شامی مسلمانوں کی بے بسی اور مسلم ممالک کی بے حسی

ذبیح اللہ آر بی آر

رجوان، مدھوبنی (بہار)
فیس بک، واٹس ایپ و دیگر نیوز چینلوں پر جو خبریں سیریا کے تعلق سے شائع کی جارہی ہیں اور جو ویڈیوز سامنے آرہی ہیں ان تمام مناظر کو دیکھ کر ایسا نہیں ہوسکتا کہ کسی بھی انسانیت کے علمبردار کا دل دہل نہ گیا ہو ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کہ ان خوفناک واقعات کو دیکھ کر آپ کے اندر کی کیفیت میں تبدیلیاں نہ آئی ہوں اگر اس طرح کی کیفیت طاری نہ ہوئی تو مطلب صاف ہے آپ بھی بے رحم اور ظالم قسم کے انسان ہیں آپ کے اندر کی انسانیت محض ایک زندہ لاش ہے سوشل میڈیا کے اس دور میں یہ بات اب ہر کوئی جانتا ہوگا کہ پوری دنیا کے اندر سب سے زیادہ اگر کسی قوم کو نقصان پہونچانے کی کوشش اور ان کے خلاف طرح طرح کی سازشیں رچی جارہی ہیں تو وہ دین اسلام ہیں اغیار چاہتے ہیں اس قوم کی بڑھتی ہوئی آبادی پر لگام لگا کر ایسے صاف ستھرے مذہب کا خاتمہ کردیا جائے جو مغربی اور ناپاک تہذیبوں کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں انکے دشمنوں کی تعداد کم نہ تھی لیکن دشمنان اسلام یہ بھی جانتے تھے کہ ان سے کھلم کھلا مقابلہ کرنا اتنا آسان نہیں ہے انکے ارادے بہت مضبوط و مستحکم ہوا کرتے ہیں توکل علی اللہ اور ایمانی قوت کی بنیاد پر بڑے بڑے چیلینجز انکے سامنے گھٹنے ٹیک دیا کرتے ہیں لیکن اب شاید یہ سب باتیں بے معنی اور فرسودہ ہوتی نظر آرہی ہیں کیونکہ اب وہ ایمانی قوت نہیں اللہ سے ڈرنے کے بجائے ہمارے دل و دماغ میں غیراللہ کا ڈر آکر بیٹھ چکاہے اقتدار اور مال و دولت کی ہوس نے ہمیں بزدل بناکر رکھ دیا ہے ہمارا رعب و دبدبہ اب کہیں بھی کام نہیں آتا زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی سارے ممالک جہاں جہاں مسلمانوں کو روندا جارہا ہے اس پر تبصرہ ہو بلکہ ابھی حالیہ طور پر آپ ملک شام پر نظر دورائیں وہاں کے معصوم بچوں اور ماؤں بہنوں کی آہ و بکا کو سننے کی کوشش کریں وہ آپ سے مدد کی بھیک مانگ رہے ہیں ان کی بے بسی کا عالم یہ ہے بچے کہ رہے ہیں اگر آپ میری مدد نہیں کریں گے تو قیامت کے دن اللہ سے آپکی شکایت کروں گا کہوں گا کہ اے کائنات کے رکھوالے یہ وہی لوگ ہیں جو ہمارے ہورہے ظلم و ستم پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے تھے انکو اپنے مال و دولت کی فکر تھی انکو اپنے اقتدار چھن جانے کا ڈر تھا انکو اپنی عیش و عشرت والی زندگی کی پرواہ تھی یہ ہماری ماؤں بہنوں کی عزت و عصمت اور انکی چیخ وپکار پر اپنی آنکھوں اور کانوں کو بند کر لیا کرتے تھے دیکھا جائے تو میں کہوں گا کہ جانوروں کی قیمت ہے لیکن انسانوں کی نہیں امریکہ اور فرانس میں کسی کا ایک کتا مرجائے تو پوری دنیا میں خبر پھیل جاتی ہے وہاں کی فوجیں حرکت میں آجاتی ہیں لیکن آج شام کے اندر غوطہ ، سیریا و دیگر علاقوں میں خون کی ندیاں بہا دی گئیں مسلمانوں کی ماؤں بہنوں اور چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں پر بمباری میزائل اور فضائی حملے کے ذریعے وہاں کی ملعون اور ظالم حکمراں بشارالاسد روس، ایران، امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملکر انسانیت کا کھلے عام گلا گھونٹے جارہی ہے لیکن انکا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی بھی مسلم ملک تیار نہیں یا پھر میں سمجھوں کہ انتقام لینے کے قابل نہیں عرب ممالک خاموش ہیں اقوام متحدہ اور او آئی سی بس نام کیلئے بنے ہیں ایک رپورٹ کے مطابق 2011 سے لیکر اب تک صرف ملک شام کے اندر تقریبا پونے پانچ لاکھ لوگ موت کے گھاٹ اتار دئے گئے 40 لاکھ لوگ زخمی کر دئے گئے اور وہاں کی نصف آبادی ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئی لیکن ان کے جانوں کی کوئی قیمت نہیں عرب ممالک کس وقت کا انتظار کر رہے ہیں یقینا آپ کی خاموشی ظالموں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کے کام آرہی ہے کہاں ہیں ہمارے ملک ہندوستان کی بڑی بڑی اسلامی تنظیمیں جو اغیار کے اسٹیج کی زینت بنی پھرتی ہیں کہاں مرگئے یہ اقوام متحدہ کے ممبران جو عالمی پیمانے پر انصاف دلانے کی بات کرتے ہیں ارے یہ روس ،امریکہ ،اسرائیل ایران اور جتنے بھی منافقین ہیں یہ سب کے سب ہمارے دشمن ہیں تم ان منافقوں سے دوستی کرکے خود کو محفوظ سمجھتے ہو یہودیوں کو اپنا دوست سمجھنے والوں آگاہ ہوجاؤ اور سن لو قرآن نے کھلے طور پر یہ کہ دیا ہےکہ یہ کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں ہوسکتا انکی سازشوں کو سمجھو ان سے ہاتھ ملاکر خود کو طاقتور گمان کرنے والوں یہ لوگ دھوکے باز ہیں تم خود کو اتنا مضبوط بناؤ کہ تمہیں ان کے سامنے مجبور ہونا نہ پڑے ورنہ یہ تمہیں اسی طرح آپس میں لڑاکر تمہیں مکمل طور پر کمزور کردیں گے اور تم بھی تباہ و برباد ہوجاؤگے کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اس نے کتنے ایسے مسلم ممالک کو آپس میں لڑاکر تہس نہس کردیا اور پھر اس پر اپنا سکہ جمابیٹھے مجھے لگتا ہے یہ اقوام متحدہ جس سے تم انصاف کی امیدیں رکھتے ہو اس کے قیام کا اصل اور بنیادی مقصد ہی تمہیں اپنے کنٹرول میں رکھنا ہے ہمیں افسوس تو انہیں سب باتوں کا ہے کہ ہم اب بھی انکی اصل حقیقت اور ناپاک منصوبوں سے نا واقف ہیں ہم اب بھی ایسے نازک موڑ پر بعض مسلم ملک کی حمایت تو بعض کی مخالفت میں ایک دوسرے پر لعن وطعن اور گالی گلوج کرنے سے باز نہیں آتے مسلمانوں کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ پروگراموں اور دیگر غیر ضروری چیزوں پر کروڑوں روپئے اربوں ڈالرز اور کھربوں ریال خرچ کر دیتے ہیں لیکن عالمی پیمانے پر کوئی ایسی پالیسی اختیار نہیں کرتے جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے مسائل کو حل کیا جائے بس اخیر میں اللہ رب العزت سے یہی دعاء کرتا ہوں کہ اللہ آج جو پوری دُنیا میں مسلمان پریشان ہیں انکی پریشانیوں کو دور فرمادے اس قوم کے آپسی انتشار کو لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ کی بنیاد پر اتحاد میں تبدیل کردے خصوصا ابھی جو ملک شام کے اندر مسلمانوں پر جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اے اللہ تو انکی غیبی مدد فرما اے رب ذوالجلال توہی مظلوموں کی آہ و بکاء کو سننے والا ہے تیرے گھر میں دیر ہے لیکن اندھیر نہیں تو ان ظالموں کو بھی ایسا تباہ وبرباد کر دے کہ تاقیامت اس دنیا کیلئے عبرت کا سامان بن جائے۔
zabihullahrezaullah@gmail.com
8804201743