوگا۔ قدم لڑکھڑائے اور غڑاپ سے باتھ ٹپ میں …
موت تو سب کو آنی ہے۔ سری دیوی کی موت کا صدمہ صرف ان کی اولاد کو اور قریبی ارکان خاندان کو ہوسکتا ہے۔ باقی دنیا کے لئے تو یہ ایک خبر ہے… ٹیلی ویژن چیانلس کے لئے کافی دن بعد کچھ پیش کرنے کے لئے مواد ملا۔ ہم جیسے لوگ تو ہر موت سے عبرت حاصل کرتے ہیں۔ زندگی کس قدر عارضی ہے… موت کیسے برحق ہے… نہ بی پی، نہ شوگر ہاں نشہ سب سے بڑا مرض….
ہر موت کی طرح سری دیوی کی موت سے بھی سبق لیا جاسکتا ہے… حالیہ عرصہ کے دوران ہمارے معاشرہ میں بھی آہستہ آہستہ خواتین بالخصوص نوجوان لڑکیوں میں نشہ کی عادت پیدا ہورہی ہے۔ ہائی سوسائٹی‘ پاش کلچر‘ کے نام پر ہر قسم کی بیہودگیاں ہورہی ہیں۔ یہ دیکھ لیں‘ عبرت حاصل کریں۔ ان کا انجام بھی ایسا ہی ہوسکتا ہے۔ وہ تو ختم ہوجائیں گی مگر ان کے ارکان خاندان کے لئے رسوائی کا سامان چھوڑ جائیں گی۔

(مضمون نگار ’’گواہ اردو ویکلی‘‘ حیدرآباد کے ایڈیٹر ہیں)
فون: 9395381226

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں