تریپورہنئی دہلی۔3مارچ(ملت ٹائمز)
شمال مشرق کی تین ریاستوں تریپورہ، میگھالیہ اور ناگالینڈ میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج برآمد ہو چکے ہیں۔ تریپورہ میں جہاں بی جے پی نے لیفٹ کے 25 سال کی حکمرانی کو ختم کر دیا ہے وہیں ناگالینڈ میں بھی بی جے پی اتحاد نے این پی ایف اتحاد کو زبردست ٹکر دی ہے۔ تریپورہ میں جہاں بی جے پی اتحاد نے 44 سیٹوں پر قبضہ کیا وہیں ناگالینڈ میں اسے 29 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ ناگالینڈ میں این پی ایف اتحاد کو بھی 29 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں جب کہ 2 سیٹیں آزاد امیدوار کو ملی ہیں۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ آزاد امیدوار بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملائے گی یا پھر این پی ایف اتحاد کے ساتھ جانا پسند کرے گی۔تیسری ریاست یعنی میگھالیہ میں کانگریس 21 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے لیکن یہاں بھی بی جے پی کی غیر کانگریسی حکومت بنانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ میگھالیہ میں محض دو سیٹوں پر فتح حاصل کرنے والی بی جے پی نے کانگریس کی دشمنی میں این پی پی سے رابطہ قائم کیا ہے اور اس کی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح کانگریس یہاں حکومت سازی میں کامیاب نہ ہو۔
تینوں ریاستوں خصوصاً تریپورہ کے نتائج کے مدنظر وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”تریپورہ میں ظلم کے خلاف جمہوریت کی فتح۔ تریپورہ کو بدلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ ناگالینڈ اور میگھالیہ کے کارکنان کا بھی شکریہ۔“
ذرائع کے مطابق بپلب کمار دیب کو پارٹی تریپورہ کا وزیر اعلیٰ بنا سکتی ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں پوچھنے پر انھوں نے کہا کہ میں اس سلسلے میں کچھ نہیں کہوں گا، اس بارے میں پارٹی اپنا فیصلہ خود کرے گی۔تریپورہ میں بایاں محاذ کی شرمناک شکست کے بعد پارٹی میں موجود خانہ جنگی بھی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ بایاں محاذ کے کئی لیڈروں نے پارٹی کے بڑے لیڈروں پر حملہ آور رخ اختیار کیا ہے۔تریپورہ میں شکست کے بعد سی پی ایم نے بیان جاری کر کے کہا ہے کہ ”بی جے پی بایاں محاذ مخالف ووٹروں کو متحد کرنے میں کامیاب ہوئی۔ بی جے پی نےپیسے اور طاقت کا استعمال کیا۔“
تریپورہ میں بی جے پی کو مل رہی زبردست فتح پر کئی مرکزی وزرائ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ ”تریپورہ میں تاریخی نتائج وزیر اعظم مودی کی باصلاحیت قیادت اور قومی سربراہ امت شاہ کے سخت محنت کا نتیجہ ہے۔“
تریپورہ میں زبردست جیت کے بعد مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے ایک بار پھر کانگریس اور بایاں محاذ پر نشانہ سادھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ”ہم کانگریس م±کت بھارت کی بات کرتے ہیں، لیکن میں سوچتا ہوں کہ وام پنتھ م±کت بھارت بھی کہہ سکتے ہیں۔“میگھالیہ میں آزاد ممبر اسمبلی کےس±ن نے فتح کے بعد کہا کہ ”جو پارٹی لوگوں کے لیے کام کرے گی وہ ان کی ہی حمایت کریں گے۔“