نئی دہلی ۔3مارچ(ملت ٹائمز)
روزنامہ راشٹریہ سہارا کے سابق گروپ ایڈیٹر سید فیصل علی کی سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوچکی ہے جس میں وہ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کے ساتھ ہولی کھیلتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔فیس بک اور وہاٹس ایپ پر یہ تصویر گردش کررہی ہے اور یوزرس انہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنارہے ہیں ۔
روزنامہ ہندوستان ایکسپریس کے نیوز ایڈیٹر شاہد الاسلام نے ان کی تصویر پوسٹ کرکے یہ لکھا”الحاج سید فیصل علی (سابق مدیر اعلیٰ روزنامہ راشٹریہ سہارا) پر کچھ یوں چڑھا ہولی کا خمار !“
معروف صحافی زین شمسی نے بھی فیس بک خبر لی ہے وہ کچھ یوں لکھتے ہیں”جوگی را سا را را ، جوگی جی واہ تصویریں بولتی ہی نہیں تصویریں چلاتی بھی ہیں۔یہ آپ کے فکری حساسیت پر منحصر ہےکہ آپ اس کی چلاہٹ کو کتنا سن پاتے ہیں۔ہو لی کے دن میں نے اپنے تمام ہندو دوستوں کو مبارکباد دیں۔ مگر میں نے کسی مسلمان کو ہولی کی مبارک باد نہیں دی ، عجیب لگتا ہے کہ ہندو ہندو کو عید کی مبارک باد دیتے کہیں نظر آجائیں اور عجیب لگے کہ مسلمان مسلمان کو ہولی کی مبارکباد دیتا ہوا دکھائی دے۔مگر اس تصویر کو دیکھئے۔ اگر ہمیں سیاسی لیڈروں کے ساتھ ہولی کھیلنی ہو تو ہم راجناتھ یا ارون جیٹلی یا پھر مودی کے ساتھ کھیلیں گے ، نہ کہ نقوی کے ساتھ۔نقوی ہولی کھیلتے ہیں کہ کیوں کہ وہ حادثاتی طور پر مسلمان ہیں اور جس نظریہ کا پرچار کرتے ہیں اور ان کا جو کاروبار ہے اس میں ہولی ہی نہیں بلکہ ہر وہ کام انہیں کرنا پڑتا ہے ، جو ان کا ضمیر (اگر وہ تھوڑا بھی زندہ ہے تو) اجازت نہیں دیتا۔ شومئی قسمت کہ وہ اقلیتی امور کے نہ صر ف وزیر ہیں بلکہ مسلمانوں کے اہم ارکان میں سے ایک حج کے انتظامات کی بھی نگرانی کرتے ہیں ، اور اس سلسلے میں کئی بار حج بھی کر آئے ہیں۔
سفید کرتے میں رنگ برنگے نظر آرہے صاحب کا بھی دعویٰ ہے کہ وہ 22مرتبہ حج کر چکے ہیں۔ یعنی الحاج الحجاج ، ان پر کیا مصیبت پڑی کہ اللہ کا کرم نہ دیکھ کر نقوی کے رحم و کرم پر اتر آئے۔یہ ہیں جناب سید فیصل علی صاحب۔ ابھی ابھی روزنامہ راشٹریہ سہارا سے سبکدوش کئے گئے ہیں۔ سننے میں آیا تھا کہ سہارا نکالا کی جو وجہ انہوں نے بتائی تھی اس میں ایک وجہ یہ تھی کہ شیعہ لابی نے انہیں ان کے منصب سے ہٹایا ہے ، اگر یہ بات درست ہے تو اس سازش میں شیعہ وزیر کی شمولیت یقینی ہوگی تو پھر وہ انہیں کے در پر پہنچ گئے جنہوں نے انہیں برطرف کرایا۔روزی روزگار بھی کیا کیا کام کراتی ہے۔ شاید موصوف کو اب اس کا احساس ہوا چاہتا ہے۔ ذرا سا پیچھے کی طرف پلٹیں اور یاد کریں کہ انہوں نے کتنوں کو روزی روزگار سے دور کر دیا۔، مگر جنہیں انہوں نے بے روزگار کیا وہ آج بھی اللہ کے کرم سے زندہ ہیں۔نقوی کے رحم و کرم کی آس لیے ’جوگی را سارا رارا ‘ نہیں کر رہے ہیں۔
ایک اور سینئر صحافی ایم ودود ساجدلکھتے ہیں
ظاہری نام سے دھوکا کھا جاتے ہیں لوگ۔باطنی نام تو مانویندر سنگھ ہے۔پھر کیوں نہ ہولی کھیلیں۔جن کا نام ظاہری بھی وہی ہے جو باطنی ہے وہ ا±سی وقت ہولی کھیلیں گے جب ا±ن پر بقول آپ۔۔۔اللہ کی مار۔۔۔۔ہوگی۔
واضح رہے کہ سید فیصل علی کا شمار ہندوستان کے معروف صحافیوں میں ہوتاہے ،کئی سالوں سے وہ روزنامہ سہارا میں گروپ ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کررہے تھے ۔گذشتہ ماہ ہی انہیں سہارا سے برطرف کیاگیاہے ۔